ڈاکٹر ہو کر 5 سالوں سے نہیں نہایا۔۔ امریکی ڈاکٹر نے صابن اور شیمپو کو بے کار قرار دے کر سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی

image

"میں نے پچھلے پانچ سالوں سے شاور نہیں لیا، لیکن پھر بھی میرے جسم سے بدبو نہیں آتی۔ میں نے حفظان صحت کے لیے صابن، شیمپو اور دیگر مصنوعات کو بے کار سمجھا ہے۔ اس تجربے کا مقصد یہ تھا کہ میں یہ جان سکوں کہ کیا بار بار نہانا واقعی ضروری ہے اور کیا یہ تمام مصنوعات اتنی فائدہ مند ہیں؟"

ڈاکٹر جیمز ہیمبلن، جو ایک امریکی ڈاکٹر ہیں، نے پچھلے پانچ سالوں سے نہانے کی عادت چھوڑ دی اور اب وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے جسم میں بدبو نہیں آتی، اس کے باوجود کہ انہوں نے شاور کرنا مکمل طور پر ترک کر دیا ہے۔ ان کا یہ تجربہ کسی چیلنج کے طور پر نہیں تھا بلکہ یہ سوال کرنے کے لیے تھا کہ آیا حفظان صحت کے لیے روزانہ نہانا واقعی ضروری ہے یا ہم اس سب کو ایک عادت سمجھ کر اس کے پیچھے چل رہے ہیں۔

جیمز ہیمبلن کا کہنا ہے کہ صابن اور شیمپو کا استعمال صرف آپ کی جلد سے چکنائی یا تیل کو صاف کرنے کے لیے ہوتا ہے، لیکن ہماری جلد پر موجود مائکرو بایوم، جو ہمارے جسم کے جرثوموں کا ایک حصہ ہوتا ہے، ہمیشہ ہمارے ساتھ رہتا ہے۔ ان کے مطابق، یہ مائکرو بایوم اتنی شدت سے ہمارے جسم کا حصہ بن چکا ہے کہ ہمیں ان سے مکمل طور پر نجات حاصل کرنا ممکن نہیں۔

ڈاکٹر ہیمبلن نے کہا، "کئی لوگ فکر کرتے ہیں کہ نہانے کے بغیر ان کے جسم سے بدبو آ جائے گی، لیکن اگر آپ اپنے جسم اور اپنی حالت سے مطمئن ہیں تو یہ تشویش آپ کے لیے اہم نہیں رہے گی۔" وہ مزید کہتے ہیں کہ ورزش کے بعد جسم کے پسینے کو صرف پانی سے دھونا کافی ہے، اور اس کے لیے ہمیشہ صابن کی ضرورت نہیں ہوتی۔

اس تجربے سے ڈاکٹر ہیمبلن نے یہ پیغام دیا کہ ہم حفظان صحت کے بارے میں جو عمومی تصورات رکھتے ہیں، ان پر سوال اٹھانا ضروری ہے۔ کیا روزانہ شاور لینا اور ہر وقت صابن یا شیمپو کا استعمال حقیقت میں ہمارے لیے اتنا ضروری ہے؟ یا ہم صرف عادتوں کی پیروی کر رہے ہیں؟


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.