آسٹریلیا میں انڈین نژاد برادری کے ایک مقامی رہنما بالیش دھنکھڑ کو پانچ خواتین کے ریپ کے الزام میں 40 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

آسٹریلیا میں انڈین نژاد برادری کے ایک مقامی رہنما بالیش دھنکھڑ کو پانچ خواتین کے ریپ کے الزام میں 40 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
انھیں سڈنی کی حالیہ تاریخ میں ایک سفاک سیریئل ریپسٹ قرار دیا گیا ہے اور ایسی سخت سزا سنائی گئی ہے کہ وہ 30 سال قید تک پیرول پر بھی جیل سے باہر نہیں آ سکیں گے۔
بالیش پر پانچ کوریئن خواتین کے ریپ اور اس حوالے سے کی گئی منصوبہ بندی کا الزام تھا۔
انڈین خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق 43 سالہ بالیش کو آسٹریلیا کی ڈاؤننگ سینٹر ڈسٹرکٹ کورٹ میں سزا سنائی گئی۔ اس موقع پر ان کے چہرے پر کوئی تاثرات نہ تھے۔
آسٹریلوی نیوز ویب سائٹ نائن نیوز کے مطابق سڈنی میں بالیش خواتین کو نوکریوں کے جعلی اشتہار دے کر اپنے گھر یا گھر کے قریب کسی جگہ بلایا کرتا تھا اور پھر انھیں نشہ آور اشیا دیتا تھا۔
خبر رساں ادارے آسٹریلین اسوسی ایٹڈ پریس کی خبر کے مطابق آئی ٹی کے شعبے میں کام کرنے والا بالیش خواتین کو نشہ آور چیز دے کر ان کا ریپ کرتا تھا۔
اس رپورٹ کے مطابق وہ اپنے جرائم کی ویڈیوز بھی بناتا تھا۔
جمعے کو ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج میخائل کنگ نے کہا کہ بالیش کا رویہ ’سوچا سمجھا، انتہائی پُرتشدد اور جعلسازی پر مبنی‘ تھا۔ انھوں نے کہا کہ بالیش کی اپنی جنسی خواہشات پوری کرنے کی کوششیں ہر متاثرہ خاتون کے لیے ظالمانہ تھیں۔
اپنی ایک رپورٹ میں آسٹریلین اسوسی ایٹڈ پریس نے جج کا ایک تبصرہ شائع کیا ہے جس میں جج نے کہا ہے کہ اسنے ’پانچ نوجوان اور کمزور خواتین کے خلاف طویل عرصے تک منصوبہ بندی کر کے حملہ کیا۔‘
جن خواتین نے بالیش پر ریپ کا الزام لگایا ان کی عمریں 21 سے 27 سال کے درمیان ہیں جو ریپ کے دوران یا تو بے ہوش تھیں یا پھر مزاحمت کرنے کی حالت میں نہیں تھیں۔
’وہ خواتین کی تفصیلی معلومات رکھتے تھے‘
آسٹریلوی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بالیش نے اپنے کمپیوٹر پر ایک ایکسل سپریڈشیٹ بنا رکھی تھی جس میں ان کے ملازمت کے جعلی اشتہار پر اپلائی کرنے والی خواتین کی خوبصورتی کے معیار پر درجہ بندی کی گئی تھی۔
یہاں اس نے ہر درخواست گزار خاتون سے اپنی گفتگو کی تفصیلات بھی رکھی ہوئی تھیں۔ وہ اپنے منصوبوں کے لیے خواتین کی کمزوریوں اور ان کی افادیت کے بارے میں بھی لکھتا تھا۔
نیوز ایجنسی پی ٹی آئی نے ’دی آسٹریلیا‘ کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ بالیش کو سال 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس وقت تک وہ انڈین نژاد آسٹریلوی شہریوں کی کمیونٹی میں انڈیا کی حکمراں جماعت بی جے پی کی حمایت کرنے والے گروپ کے بانی کے طور پر مشہور تھا۔ وہ ہندو کونسل آف آسٹریلیا کے بھی ترجمان بھی تھا۔
اس کے ساتھ بالیش نے کئی نامور کمپنیوں کے ساتھ کام کیا تھا۔ اس نے اے بی سی نامی کمپنی میں ڈیٹا ویژولائزیشن کنسلٹنٹ کے طور پر کام کیا تھا۔ اس کے علاوہ وہ برٹش امریکن ٹوبیکو، ٹویوٹا اور سڈنی ڈرینز میں کام کر چکا ہے۔
جج نے کہا کہ بالیش نے اپنے آپ کو سماجی طور پر متحرک شخص کے طور پر پیش کیا جو دوسروں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ ان کے مطابق یہ اس کی اصل پُرتشدد شخصیت کے برعکس تھا۔
بالیش کی 2018 میں گرفتاری
بالیش 2006 میں ایک طالب علم کے طور پر آسٹریلیا پہنچا تھا۔
سڈنی سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ یونٹ میں انھیں 2018 کے دوران گھر پر چھاپے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس وقت اس نے پانچویں خاتون کو اپنے جال میں پھنسایا تھا۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق چھاپے کے دوران پولیس کو ایک گھڑی میں ریڈیو جیسی دکھنے والی ایک گھڑی میں ڈیٹ ریپ ڈرگز اور ویڈیو ریکارڈر ملے تھے۔ ڈیٹ ریپ ڈرگز سے مراد ایسی منشیات ہیں جنھیں کسی مشروب میں ملا کر خواتین کو مدہوش کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ایک جیوری نے بالیش پر عائد 39 الزامات میں انھیں قصوروار قرار دیا تھا۔ ان میں سے 13 الزامات جنسی جرائم سے متعلق تھے۔
بالیش نے خود پر عائد الزامات پر بات کرنے سے انکار کیا ہے کہ اس نے خواتین کو نشہ دیا یا ان کی رضامندی کے بغیر ان کے ساتھ جسمانی تعلقات بنائے۔ انھوں نے ایک صحافی کو کہا تھا کہ ’جس چیز کو میں اجازت سمجھتا ہوں اور جسے قانون اجازت سمجھتا ہے، دونوں میں فرق ہے۔'
عدالت نے بالیش کو 40 سال قید کی سزا سنائی ہے جس میں سے عارضی یا مستقبل ضمانت یعنی پیرول بھی 2053 تک نہیں مل سکے گی۔
بالیش کو سزا ملنے پر مودی کی جماعت تنقید کی زد میں
انڈیا کی اپوزیشن جماعت کانگریس نے اس خبر کو نہ صرف بی جے پی بلکہ خواتین کے عالمی دن سے جوڑا ہے۔
پارٹی نے اپنے ایکس ہینڈل پر 51 سیکنڈ کی ایک ویڈیو پوسٹ کی جس کا عنوان 'یوم خواتین کا واضح پیغام ہے: بیٹیوں کو بی جے پی لیڈروں سے بچاؤ۔'
ایک اور پوسٹ میں پارٹی نے دو تصویریں پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 'عدالت نے بالیش کو 40 سال قید کی سزا سنائی ہے اور 30 سال تک پیرول نہ دینے کا حکم دیا ہے۔ آسٹریلوی عدالت نے کہا ہے کہ یہ ایک گھناؤنا جرم ہے، یہ حیوانیت کا رجحان ہے۔'
اس کے ساتھ ہی کانگریس نے ویڈیو میں کئی تصویریں بھی شیئر کی ہیں جس میں بالیش وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ نظر آ رہے ہیں۔
اس میں لکھا ہے کہ 'وہ بی جے پی کے ایک سینیئر لیڈر تھے جو آسٹریلیا میں رہتے تھے۔'
ادھر بے جے پی نے اس معاملے پر خاموشی برقرار رکھی ہے۔