بھارت کے شہر پونے میں ایک حیران کن واقعہ سامنے آیا، جب مانس لیک ہاؤسنگ سوسائٹی کی لفٹ سے 20 روپے کا پاکستانی نوٹ برآمد ہوا۔ یہ نوٹ پونے کے قریب واقع بھوکم گاؤں میں واقع اس سوسائٹی میں ملا، جو بھارتی نیشنل ڈیفنس اکیڈمی سے صرف 18 کلومیٹر کی دوری پر ہے۔
سوسائٹی کے چیئرمین سہدیو یادو نے لفٹ کے قریب پاکستانی نوٹ دیکھ کر فوراً پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس نے فوری طور پر تحقیقات کا آغاز کیا، لیکن ابھی تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔ سوسائٹی میں 84 فلیٹس ہیں، اور لفٹ کے قریب ایک سی سی ٹی وی کیمرہ بھی نصب تھا، لیکن بدقسمتی سے وہ خراب تھا اور 24 نومبر سے کام نہیں کر رہا تھا۔
پولیس اس وقت علاقے کے دیگر سی سی ٹی وی فوٹیجز کا جائزہ لے رہی ہے اور رہائشیوں سے بیانات لے کر یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ یہ نوٹ یہاں کیسے پہنچا۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ آیا یہ نوٹ کسی مسافر کے پرس سے گر کر آیا، یا پھر اس کے پیچھے کوئی گہری سازش ہے۔
اس واقعے کے بعد بھارتی میڈیا میں سنسنی پھیل گئی ہے کیونکہ یہ پاکستانی نوٹ نیشنل ڈیفنس اکیڈمی کے قریب ملا ہے، جہاں حساس معلومات اور سیکورٹی امور کی نگرانی کی جاتی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی اصل حقیقت سامنے آ سکے گی۔
یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جب پاکستانی مواد نے بھارت میں ہلچل مچائی ہو۔ ماضی میں بھارتی سرحدی محافظوں نے کئی بار 'پاکستانی جاسوس کبوتر' پکڑنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس کے علاوہ حال ہی میں پاکستان سے اُڑ کر بھارت جانے والے غباروں پر پی آئی اے کا نشان ہونے پر بھی بھارتی علاقوں میں بے چینی پیدا ہوئی تھی۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور علاقے کی نگرانی بڑھا دی جائے گی تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کا پتہ چلایا جا سکے۔