بالی وُڈ میں حالیہ برسوں میں کئی طرح کے نئے رجحانات دیکھنے میں آئے ہیں جن میں سے ایک ساؤتھ انڈیا کے اداکاروں کا ہندی فلموں میں جلوہ گر ہونا بھی ہے۔ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں اس رجحان سے متعلق ساؤتھ کے کچھ فلمی ستاروں کے خیالات شیئر کیے گئے ہیں۔ساؤتھ فلموں کے بارے میں عمومی تأثر یہ ہے ان کی جڑیں مقامی زبانوں، وہاں کی متنوع ثقافت اور طرز زندگی میں کافی گہری ہیں۔ اور اب ساؤتھ کے اداکار مقامی سنیما میں کامیابیوں کے ساتھ ساتھ غیرمحسوس انداز میں بالی وُڈ میں بھی قدم جما رہے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’پین انڈیا‘ کی تحریک نے بھی ان اداکاروں کو اپنے مقامی سنیما سے آگے نکل پر ذرا بڑے مواقع کی جانب متوجہ کیا ہے۔’ساؤتھ والے بالی وُڈ کی مجبوری‘ساؤتھ کی معروف اداکارہ ریجینا کیسینڈرا کے خیال میں بالی وُڈ کے پاس ساؤتھ کے اداکاروں کو کاسٹ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ریجینا کیسینڈرا کے اس بیان کے بعد فلمی دنیا میں ایک نئی بحث جنم لیا ہے۔’ہندی فلمیں مغرب زدہ نہیں ہو رہیں‘ساؤتھ انڈین اداکار ناگا چیتنیا نے ایک انٹرویو میں ساؤتھ بمقابلہ بالی وُڈ کی بحث کے تناظر اپنی رائے دی ہے۔ان سے پوچھا گیا کہ ساؤتھ کی فلمیں اس لیے بہتر پرفارم کر رہی ہیں کہ وہ اپنے کلچر میں گندھی ہوئی ہیں جبکہ ہندی سنیما مغرب ہو گیا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ ’میرا نہیں خیال کہ ہندی سنیما مغرب زدہ ہے۔ ایسی کئی ہندی فلمیں ہیں جن نے ہمیں متاثر کیا۔‘انہوں نے کہا ’ہاں، ساؤتھ کی جن فلموں میں مقامی ثقافت، وہاں کے لہجے اور علاقائی کہانیاں ہوتی ہیں، متجسس شائقین ان میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔‘اداکارہ ریجینا کیسینڈرا نے کہا کہ اب ساؤتھ کے اداکاروں کو لینا بالی وُڈ کی مجبوری بن گئی ہے۔ پہلے کسی کے بارے میں پتا چلتا کہ ساؤتھ سے ہے تو اس اداکار کو کاسٹ کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا جاتا تھا، مجھے نہیں پتا کہ اس کی وجہ زبان تھی یا کچھ اور لیکن میرے معاملے میں ایسا نہیں ہوا۔ میں ساؤتھ انڈینز کی طرح نہیں دِکھتی ہوں۔ اندازہ نہیں کہ شاید یہی چیزیں میرے حق میں گئی ہوں۔‘
ناگا چیتنیا نے کہا کہ ساؤتھ کی جن فلموں میں مقامی ثقافت، وہاں کے لہجے اور علاقائی کہانیاں ہوتی ہیں (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)
’البتہ اب بالی وُڈ کو ناظرین کے وسیع حلقے تک پہنچنے کے لیے ساؤتھ کے اداکاروں کی ضرورت ہے۔‘
تیلگو سنیما کے معروف اداکار این ٹی آر جونیئر کا خیال ہے کہ ساؤتھ انڈین فلمیں بہت زیادہ مرتب انداز میں تیار کی جاتی ہیں۔ اگر کسی فلم کے فائنل پرنٹس کل آنا ہوں تو ٹیم کو ایک گھنٹہ اضافی کام کرنے کو کہہ دیا جاتا ہے تاکہ آخری لمحے تک تبدیلیاں کی جا سکیں۔‘’میں نے جوان اس لیے کی کہ میں شاہ رخ خان سے محبت کرتی ہوں‘ساؤتھ کی معروف اداکارہ نین تھارا کو ساؤتھ سنیما کی ’لیڈی سُپرسٹار‘ کہا جاتا ہے، انہوں نے شاہ رخ خان کی ’جوان‘ سے ڈیبیو کیا تھا۔ اس فلم کی بڑی کامیابی کے بعد انہوں ایک انٹرویو میں بتایا کہ شاہ رخ خان نے میری بالی وُڈ میں انٹری کو آسان بنایا۔ میں نے ’جوان‘ اس لیے کی کیونکہ میں شاہ رخ خان سر سے پیار کرتی ہوں۔‘
باہوبلی اور غازی جیسی فلموں نے ساؤتھ اور بالی وُڈ کے درمیان بیریئر توڑے (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)
ایس ایس راجہ مولی کی ’باہوبلی‘ اپنے لیڈ ایکٹرز پرابھاس اور رانا دگوبتی کے ساتھ ساتھ انڈین سنیما سے متعلق تأثر کو بدلنے میں ایک گیم چینجر ثابت ہوئی۔
رانا دگوبتی نے کہا کہ ’پہلے پانچ برس تو میں ممبئی میں لوگوں کو بتاتا رہا کہ میں چنائی سے ہوں حیدرآباد سے نہیں، کیونکہ وہ ان میں زیادہ فرق نہیں جانتے۔ دوسرا مرحلہ تیلگو پروڈیوسرز کو اس بات پر قائل کرنا تھا کہ ہم ہندی میں بھی فلمیں بنا سکتے ہیں۔ پھر اس کے بعد باہوبلی اور غازی ایسی فلمیں آئیں جنہوں نے دونوں سینماؤں کے درمیان رکاوٹیں توڑ دیں۔‘