فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس سے کیے گئے معاہدے کے تحت اسرائیلی فوج غزہ کو تقسیم کرنے والے ’نیٹزارم کوریڈور‘ سے مکمل طور پر پسپا ہوگئی، حماس نے اسرائیلی انخلا اس کے جنگی مقاصد کی ایک اور ناکامی قرار دے دیا۔
غیرملکی نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان پانچویں تبادلے میں 3 اسرائیلیوں کے بدلے 183 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بعد اسرائیلی فوج غزہ کو تقسیم کرنے والے بفرزون ’نیٹزارم کوریڈور‘ مکمل طور پر پسپا ہوگئی ہے۔
غزہ میں جارحیت کے آغاز کے بعد اسرائیل نے اس اہم راہداری پر قبضہ کرکے جنوبی اور شمالی غزہ کو ایک دوسرے سے کاٹ دیا تھا، اسرائیلی انخلا کے بعد جنوبی اور شمالی غزہ کے درمیان نقل و حرکت آسان ہوگئی ہے، بے گھر فلسطینیوں نے اپنے گھروں کی جانب واپسی شروع کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے نیٹزارم کوریڈور سے بفر زون تک انخلا کا عمل مکمل کر لیا ہے۔
نیٹزارم کوریڈور ایک ایسا علاقہ ہے جو گزشتہ 15 ماہ میں اسرائیلی فوج کا ایک بڑا اڈہ بن چکا تھا، اب یہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے، یہاں کوئی عمارت باقی نہیں ہے، زیادہ تر زرعی زمین کو اسرائیلی فوج نے تباہ و برباد کر دیا ہے۔
اس علاقے سے بے گھر ہونے والے لوگوں کے لیے اپنے گھروں کو واپس جانا بہت مشکل ہوگا، امید ہے کہ اسرائیلی فوج کے انخلا کے ساتھ زیادہ آزادانہ نقل و حرکت، گاڑیوں اور امدادی ٹرکوں کا بہاؤ غزہ کے شمالی حصے کی طرف ہوگا۔
غزہ کا انتظام سنبھالنے والی فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کا غزہ کوریڈور سے مکمل انخلا فلسطینی عوام کے خلاف قتل عام کی جنگ کے مقاصد کی ناکامی کے تسلسل کا اشارہ ہے۔
حماس نے ایک بیان میں مزید کہا ہے کہ بے گھر فلسطینیوں کی ان کے گھروں کو واپسی اور قیدیوں کے جاری تبادلے سے بینجمن نیتن یاہو کے غزہ میں فتح حاصل کرنے کے ’جھوٹ‘ کی نفی ہوتی ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ غزہ ایک ایسی سرزمین رہے گی جو اس کے عوام اور اس کے جنگجوؤں کے ہاتھوں آزاد ہوگی اور قابض حملہ آوروں اور کسی بھی بیرونی قوت کے لیے ممنوع رہے گی۔