امریکہ کی تیل کی برآمدات ’صفر‘ پر دھکیلنے کی دھمکی ایران کو کیسے متاثر کر رہی ہے؟

صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ ایران کو جوہری پروگرام سے روکنے کی کوشش کے طور پر وہاں تیل کی برآمدات کو ’صفر‘ پر دھکیلنا چاہتے ہیں۔
ایران میں ٹرمپ کی پالیسیوں کے بارے میں سخت مخالفت پائی جاتی ہے
EPA
ایران میں ٹرمپ کی پالیسیوں کے بارے میں سخت مخالفت پائی جاتی ہے

گزشتہ چند ماہ کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اس سے قبل جو بائیڈن کی جانب سے لگائی گئی سخت پابندیوں کے باعث ایران کو اپنی تیل کی برآمدات میں نمایاں کمی کا سامنا رہا ہے۔

صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ ایران کو جوہری پروگرام سے روکنے کی کوشش کے طور پر وہاں تیل کی برآمدات کو ’صفر‘ پر دھکیلنا چاہتے ہیں۔

یہ اقدامات امریکہ کی ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ برقرار رکھنے کی اس پالیسی کی عکاسی کر رہے ہیں جو امریکی صدر نے اپنی پہلی مدت کے دوران ایران کے ساتھ نمٹنے کے لیے اختیار کی تھیں۔

ٹرمپ اور بائیڈن دونوں نے ایران کا زیادہ تر تیل بیرون ملک لے جانے والے بڑی تعداد میں ٹینکرز، جنھیں مبینہ ’شیڈو فلیٹ‘ کہا جاتا ہے،پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

ٹرمپ نے ’کمپنیوں کے بین الاقوامی نیٹ ورک‘ پر توجہ مرکوز کی ہے جس کے بارے میں امریکی صدر کا دعویٰ ہے کہ وہ دوسرے ممالک کو تیل برآمد کرنے کے لیے غیر قانونی تجارتی کارروائیوں میں ایران کی مدد کر رہے ہیں۔

ایران
Getty Images
ایران کی زیادہ تر برآمدات میں تیل سرفہرست ہے

ایران کی تیل کی برآمدات کا حجم

ایران کے تیل کے ذخائر دنیا کے سب سے بڑے ذخائر میں شمار ہوتے ہیں۔

مارکیٹ ڈیٹا اور ریسرچ ایجنسی ’ایس اینڈ پی گلوبل‘ کی تحقیق کے مطابق 2024 کے اوائل میں ایران تقریباً 1.8 ملین بیرل یومیہ برآمد کر رہا تھا۔

ایجنسی کے مطابق ایران پر لگنے والی حالیہ پابندیوں نے جنوری 2025 میں برآمدات کو اوسطاً 1.2 ملین بیرل یومیہ تک کم کر دیا۔

تجزیہ کاروں کے محتاط اندازے کے مطابق ایران اپنی تیل کی کل برآمدات کا 90 فیصد چین کو دیتا ہے۔ چین ان پابندیوں کو نہ صرف ناجائز سمجھتا ہے بلکہ انھیں یکطرفہ کہہ کر تسلیم بھی نہیں کرتا اور امریکی پابندیوں کے باوجود ایرانی تیل خریدتا ہے۔

تاہم ایس اینڈ پی گلوبل کے مطابق چین کی بندرگاہ شانڈونگ میں تیل کے ٹرمینل نے حال ہی میں امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایرانی تیل کی وصولی بند کر دی، جس سے جنوری میں چین کی ایرانی تیل کی درآمدات 1.48 ملین بیرل یومیہ کے مقابلے میں کم ہو کر آٹھ لاکھ 51 ہزار بیرل یومیہ تک پہنچ گئی۔

حزب الله
Getty Images
امریکہ کا الزام ہے کہ ایران حزب اللہ جیسے مسلح گروپوں کی سرگرمیوں کو فنڈز فراہم کرتا ہے

ایرانی تیل کی برآمدات پر پابندی کیوں لگائی گئی

ایران کے جوہری ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائلوں کی تیاری کو محدود کرنے کے لیے امریکہ سمیت دیگر ممالک نے اس پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

ان پابندیوں کا مقصد حماس، حزب اللہ اور حوثیوں جیسے گروپوں کو مبینہ طور پر رقوم بھیجنے سے روکنا بھی ہے، جنھیں امریکہ اور دیگر ممالک دہشت گرد تنظیمیں تصور کرتے ہیں۔

جب سے ایسی رپورٹس سامنے آئیں کہ ایران 2002 سے خفیہ طور پر جوہری مواد کی افزودگی کر رہا ہے، اس وقت سے اقوام متحدہ، یورپی یونین، امریکہ اور دیگر ممالک نے جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کی کوششوں کے طور پر ایران پر سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں تاہم ایران ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

رپورٹس میں یہ بھی عندیہ دیا گیا کہ ایران 1967 کے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدوں پر دستخط کی خلاف ورزی کر رہا ہے جس میں ایران نے عہد کیا تھا کہ وہ کبھی بھی جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاست نہیں بنے گا۔

دوسری جانب ایران کا موقف ہے کہ وہ بجلی پیدا کرنے جیسے پرامن مقصد کے لیے جوہری مواد تخلیق کر رہا ہے اور اس کا اسے پورا حق حاصل ہےتاہم ایران کے اس دعوے کی تصدیق عالمی جوہری نگراں ادارہ (انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی) تصدیق نہیں کر سکا۔

2006 میں اقوام متحدہ نے ایران پر جوہری ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کی فراہمی کے الزامات پر پابندیاں عائد کر دیں۔

2011 میں امریکہ نے ایران کے تیل کے شعبے پر بڑے پیمانے پر پابندیاں عائد کیں اور بالآخر 2012 میں یورپی یونین نے یورو زون میں ایرانی تیل کی درآمدات پر پابندی لگا دی۔

2015 میں ایران نے اپنی جوہری سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے اقوام متحدہ، امریکہ اور دیگر ممالک کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے۔

اس معاہدے کے وقت باراک اوباما امریکہ کے صدر تھے۔

ٹرمپ
Getty Images
چار فروری 2025 کو ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر کے ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی دوبارہ نافذ کی

اس معاہدے کے تحت ایرانی تیل اور دیگر مصنوعات کی ایکسپورٹ پر عائد پابندیوں میں نرمی کی گئی۔

لیکن 2018 میں صدر ٹرمپ نے معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی اور پچھلی پابندیاں دوبارہ لگائیں اور زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم کے تحت اس میں مزید نئی ​​پابندیاں شامل کیں۔

ان اقدامات کا ایران کی تیل کی برآمدات پر نمایاں اثر پڑا اور 2020 میں یہ کم ہوتے ہوتے تقریباً چار لاکھ بیرل یومیہ رہ گئی۔

سابق امریکی صدربائیڈن ایرانی تیل کی برآمدات پر پابندیوں کو کم کرنے کا ایجنڈا لے کر آئے تھے تاکہ ایران کو اس کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کی طرف واپس آنے پر آمادہ کیا جا سکے۔

لیکن اکتوبر 2024 میں اسرائیل پر ایرانی میزائل حملے کے جواب میں صدر بائیڈن نےموقف سخت کیا اور اکتوبر اور دسمبر میں ایرانی تیل لے جانے والے کئی ٹینکروں پر پابندیاں عائد کر دیں۔

ٹرمپ انتظامیہ کی تازہ ترین پابندیوں میں امریکہ نے ایران پر الزام عائد کیا کہ وہ چین کو تیل فروخت کرنے اور اس سے حاصل ہونے والی رقم کو ملک کی مسلح افواج تک پہنچانے کے غیر قانونی سودوں میں ملوث ہے۔

امریکہ کے مطابق ان اقدامات کا مقصد اس فنڈنگ کو روکنا ہے جو ایران حماس، حزب اللہ اور حوثیوں جیسے مسلح گروپوں کی سپورٹ کی مد میں بھیجتا ہے۔

ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کی تیل کی برآمدات کو ’صفر‘ تک کم کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ایرانی حکومت پر سفارتی دباؤ ڈالنے کے لیے ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’میں ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر معاہدہ کرنا چاہتا ہوں۔‘

دوسری جانب ایران نے کہا ہے کہ اس کی تیل کی برآمدات پر امریکی پابندیوں سے تیل کی عالمی منڈیوں کو غیر مستحکم کرنے کا خطرہ ہے۔

اوپیک کے رکن ممالک نے پابندیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اقدامات پر زور دیا ہے۔

2008 میں ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کا یورینیئم افزودگی پلانٹ کا دورہ
Iranian presidential handout / Reuters
2008 میں ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کا یورینیئم افزودگی پلانٹ کا دورہ

ایران پر کس قسم کی پابندیاں عائد ہیں؟

ایران پر امریکی پابندیوں کا سلسلہ 1979 میں اس وقت شروع ہوا جب تہران میں موجود امریکی سفارتخانے پر قبضہ کر کے اندرون ملک یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

امریکہ نے 1992 سے ایران کے جوہری پروگرام پر پابندیاں لگانا شروع کیں اور اب صورتحال یہ ہے کہ امریکہ کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں ایران پر زیادہ سے زیادہ پابندیاں عائد کرتا ہے۔

امریکہ نے اپنی کمپنیوں کو پابند بنایا کہ وہ ایران کے ساتھ تجارت نہیں کریں گی۔

امریکہ نے نہ صرف ایران کے مرکزی بینک اور دیگر بینکوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں بلکہ دنیا بھر میں ایران کے ساتھ کام کرنے والے مالیاتی اداروں کو بھی پابند بنایا کہ وہ امریکہ کے ساتھ لین دین کریں یا امریکی ڈالر کو اپنے لین دین میں استعمال کریں۔

امریکہ کے ان تمام اقدامات کا مقصد ایران کو عالمی مالیاتی نظام سے الگ تھلگ کرنا ہے اور اس سلسلے میں امریکہ نے پاسدران انقلاب جیسے بڑے ایرانی اداروں کے اثاثے بھی منجمد کر دیے ہیں۔

پاسداران انقلاب ایک ریاستی فوجی، سیاسی اور اقتصادی قوت ہے جو ایران میں وہاں کی اسلامی حکومت کو درپیش خطرات کا مقابلہ اور بیرون ملک اس کی طاقت کا مظاہرہ کرتی ہے۔

ایران کی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ
EPA
ایران ٹیکسٹائل بھی برآمد کرتا ہے

ایران میں روزمرہ کی زندگی پر پابندیوں کا اثر

2012 اور 2016 کے درمیان ایران کو 160 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا۔ اس کی وجہ ایرانی تیل کی برآمدات پر امریکی اور یورپی یونین کی پابندیوں کا نفاذ تھا۔

جب صدر ٹرمپ نے 2018 میں ایران پر ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ رکھنے کی مہم شروع کی تو ایران نے اپنی معیشت میں کساد بازاری اور ایرانی ریال کی قدر کو گرتے دیکھا۔

ٹرمپ کے تہران پر پابندیوں کے تازہ ترین پیکج کے بعد فروری 2025 میں ایرانی ریال اب تک کی کم ترین سطح پر آ گیا۔

اقتصادی پابندیوں سے ایران کی تیل کی سرمایہ کاری، فیلڈ کی ترقی اور پیداواری مقامات متاثر ہوئے ہیں
AFP via Getty Images
اقتصادی پابندیوں سے ایران کی تیل کی سرمایہ کاری، فیلڈ کی ترقی اور پیداواری مقامات متاثر ہوئے ہیں

نیدرلینڈ میں انسٹیٹیوٹ برائے بین الاقوامی تعلقات کے مطابق تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتوں اور کمزور اقتصادی صورتحال نے مزید ایرانیوں کو غربت کی طرف دھکیل دیا۔

ایران کی تقریباً آٹھ فیصد افرادی قوت کو بے روزگاری کا سامنا ہے اور ان میں سے نوجوانوں کی بے روزگاری 20 فیصد سے زیادہ ہے۔

اس ادارے کی رپورٹ میں ایران کے اندر مبینہ بدعنوانی اور معاشی بدانتظامی جیسے دیگر عوامل کے ساتھ ساتھ پابندیوں کو اس صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔

ہیومن رائٹس واچ نے 2019 کی ایک رپورٹ میں کہا کہ ٹرمپ کی پہلی مدت میں ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی پابندیوں کا مطلب یہ تھا کہ ایران بعض کچھ قسم کی ادویات درآمد کرنے سے قاصر ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس کی وجہ سے ’ایرانی شہریوں کے لیے شدید مشکلات ہو رہی ہیں اور لوگوں کی صحت خطرے میں پڑ رہی ہے۔‘

ایران کس طرح پابندیوں سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے؟

میڈیسن
Getty Images
ایران پر پابندیوں کے باعث ملک میں اہم ادویات کی قلت پیدا ہو رہی ہے

’یونائیٹڈ اگینسٹ نیوکلیئر ایران‘ کا کہنا ہے کہ ایران کے پاس خام تیل کو خفیہ طور پر بیرون ملک منتقل کرنے کے لیے ٹینکروں کا ’شیڈو فلیٹ‘ ہے۔

ان جہازوں کے حوالے سے یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ ان ممالک میں رجسٹرڈ ہیں جو اپنے مالکان کو اپنی تفصیلات چھپانے کی اجازت دیتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق ان کے ریڈیو سگنلز کو سمندر میں ہی بند کر دیا جاتا ہے تاکہ اس کو خفیہ رکھا جا سکے۔

ایران نے شیڈو فلیٹ کے استعمال کا اعتراف کیا نہ ہی تردید کی جبکہ ایرانی میڈیا نے اس بحری بیڑے کو ’پابندیوں کے لیے ڈراؤنا خواب‘ قرار دیا۔

ایران امریکی مالیاتی پابندیوں سے بچتے ہوئے بینکوں اور کمپنیوں کے خفیہ نیٹ ورکس کے ذریعے تیل کے بین الاقوامی لین دین کرنے کا دعویٰ بھی کرتا ہے جس نے بیشتر بین الاقوامی بینکوں اور مالیاتی اداروں کو تہران کے ساتھ کاروبار کرنے سے روک دیا۔

ایران میں نوجوانوں میں بے روزگاری عروج پر ہے
Getty Images
ایران میں نوجوانوں میں بے روزگاری عروج پر ہے

برطانیہ کے رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹیٹیوٹ کی برکو اوزکلک نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ٹرمپ غیر قانونی تیل کے بہاؤ کے ان بین الاقوامی مالیاتی نیٹ ورکس پر مزید دباؤ ڈال سکتے ہیں جن سے پاسداران انقلاب کو فائدہ ہوتا ہے اور دہشت گردوں اور شراکت داروں کی مالی معاونت میں سہولت ہوتی ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ امریکہ عراق میں ان بینکوں پر توجہ مرکوز کرنا شروع کر سکتا ہے جو ایران کے لیے یہ کام کر رہے تھے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.