کراچی: سندھ پبلک سروس کمیشن کے نتائج کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
سندھ پبلک سروس کمیشن کے نتائج کو 6 امیدواروں نے چیلنج کیا۔ درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ کامران نے تحریری امتحان میں دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ لیکن اسے جان بوجھ کر انٹرویو میں ناکام قرار دیا گیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ من پسند امیدواروں کو کامیاب قرار دینے کے لیے پوزیشن حاصل کرنے والے امیدوار کو انٹرویو میں کم نمبرز دیئے گئے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ جن امیدواروں کے تحریری امتحان میں کم نمبرز تھے ان کو انٹرویو میں زیادہ نمبرز دے دیئے گئے۔ سندھ پبلک سروس کمیشن 2023 کے قانون کے مطابق اکثریت امیدوار فیل ہیں۔ مجموعی طور پر 66 فیصد سے کم نمبرز لینے والے امیدواروں کو کامیاب قرار دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: مکمل امن قائم ہونے تک ترقی کا خواب پورا نہیں ہو گا، وزیر اعظم
سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت، سندھ پبلک سروس کمیشن اور ممبر اپیل ایس پی ایس سی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 24 مارچ تک جواب طلب کر لیا۔