سونا تین لاکھ فی تولہ: پاکستان میں سونے میں سرمایہ کاری پُرکشش کیوں؟

پاکستان میں جمعے کے روز ایک تولہ سونے کی قیمت تین لاکھ روپے کی سطح عبور کر گئی جو ملکی تاریخ میں سونے کی بلند ترین قیمت ہے۔ جمعے کے روز کاروبار کے اختتام پر ایک تولہ سونے کی قیمت تین لاکھ 46 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
سونا
Getty Images

پاکستان میں جمعے کے روز ایک تولہ سونے کی قیمت تین لاکھ روپے کی سطح عبور کر گئی جو ملکی تاریخ میں سونے کی بلند ترین قیمت ہے۔ جمعے کے روز کاروبار کے اختتام پر ایک تولہ سونے کی قیمت تین لاکھ 46 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔

ملک میں سونے کی قیمت نے پہلی بار تین لاکھ روپے فی تولہ کی قیمت عبور کی ہے۔

سونے کی خریداری جہاں ایک جانب زیورات کی تیاری کے لیے ہوتی ہے تو دوسری جانب دنیا بھر میں سونے کی خریداری ایک محفوظ سرمایہ کاری بھی سمجھی جاتی ہے۔

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی سٹاک مارکیٹ اور پراپرٹی میں سرمایہ کاری کے ساتھ سونے میں سرمایہ کاری بھی ایک اہم ذریعہ ہے اور غیر یقینی معاشی صورتحال میں سونے میں سرمایہ کاری کو سب سے زیادہ محفوظ سمجھا جاتا ہے۔

پاکستان میں اگر سونے کی قیمت کو دیکھا جائے تو گذشتہ برس کے اواخر میں معمولی کمی کے بعد اس میں دوبارہ اضافہ ہوا ہے۔

شادی بیاہ ہو یا پیسے محفوظ کرنے کا ارادہ، پاکستان میں اکثر خاندان سونا خریدتے دکھائی دیتے ہیں لیکن گذشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافے نے اسے عام لوگوں کی پہنچ سے باہر کر دیا ہے۔

کراچی کے پوش علاقے طارق روڈ جیولرز ایسوی ایشن کے نائب صدر عبداللہ چاند کا کہنا ہے پاکستان میں سونا کم آمدنی والے افراد کے لیے کافی عرصے سے خواب بن چکا ہے اور اب متوسط آمدنی والے طبقے کی پہنچ سے بھی سونا دور ہو چکا ہے۔

'اب صرف امیر طبقہ ہی سونا خرید سکتے ہیں اور امیر طبقہ بھی اب بھاری بھر کم سونے کے زیورات کی بجائے ہلکے زیورات بنا رہا ہے۔'

سونا
Getty Images

پاکستان میں سونے کی قیمت کیوں بڑھ رہی ہے؟

بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتی دھاتوں اور مادوں کا وزن ٹرائے اونس سسٹم کے تحت کیا جاتا ہے۔ ایک اونس میں 31.1 گرام ہوتے ہیں۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس وقت سونے کی فی اونس قیمت 2869 ڈالر ہے۔ پاکستان میں اس وقت ایک ڈالر کی قیمت 279 روپے ہے۔

پاکستان میں سونے کی تجارت سے منسلک افراد اور اس کے تجزیہ کار ملک میں سونے کی قیمت میں اضافے کی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت کو قرار دیتے ہیں۔

کراچی جیولرز ایسوی ایشن کے نائب صدر عبداللہ چاند کا کہنا ہے کہ اگر ایک ہفتے کی قیمت کو دیکھا جائے تو بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت میں سو ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

دنیا بھر میں سونے کی قیمتوں کا تعین لندن بلین مارکیٹ سے کیا جاتا ہے۔ یہ دنیا میں سونے کے لین دین کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے۔

عبداللہ چاند نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافے کی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیاں ہیں جو انھوں نے عہدہ سنبھالنے کے بعد جاری کی ہیں۔

عبداللہ چاند کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے یہ توقع تھی کہ وہ دنیا میں تنازعات کو کم کرنے میں کردار ادا کریں گے تاہم ایسا نہیں ہوا بلکہ ابھی تک جو اعلانات سامنے آئے ہیں انھوں نے ٹیرف بڑھا کر تجارتی جنگ شروع کر دی ہے۔ تو دوسری جانب عالمی تنازعات جیسے کہ غزہ کی صورتحال پر ان کے بیانات کے بعد ایک غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی جس کا اثر سونے کی قیمت پر پڑا۔

وہ کہتے ہیں کہ ایک غیر یقینی صورتحال میں سرمایہ کار سونے میں سرمایہ کاری کو محفوظ سمجھتے ہیں اور عالمی سطح پر چند ہفتوں میں یہی دیکھا گیا کہ سونے میں سرمایہ کاری ہوئی ہے اور قیمت بڑھی ہے۔

سونا
Getty Images

اس وقت سونے میں سرمایہ کاری کرنا کتنا درست ہے؟

پاکستان میں اس وقت معیشت کی صورتحال زیادہ حوصلہ افزا نہیں ہے اور لوگوں کی آمدنی میں بھی کمی واقع ہوئی ہے دوسری جانب سونے کی قیمت میں بے تحاشا اضافہ دیکھا گیا ہے۔

ایسی صورتحال میں سونے میں سرمایہ کاری کے بارے میں گولڈ سیکٹر کے ماہر احسن الیاس نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ سونے میں سرمایہ کاری کے لیے کوئی بھی وقت غیر مناسب نہیں ہے کیونکہ اگر صرف گذشتہ پانچ، چھ سال کا رجحان دیکھا جائے تو سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔

انھوں نے کہا چھ سات برس پہلے سونے کی قیمت پچاس ہزار روپے فی تولہ کے لگ بھگ تھی جو اب تین لاکھ روپے تک ہو چکی ہے اور اگر سالانہ اوسط نکالی جائے تو اس میں منافع ہی ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں کے لیے یہ ایک محفوظ سرمایہ کاری ہے اور اس میں کبھی نقصان نہیں ہوا۔

پاکستان میں اس وقت سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور ایسے حالات میں متوسط طبقے کی سونے میں سرمایہکاری کے بارے میں عبداللہ چاند نے کہا سب سے پہلے تو یہ سمجھنا چاہیے کہ اب سونے میں سرمایہ کاری متوسط طبقے کے لیے نہیں رہی اور اب صرف امیر طبقہ ہی اس میں سرمایہ کاری کر سکتا ہے۔

چاند نے بتایا کہ سونے میں سرمایہ کاری طویل مدتی ہونی چاہیے اور اس میں بہتر منافع ملتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ سونے میں سرمایہ کار کی بیسٹ ویلیو ہے کیونکہ یہ آپ کے پاس ہارڈ کیش ہے جو آپ آدھی رات کو بھی بیچ سکتے ہیں۔

احسن الیاس کے مطابق سرمایہ کاری طویل مدتی بنیادوں پر ہونی چاہیے تو اس میں اچھا ریٹرن حاصل ہو سکتا ہے۔

انھوں نے کہا جو پیسے قلیل مدت کے لیے سونے کی خریداری پر لگائے جاتے ہیں وہ سرمایہ کاری نہیں ہوتی بلکہ یہ سٹہ ہوتا ہے جس کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

پاکستانی معیشت اس وقت عدم استحکام کا شکار ہے اور اس وقت ملک میں کاروبار اور سرمایہ کاری کرنا ایک بڑا چلینج ہے۔

پاکستانی معیشت کے موجودہ حالات میں سونے میں سرمایہ کاری کے بارے میں سونے اور دوسری دھاتوں کے شعبے کے ماہر عارف حبیب کارپوریشن سے وابستہ احسن محنتی کہتے ہیں کہ تین چار سال میں پاکستانی روپے کی قدر میں جو کمی ہوئی، اس کی وجہ سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا۔

اان کے مطابق اس دوران سونے میں سرمایہ کاری نے مہنگائی کی شرح میں اضافے کے منفی اثرات کو زائل کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا کے بہت سے خطوں میں جنگی حالات بن چکے ہیں اور ایسی صورت میں سونے کی سرمایہ کاری زیادہ محفوظ سمجھی جاتی ہے۔

سونا
Getty Images

کیا سونے کی قیمتوں میں اضافہ جاری رہے گا؟

اگر سونے کی قیمتیں بڑھتی رہیں تو بہت سے لوگ اپنا سونا بیچنے کا سوچ سکتے ہیں تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ ایسا کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

اس بارے میں احسن الیاس نے کہا کہ اس وقت سونے کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے اور لوگوں کی ایک سوچ ہوتی ہے کہ جب سونے کی قیمت بڑھتی ہے تو اس وقت سونے کی خریداری کرتے ہیں اور جب سونے کی قیمت گرتی ہے تو اسے جلدی میں فروخت کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ 'یہ مائنڈ سیٹ صحیح نہیں بلکہ مناسب یہی ہے کہ جب سونے کی قیمت میں کمی ہو تو اس وقت اس میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔'

اگر ہم پاکستان سمیت عالمی منڈی کے رجحان کا جائزہ لیں تو گذشتہ 20 سال سے سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بازار میں سونے کی مانگ میں اضافہ ہوا۔

احسن الیاس نے کہا جو رجحان نظر آتا ہے تو اس سے لگتا ہے کہ مارچ کے مہینے میں سونے کی فی اونس قیمت تین ہزار ڈالر تک پہنچ جائے گی جس کا مطلب ہے کہ پاکستان کی مقامی مارکیٹ میں بھی اس کی قیمت میں اضافہ ہو گا۔

عبد اللہ چاند اس بارے میں کہتے ہیں کہ سونے کی قیمت میں کمی کا امکان نہیں ہے اور مستقبل میں بھی اس کی قیمت بڑھے گی جس کی وجہ بین الاقوامی حالات ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ دنیا کےترقی یافتہ ملکوں کے مرکزی بینک سونا خرید رہے ہیں جس میں سر فہرست امریکہ کا ریزرو بینک ہے جو سونا خرید رہا ہے اس کا مطلب ہے کہ ان حالات میں جب عالمی حالات ابتری کا شکار ہیں تو سونے میں سرمایہ کاری سب سے محفوظ سرمایہ کاری ہے۔

سونا
Getty Images

پاکستان میں سونے کی سالانہ ڈیمانڈ

پاکستان میں سونے کی خرید و فروخت سے متعلق کوئی مرکزی نظام نہیں جس کی بنیاد پر اس کی سالانہ خرید و فروخت کے اعداد و شمار جمع کیے جا سکیں تاہم سونے کے شعبے سے وابستہ ماہرین کے مطابق پاکستان میں سونے کی سالانہ ڈیمانڈ چار ٹن کے لگ بھگ ہے۔

احسن محنتی نے اس بارے میں بتایا کہ سالانہ چار ٹن کی جو ڈیمانڈ ہے اس میں سونے کی تجارت سے لے کر شادی بیاہ کے لیے سونے کی خریداری شامل ہے۔

پاکستان میں سونے کی درآمد کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ سونا درآمد کرنے کے لیے مرکزی بینک کی شرائط اور دوسری ریگولیٹری ضروریات سخت ہیں اور اس لیے اس آفیشل چینل سے سونا کم آتا ہے اور لوگ دوسرے ذرائع سے اسے لاتے ہیں۔

ادارہ شماریات کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں موجودہ مالی سال کے پہلے چھمہینوں میں 277 کلوگرام سونا درآمد کیا گیا۔

احسن محنتی کا کہنا ہے کہ یہ سرکاری اعداد و شمار ہیں جس میں سونا کم آتا ہے لیکن پاکستان انڈیا سرحد، پاکستان ایران سرحد سے یہ سونا دوسرے ذرائع سے ملک میں لایا جاتا ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.