پاکستان سمیت 14 ممالک کے لئے بڑی پابندی۔۔ سعودی عرب کی نئی ویزا پالیسی میں کیا اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں؟

image

" سعودی عرب نے اپنی ویزا پالیسی میں ایک اہم تبدیلی کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق 14 ممالک کے مسافروں کو یکم فروری سے سیاحت، کاروبار اور فیملی وزٹس کے لیے صرف ایک مرتبہ داخلے کا ویزا دیا جائے گا۔"

یہ فیصلہ سعودی عرب کے حکام نے اس لیے کیا ہے تاکہ غیر قانونی حج کے سفر کو روکا جا سکے۔ اس نئے ویزا پالیسی میں الجزائر، بنگلہ دیش، مصر، ایتھوپیا، بھارت، انڈونیشیا، عراق، اردن، مراکش، نائیجیریا، پاکستان، سوڈان، تیونس اور یمن کے شہریوں کے لیے ایک سالہ ملٹیپل انٹری ویزے معطل کر دیے گئے ہیں۔

سعودی حکام کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی حج کے دوران غیر قانونی طور پر مکہ مکرمہ پہنچنے والے افراد کو روکنے کے لیے کی گئی ہے، جو غیر سرکاری طریقوں سے حج ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سعودی عرب ہر سال حج کے لیے مخصوص کوٹے جاری کرتا ہے اور حکومت کی طرف سے منظور شدہ حج کے اجازت نامے ضروری ہوتے ہیں، مگر ماضی میں بعض افراد نے طویل مدتی ویزوں کا استعمال کیا اور بغیر اجازت کے مکہ مکرمہ پہنچنے کی کوشش کی۔

یہ نئی پالیسی عارضی ہے اور حکام نے اس کے جائزے کے لیے کسی خاص وقت کا تعین نہیں کیا۔ اس تبدیلی کے بعد مسافروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ویزا کی درخواستیں جلدی کریں اور ویزا کی شرائط کی سختی سے پیروی کریں۔ سعودی حکام نے کہا ہے کہ مسافروں کو آفیشل چینلز (visa.mofa.gov.sa) پر موجود معلومات کے لیے نظر رکھنی چاہیے۔

یہ پالیسی سعودی عرب کے لیے ایک نیا قدم ہے تاکہ حج کے دوران غیر قانونی سرگرمیوں کا سدباب کیا جا سکے، اور وہ اپنے مذہبی مقامات پر صرف اہل اور منظور شدہ افراد کو پہنچنے کی اجازت دے سکیں۔ اس کے ساتھ ہی سعودی حکام اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ دنیا بھر سے آنے والے زائرین قانونی طریقوں سے اپنے سفر کی تکمیل کریں


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.