آئل زمیر: نیتن یاہو کے سابق ملٹری سیکریٹری اور ’سخت گیر فوجی‘، اسرائیل کے نئے آرمی چیف کون ہیں؟

بدھ کی صبح تل ابیب میں اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے ہیڈکوارٹرز میں منعقدہ ایک تقریب میں لیفٹیننٹ جنرل آئل زمیر کو اسرائیل کے نیا آرمی چیف تعینات کیا گیا۔
Eyal Zamir
Getty Images

بدھ کی صبح تل ابیب میں اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے ہیڈکوارٹرز میں منعقدہ ایک تقریب میں لیفٹیننٹ جنرل آئل زمیر کو اسرائیل کے نیا آرمی چیف تعینات کیا گیا۔

آئل زمیر اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے 24ویں کمانڈر ہیں۔ وہ ایک ایسے اہم موقع پر فوج کی کمان سنبھالنے جا رہے ہیں جب اسرائیلی فوج خود بھی اعتراف کر چکی ہے کہ حماس کی جانب سے سات اکتوبر 2023 کو کیا گیا حملہ روکنے میں اسے 'مکمل ناکامی' ہوئی۔

تعیناتی کے بعد اپنی پہلی تقریر میں آئل زمیر نے کہا کہ 'جو کام مجھے آج سونپا جا رہا ہے وہ بہت واضح ہے: آئی ڈی ایف کی سربراہی کرتے ہوئے اسے فتح سے ہمکنار کرنا۔'

انھوں نے کہا کہ 'سات اکتوبر کو ہماری سرحدوں کی پامالی کی گئی اور ہمارا دشمن ہماری کمیونٹیز تک پہنچنے میں کامیاب ہوا۔ اس دراڑ کے بعد اسرائیلی عوام کھڑی ہوئی اور اس اہم لمحے میں ثابت کیا کہ ہم طاقتور ہیں۔'

اس موقع پر آئل زمیر کا مزید کہنا تھا کہ 'آئی ڈی ایف کی جنگ کے میدان میں بہترین کارکردگی رہی ہے۔ ہم نے غزہ اور لبنان میں جنگیں جیتی ہیں اور ہم نے یمن اور ایران میں اپنے ملک سے بہت دور بھی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ حماس کو کاری ضرب لگائی گئی ہے لیکن اسے تاحال ہرایا نہیں جا سکا۔ مشن تاحال مکمل نہیں ہوا۔'

آئل ضمیر
Getty Images

آئل زمیر اس سے پہلے وزارتِ دفاع کے ڈائریکٹر تھے اور وہ لیفٹیننٹ جنرل ہیرتسی ہلیفی کی جگہ لے رہے ہیں جنھوں نے یہ کہہ کر استعفیٰ دے دیا تھا کہ وہ اپنی ذمہ داری نبھانے میں کامیاب نہیں ہو پائے۔

59 سالہ آئل زمیر کی بطور آرمی چیف تعیناتی حماس کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی میں ایک نازک موڑ پر آئی ہے۔ گذشتہ ماہ جب وزیرِ اعظم بنیامن نتن یاہو نے ان کی تعیناتی کا اعلان کیا تھا تو انھوں نے کہا تھا کہ انھیں امید ہے کہ نئے آرمی چیف حماس کے خلاف اسرائیل کے 'مکمل فتح' کے مقصد کو پورا کریں گے۔

زمیر مقبوضہ غربِ اردن میں آپریشنز کی نگرانی کریں گے جہاں فوج نے گذشتہ ہفتے 20 سالوں میں پہلی مرتبہ ٹینک بھیجے تھے۔

انھیں یہ ذمہ داری اسرائیل کے روایتی حریف ایران کے ساتھ تناؤ کے عروج پر ملی ہے۔ سنہ 2022 میں زمیر نے واشنگٹن انسٹیٹیوٹ فار نیئر ایسٹ پالیسی کے لیے ایک پالیسی پیپر میں لکھا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کے لیے اسرائیل کو سخت رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

زمیر سمجھتے ہیں کہ امریکی حمایت اور علاقائی تعاون میں اضافے کے ساتھ ایران کے 'مزاحمت کے محور' کے خلاف 'جارحانہ کارروائی' ہی کامیابی کی ضمانت ہے۔

ان کا ایران کے حوالے سے نقطۂ نظر نتن یاہو کی سوچ کے عین مطابق ہے جنھوں نے حال ہی میں کہا تھا کہ اسرائیل چاہتا ہے کہ 'ایران کے دہشتگردی کے محور کا کام تمام کیا جائے۔'

Eyal Zamir
Getty Images

زمیر نے دوسرے فلسطینی انتفادہ کے دوران اہم آپریشنز کی سربراہی کی اور وہ سنہ 2012 سے 2015 کے درمیان نتن یاہو کے ملٹری سکریٹری بھی رہے۔

ہلیفی کے برعکس جو خود کو عوامی منظر نامے سے دور رکھتے ہیں، زمیر کو ایک طاقتور شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

وزارتِ دفاع کی ایک تقریب کے دوران زمیر جو تین بچوں کے باپ ہیں نے کہا کہ 2025 وہ سال ثابت ہو گا جس میں 'لڑائی جاری رہے گی۔'

انھوں نے کہا کہ 'اس جنگ سے ہم نے یہ سیکھا ہے کہ ہمیں ہر صورت میں خود پر انحصار کرنا ہو گا۔'

وزارتِ دفاع کے سربراہ کے طور پر زمیر کو اسرائیل کی جانب سے دفاع سے متعلق سب سے بڑی اور اہم خریداریاں کی تھیں۔

سابق اسرائیلی جنرل عمیر اویوی جنھوں نے دائیں بازو کا تھنک ٹینک اسرائیل ڈیفنس اور سکیورٹی فورم کی بنیاد رکھی کہتے ہیں کہ 'انھیں بہت اچھے طریقے سے معلوم ہے کہ بڑی جنگیں کیا ہوتی ہیں اور انھیں کیسے لڑا جاتا ہے۔'

زمیر ایک طاقتور شخصیت کے ملک ہیں اور ان کی شبیہ اور باڈی لینگوج سے ہی یہ واضح پیغام ملتا ہے کہ وہ کر گزرنے والوں میں سے ہیں۔

آئل ضمیر
Getty Images

اویوی جو زمیر کو گذشتہ 20 سالوں سے جانتے ہیں اور انھوں نے ان کے ساتھ اسرائیلی کالج فار نیشنل سکیورٹی میں ایک سال گزارا سمجھتے ہیں کہ آئل زمیر 'واضح مقاصد کو ذہن میں رکھ کر ان کو حاصل کرنے والے'، 'باریکیوں پر نظر رکھنے والے' اور 'سخت گیر' فوجی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ انھوں نے زمیر کی تعیناتی کے بعد ان سے بات کر چکے ہیں۔ اویوی کے مطابق 'میرے خیال میں انھیں واضح طور پر اس بات کا علم ہے کہ انھیں صرف ایک مقصد کے لیے چنا گیا۔۔۔ تاکہ اسرائیل کو ہر محاذ پر مکمل فتح دلوا سکیں۔'

اسرائیلی فوج کے سابق ترجمان جوناتھن کانریکس جو زمیر کے ساتھ کام کر چکے ہیں کہتے ہیں کہ انھیں 'حساس نوعیت کے سٹریٹیجک چیلنجز سے نبرد آزما ہونا پڑے گا' جن میں عوام کا اعتماد بحال کرنا بھی شامل ہے۔

زمیر اسرائیل کے جنوبی شہر ایلات میں پیدا ہوئے۔ ان کے دادا نے یمن سے اسرائیل ہجرت کی تھی اور ان کی والدہ شام سے اسرائیل آئی تھیں۔ وہ سنہ 1984 میں اسرائیلی فوج میں بھرتی ہوئے تھے۔

ماضی کے چیفس آف سٹاف کے برعکس جو پیراٹروپرز یونٹ یا گولان کی انفینٹری بریگیڈ کا حصہ رہے تھے زمیر نے اپنا کریئر آرمرڈ کور سے شروع کیا۔

انھوں نے پہلے اور دوسرے فلسطینی انتفادہ میں وہ براہِ راست لڑائی اور کمانڈ کے سینیئر رولز میں رہے۔

سنہ 2002 میں، انھوں نے ایک بریگیڈ کی قیادت کی جس نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین سے ملحقہ پناہ گزین کیمپ پر قبضہ کیا۔

اسرائیلی فوج نے اس کیمپ کا ایک ماہ سے زیادہ عرصے تک محاصرہ کیے رکھا اور اس دوران شدید لڑائی کے دوران سینکڑوں گھر مسمار ہوئے اور 52 فلسطینی شہری جبکہ 23 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے۔

زمیر کو بعد میں فوج کی سدرن کمانڈ کا سربراہ بنا دیا گیا جہاں انھوں نے حماس کی سرنگوں کے جال کا خاتمہ کرنے کی کوشش کی۔

سنہ 2018 سے 2021 تک وہ لیفٹیننٹ جنرل اویو کوچاوی کی سربراہی میں بطور ڈپٹی چیف آف سٹاف کام کرتے رہے اور فوج کے کئی سالوں پر محیط منصوبے کو لاگو کرنے کی کوشش کرتے رہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.