معروف سندھی شاعر آکاش انصاری کے قتل پر پولیس نے ان کے بیٹے کو کیوں گرفتار کیا؟

پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ سندھی زبان کے مشہور شاعر ڈاکڑ آکاش انصاری کے قتل کا معمہ حل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور ان کا مبینہ قاتل کوئی اور نہیں بلکہ ان کا لے پالک بیٹا شاہ لطیف ہے۔

پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ سندھی زبان کے مشہور شاعر ڈاکڑ آکاش انصاری کے قتل کا معمہ حل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور ان کا مبینہ قاتل کوئی اور نہیں بلکہ ان کا لے پالک بیٹا شاہ لطیف ہے۔

حیدرآباد کے ایس ایس پی فرخ لنجار نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ’شاہ لطیف نے (مبینہ طور پر) اپنے والد آکاش انصاری کو چھری مار کر قتل کیا اور اس کے بعد اس قتل کو حادثے کی شکل دینے کے لیے جسم کو آگ لگادی۔'

'اگر لاش پوری طرح جل جاتی تو جسم سے تشدد کے نشانات بھی مٹ جاتے لیکن لاش مکمل طور پر نہیں جلی۔'

انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے ملزم شاہ لطیف کو چار روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔

گذشتہ سنیچر کو سندھ کے نامور شاعر ڈاکٹر آکاش انصاری کی جھلسی ہوئی لاش حیدرآباد میں واقع ان کے گھر سے ملی تھی۔ ابتدائی طور پر ان کے بیٹے شاہ لطیف نے دعویٰ کیا تھا کہ بجلی کے شارٹ سرکٹ کی وجہ سے کمرے میں آگ لگ گئی تھی۔

’پوسٹ مارٹم سے ثابت ہوا آکاش انصاری کی موت فطری نہیں‘

ایس ایس پی فرخ لنجار کا کہنا ہے کہ ملزم نے انھیں دورانِ تفتیش بتایا کہ ان کے والد انھیں کچھ نہ کرنے اور نااہلی کے طعنے دیتے تھے جس کی وجہ سے وہ ڈاکٹر آکاش انصاری سے ناراض تھے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’ملزم نے چھری کے وار کر کے اپنے والد کو قتل کیا اور اس کے بعد گھر سے چلا گیا۔ بعد میں گھر واپس آیا اور کوئی آتشی مواد چھڑک کر لاش کو آگ لگا دی۔‘

ایس ایس پی فرخ لنجار کے مطابق ملزم نے ریسکیو حکام کو تو آتشزدگی کے بارے میں آگاہ کیا لیکن پولیس کو مطلع نہیں کیااور اسی وجہ سے پولیس کو شاہ لطیف پر شک ہوا۔

پولیس افسر کے مطابق قانون یہ کہتا ہے کہ اگر کوئی غیر فطری موت ہوئی ہے تو اس کی تحقیقات کی جائیں اور اسی قانون کے تحت پولیس نے اصرار کیا کہ ڈاکٹر آکاش انصاری کا پوسٹ مارٹم کیا جائے۔

ان کے مطابق پوسٹ مارٹم کے دوران ’ثابت ہوگیا کہ یہ فطری موت نہیں ہے۔‘

ڈاکٹر آکاش انصاری
Getty Images
ایس ایس پی فرخ لنجار کا کہنا ہے کہ ملزم نے انہیں بتایا کہ ان کے والد انھیں نااہلی کے طعنے دیتے تھے

'ملزم اس واقعے کو حادثاتی موت قرار دینے میں کامیاب ہوچکا تھا، رشتے داروں نے بھی اس کو قبول کرلیا تھا اور اگر پولیس کو شک نہ ہوتا، پوسٹ مارٹم نہ کیا جاتا تو یہ قتل سامنے نہیں آتا۔'

مقدمے کی ایف آئی آر میں کیا کہا گیا ہے؟

ڈاکٹر آکاش انصاری کے قتل کا مقدمہ ان کے پھوپی زاد بھائی ابراہیم انصاری نے حیدرآباد کے بھٹائی نگر تھانے میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت درج کروایا تھا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر آکاش انصاری کا کوئی بیٹا نہیں تھا اور انھوں نے شاہ لطیف کو گود لیا تھا، جو بڑا ہو کر نشے کا عادی ہوگیا۔

مقدمے کے مدعی کے مطابق شاہ لطیف نے گذشتہ برس اپنے گھر میں چوری بھی کی تھی جس کا مقدمہ بھٹائی نگر تھانے میں ہی درج کروایا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ چوری کے مقدمے اور جائیداد کی ملکیت کے تنازع کے سبب شاہ لطیف نے ڈاکٹر آکاش انصاری کو قتل کی دھمکیاں بھی دی تھیں۔

مدعی ابراہیم انصاری کے مطابق ڈاکٹر آکاش انصاری 14 فروری کو بدین آئے تھے اور رات میں اپنے ڈرائیور کے ہمراہ حیدرآباد روانہ ہو گئے تھے۔

'15 فروری کو مجھے بذریعہ فون معلوم ہوا کہ ڈاکٹر آکاش انصاری کے گھر میں آگ لگی ہے اور وہ فوت ہوگئے ہیں۔ ہم نے دیکھا کہ میرے ماموں کے بیٹے کی لاش مردہ خانے میں جھلسی ہوئی پڑی تھی جس پر تیز دھار آلے کے زخم لگے ہوئے تھے۔'

زخموں کے بعد 15 منٹ میں موت

ڈاکٹر آکاش انصاری کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زخم لگنے کے 15 منٹ کے اندر ہی ان کی موت واقع ہوگئی تھی۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق کپڑوں سے خون اور مٹی کے تیل کی بو آرہی تھی، اوپر کے دانتوں میں ایک دانت ٹوٹا ہوا تھا، گلے پر ڈیڑھ انچ کے آٹھ زخموں کے نشانات تھے۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر آکاش انصاری کے سینے پر تین سے دو سینٹی میٹر گہرے سات سے زیادہ زخم تھے۔

ڈاکٹر آکاش انصاری
Getty Images
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر آکاش انصاری کے سینے پر تین سے دو سینٹی میٹر گہرے سات سے زیادہ زخم تھے

یاد رہے کہ ڈاکٹر آکاش انصاری کا شمار سندھی زبان کے انقلابی شاعروں میں ہوتا ہے۔ انھوں نے عوامی نیشنل پارٹی اور عوامی تحریک کے پلیٹ فارم سے سیاست کی تھی۔

تاہم بعد میں وہ سیاست سے علیحدہ اور صحافت سے منسلک ہو گئے۔ انھوں نے حیدرآباد سے ہی ایک سندھی اخبار نکالا جسے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور میں بند کردیا گیا تھا۔

ڈاکٹر آکاش انصاری کی شاعری جنرل ضیا الحق کے دور میں مقبول ہوئی تھی۔ انھوں نے انقلابی شاعری کے علاوہ رومانوی گیت بھی لکھے تھے جنھیں سندھ کے نامور گلوکاروں نے انھیں گایا ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.