ایف آئی اے نے معروف اداکارہ کے شوہر کو گرفتار کرلیا

image

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف ائی اے) نے اداکارہ نادیہ حسین کے شوہر عاطف محمد خان کو نجی بینک میں کروڑوں روپے کے خود برد کے الزام میں گرفتار کر لیا۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق عاطف محمد خان کو یکم جولائی 2015 کو نجی بینک کا چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر کیا گیا تھا، اس دوران عاطف محمد خان نے پالیسی کے مطابق ایک ذاتی کمپنی کھولی تھی۔

تعیناتی کے دور میں عاطف خان پر مالیاتی خرد برد کے الزامات پر مشتمل درخواست بینک کے گروپ ہیڈ عاصم واجد جواد کی جانب سے گزشتہ برس جمع کرائی گئی تھی جس پر انکوائری نمبر 44/24 درج کی گئی۔

ایف آئی اے کے نامزد ایڈیشنل جوائنٹ ڈائریکٹر عدنان احمد نے معاملے کی تحقیقات کیں اور عاطف محمد خان کی جانب سے کمپنی کے سی ای او کے طور پر اپنے عہدہ کے دوران کی گئی دھوکہ دہی اور ممنوعہ سرگرمیوں کے اہم شواہد سامنے آئے۔

حکام کا کہنا ہے کہ عاطف محمد خان نے نجی بینک کے بینک اکاؤنٹس سے 1.404 ارب روپے وصول کیے اور اپنے عہدے کی مدت کے دوران 1.324 بلین روپے واپس جمع کرائے، انہوں نے نہ صرف کمپنی کے فنڈز کو ذاتی تجارت کی مالی اعانت کے لیے استعمال کیا بلکہ کمپنی کے لیجر میں ہیرا پھیری کے ذریعے اپنے ڈیبٹ بیلنس کو چھپانے کے لیے اسے منظم طریقے سے استعمال کیا اور اس طرح کمپنی کے اکاؤنٹس کو غلط ثابت کیا۔

مقدمہ کے مطابق رقم نکلوانے کی ہر تاریخ پر ان کا تجارتی اکاؤنٹ منفی بیلنس میں تھا، یعنی انہوں نے ادارے کو رقم ادا کرنی تھی مگر پھر بھی انہوں نے کمپنی کے فنڈز نکالنے کا سلسلہ جاری رکھا اور 80 ملین روپے کا غبن کیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ کمپنی کے اکاؤنٹس کے مطابق اس کا ڈیبٹ بیلنس 539 ملین (53 کروڑ روپے سے زائد) روپے ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ رقم عاطف محمد خان کمپنی کو ادا کرنا ہے، اپنا ڈیبٹ بیلنس چھپانے کے لیے عاطف محمد خان نے مختلف دھوکہ دہی اور غیر قانونی سرگرمیوں کا سہارا لیا، مثلاً کمپنی کے لیجرز میں خرد برد کیا، فرضی اکاؤنٹنگ اندراجات کے ساتھ جعلسازی سے اپنے ذاتی چیکس کا استعمال کرتے ہوئے کمپنی کو جعلی یعنی کاغذی ادائیگیاں کیں۔

مقدمہ کے مطابق جیسے ہی کمپنی کے فنڈز ختم ہونے لگے، عاطف محمد خان کو کمپنی کے کھاتوں میں تھرڈ پارٹی فنڈز موصول ہوئے تاکہ وہ اپنے ٹریڈنگ لیجر کو ان فنڈز کے ساتھ جمع کرائیں جو کہ نافذ ضابطوں کے مطابق ایک ممنوعہ اور غیر قانونی عمل ہے تاہم یہ رقوم بعد میں تیسرے فریق کو کمپنی کے کھاتوں سے مارک اپ کے ساتھ واپس کردی گئیں۔

تفتیش کے مطابق کمپنی کے اندرونی کھاتوں اور عاطف محمد خان کے لیجر کی جانچ پڑتال کے تحت اب تک کمپنی کے بینک کھاتوں میں 654 ملین روپے کے تھرڈ پارٹی فنڈز موصول ہوئے اور جس کے ساتھ عاطف محمد خان کے لیجر میں کریڈٹ کیا گیا اور 687.3 ملین روپے بعد میں کمپنی کے بینک اکاؤنٹس سے مارک اپ کے ساتھ تھرڈ پارٹی کو واپس کر دیے گئے۔

مقدمہ کے مطابق اس دوران ادارے کی پوری انتظامیہ نے پیشہ وارانہ طور پر سمجھوتہ کر لیا تھا اور سی ای او عاطف محمد خان خاص طور پر چیف فنانشل آفیسرز احمد فصیح احمد اور احمد شیخ کی خواہشات پر رضامندی ظاہر کی تھی، سابق سی ایف اوز فیصل محمود شیخ اور امتیاز احمد نے جان بوجھ کر مالی بدانتظامی کی سہولت فراہم کی۔

مقدمے میں کہا گیا ہے کہ عاطف محمد خان اور ان کے ساتھیوں کی دھوکہ دہی کی سرگرمیوں کے نتیجے میں کمپنی کو کافی مالی نقصان ہوا جس کے نتیجے میں شیئرز ہولڈرز کو کمپنی میں 1.2 ارب روپے کا سرمایہ لگانے کی ضرورت پڑی تاکہ اسے چلایا جا سکے۔

عاطف محمد خان کے خلاف زیر دفعہ 409، 420، 467، 468، 471، 477-A، 109، 34 پی پی سی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مقدمے میں بینک کے دیگر کئی افسران بھی نامزد ملزم ہیں۔

خیال رہے کہ نادیہ حسن اور عاطف خان کی شادی 2003 میں ہوئی اور ان کے چار بچے ہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.