سنہ 1972 میں ہالی وڈ کی ایک فلم ’دی گاڈ فادر‘ آئی جس نے نہ صرف دنیا کے بیشتر ممالک میں دھوم مچائی بلکہ اس نے دنیا بھر میں فلم میکنگ کو بھی متاثر کیا۔ میرلن برانڈو اور الپچینو نے اپنی اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔اس کے بعد سے دنیا بھر میں گینگسٹر پر مبنی فلموں کی جھڑی لگ گئی۔ اسی سے متاثر ہوکر فلم ساز یش جوہر (کرن جوہر کے والد) نے ایک فلم بنائی جو کہ فلاپ ہو گئی لیکن بعد میں یہ انڈیا کی کلٹ فلموں میں شمار ہوئی۔فلم اگنی پتھ دراصل گینگسٹر پر مبنی ال پچینو کی اداکاری والی فلم ’سکار فیس‘ کی زیادہ تر نقل معلوم ہوتی ہے کیونکہ اس کی کہانی اور مناظر کے مناظر نقل معلوم ہوتے ہیں۔ اس میں نہ صرف امیتابھ بچن نے ال پچینو کی طرح جگہ جگہ اپنا نام بتایا ہے بلکہ انہوں ٹیڑھے ہو کر بیٹھنے کا انداز بھی نقل کیا ہے۔ہم آج امیتابھ کی اداکاری والی فلم ’اگنی پتھ‘ کی اس لیے بات کر رہے ہیں کہ یہ 35 سال قبل آج ہی کے دن 16 فروریش 1990 کو ریلیز ہوئی تھی۔آپ میں سے شاید بہت سے لوگوں نے اس فلم کا یہ مکالمہ کہیں نہ کہیں سنا ہو گا جو کہ امیتابھ بچن کا اس فلم میں ٹریڈ مارک تھا۔’وجے دینا ناتھ چوہان، پورا نام۔ باپ کا نام دینا ناتھ چوہان، ماں کا نام سوہاسینی چوہان، گاؤں مانڈوا، عمر 36 سال نو مہینہ آٹھ دن، یہ 16واں گھنٹہ چل رہا ہے، ہائیں۔۔۔‘فلم کے ہدایت کار مکل ایس آنند نے بھی اعتراف کیا ہے کہ ان کی فلم اگنی پتھ ہالی وُڈ کی کلاسک ’سکارفیس‘ سے متاثر ہے۔ان کے مطابق اس کا ہیرو، یا بلکہ اینٹی ہیرو کہ لیں وہ ایک دیسی مارلن برانڈو تھا جس کے گال روئی سے بھرے ہوئے تھے اور آنکھیں کاجل والی تھیں لیکن جس چیز نے اس انڈین گاڈ فادر کو واقعی یادگار بنا دیا وہ ان کی آواز تھی، جو ممبئی کے اپنے زمانے کے مشہور گینگسٹر مانیا سُروے کی بھرائی ہوئی آواز کی نقالی تھی۔
اگنی پتھ دراصل گینگسٹر پر مبنی ال پچینو کی اداکاری والی فلم ’سکار فیس‘ کی زیادہ تر نقل معلوم ہوتی ہے (فائل فوٹو: فوٹوفیسٹ)
فلم ساز اور ہدایت کار کا کہنا ہے کہ یہ فلم در اصل ممبئی کے گینگسٹر منیا سُروے پر مبنی ہے جبکہ اس فلم کا نام امیتابھ بچن کے والد اور ہندی کے معروف شاعر ہری ونش رائے بچن کی نظم ’اگنی پتھ‘ پر رکھا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی اس فلم میں اسی عنوان والی نظم کا ایک بند امیتابھ کی بھرّائی آواز میں ادا کیا گیا ہے۔اگرچہ یہ باکس آفس پر کامیاب نہ رہی لیکن اس فلم کے لیے امیتابھ بچن کو پہلی بار نیشنل ایوارڈ دیا گيا، حالانکہ اس سے پہلے انہوں نے درجنوں بلاک بسٹر فلمیں دے رکھی تھیں لیکن اس فلم میں ان کی اداکاری کو سراہا گیا۔فلم ناقد کومل نہاٹا نے لکھا تھا کہ اس فلم کو نقصان پہنچانے والی سب سے بڑی بات امیتابھ بچن کی بدلی ہوئی آواز تھی۔وہ لکھتے ہیں ’اگرچہ مکالمے بہت زبردست اور دل چھونے والے ہیں لیکن فلم کی سب سے بڑی انڈوئنگ امیتابھ بچن کی آواز ہے۔ انھوں نے گاڈ فادر کے مارلن برانڈو سے متاثر ہوکر مختلف آواز میں مکالمہ ادا کیا ہے جسے امیتابھ کے چاہنے والے پسند نہیں کریں گے۔ اس کی ایک کمی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ اس میں مکسنگ بھی ٹھیک سے نہیں ہوئی تھی اور اس کی وجہ سے جگہ جگہ ان کے مکالمے ناقابل فہم ہیں۔‘
اس فلم کا نام امیتابھ بچن کے والد اور ہندی کے معروف شاعر ہری ونش رائے بچن کی نظم ’اگنی پتھ‘ پر رکھا گیا ہے (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)
اس فلم میں امیتابھ کے علاوہ متھن چکرورتی، ڈینی ڈینگزو پا اہم کردار میں نظر آتے ہیں۔ متھن چکرورتی نے ساؤتھ انڈین فرد کا کردار ادا کیا ہے اور بعض ناقدین کے مطابق ان کی اداکاری بہتر رہی ہے اور شاید اسی لیے انہیں فلم کے لیے بہترین معاون اداکاری کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
امیتابھ کی ماں کا کردار اداکارہ روہنی ہتنگڑی نے ادا کیا ہے اور انہیں بھی بہترین معاون اداکارہ کے فلم فیئر ایوراڈ سے نوازا گيا۔ یش جوہر کے بیٹے کرن جوہر نے 22 سال بعد 2012 میں اگنی پتھ کو نئے انداز میں پیش کیا اور اس بار اس میں امیتابھ کی جگہ رتک روشن نے اداکاری کی۔امیتابھ بچن نے ایک بار اپنے گھر جلسہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس فلم کی آواز کی وجہ سے جب یہ فلم فلاپ ہوئی تو انہوں نے اسے اپنی اوریجنل آواز میں بھی ڈب کرنے کی کوشش کی لیکن بعد کے دنوں میں جب انہوں نے پھر سے کئی مواقع پر اسے بھرّائی آواز میں ادا کیا تو لوگوں نے اسے بے حد پسند کیا۔امیتابھ بچن نے اپنے معروف ٹی وی پروگرام ’کون بنے گا کروڑ پتی‘ کے ایک ایپی سوڈ میں ورون دھون اور ديگر شرکاء سے بات کرتے ہوئے اگنی پتھ کے بارے میں بتایا کہ ’میں آپ کو ایک حقیقت بتاؤں کہ اس کو بنانے کے دوران کچھ چیزیں غیرمنصوبہ بند تھیں۔۔۔‘انہوں نے کہا کہ ’شوٹنگ کے پہلے دن تک میں یہ نہیں طے کر سکا تھا کہ اس کردار کی تصویر کشی کیسے کروں۔ میں میک اپ روم میں تھا اور مکل آنند کو فون کیا اور وجے (دینا ناتھ چوہان) کو ایک الگ اور گہری آواز دینے کا مشورہ دیا جسے پر وہ رضامند ہو گئے اور اس طرح ہم نے اسے بھرّائی آواز دینے کا فیصلہ کیا۔‘
یش جوہر کے بیٹے کرن جوہر نے 22 سال بعد 2012 میں اگنی پتھ کو نئے انداز میں پیش کیا (فائل فوٹو: فلم پوسٹر)
امیتابھ بچن نے مزید بتایا کہ ایک آدمی کلیان جی آنندجی کے ہاں کمپوزر تھا وہ ان کے گھر آتا جاتا تھا، میں اسی طرح کی آواز چاہ رہا تھا۔ بعد میں مجھے پتہ چلا کہ وہ شخص انڈرورلڈ کے پس منظر سے آتا ہے اس لیے وہ وجے کے کردار پر بالکل فٹ بیٹھتا ہے۔‘
لیکن ناقدین مانتے ہیں کہ امیتابھ خواہ کچھ بھی کہیں لیکن ان میں یہ خیال کہیں نہ کہیں مارلن برینڈو کے گاڈ فادر سے ہی آيا تھا۔بہرحال ہدایت کار مکل آنند نے اس فلم کے فلاپ ہونے کے بعد اگلے سال ’ہم‘ فلم بنائی جو ملٹی سٹارر فلم تھی اور وہ کامیاب رہی لیکن پھر اس کے اگلے سال امیتابھ کے ساتھ فلم ’خدا گواہ‘ آئی جو بے حد مقبول ہوئی۔اگنی پتھ کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ اس کی آواز ہی اس کی شناخت ہے اور یہی اس کی ناکامی کا سبب بھی ہے۔