امریکا کی شہریت کا حصول کس طرح ممکن ؟ جانئے نیا طریقہ

image

امریکی صدر ٹرمپ نے ’گولڈ کارڈ‘ نامی امیگریشن اسکیم متعارف کرائی ہے جس کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس اسکیم کے تحت 5 ملین ڈالر کی خطیر رقم کے عوض دولت مند غیر ملکی افراد امریکی شہریت بھی حاصل کرسکیں گے۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ اقدام موجودہ ای بی فائیو ویزا پروگرام کو تبدیل کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے، جس پر دھوکہ دہی اور غلط استعمال کے الزامات لگتے رہے ہیں۔،

اوول آفس میں گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا تھا کہ غیر ملکی شہری یہاں مزید دولت مند اور کامیاب ہوں گے، وہ یہاں بہت سارا پیسہ خرچ کریں گے، ٹیکس بھریں گے اور بہت سارے لوگوں کو ملازمتیں فراہم کریں گے۔ یہ ویزہ اسکیم ایک انتہائی کامیاب اقدام ہوگا۔

گولڈ کارڈ پروگرام کیا ہے؟

ٹرمپ گولڈ کارڈ ایک مجوزہ امیگریشن اسکیم ہے جو دولت مند غیر ملکی سرمایہ کاروں کو گرین کارڈ کے حقوق دیتی ہے، جس سے انہیں مستقل رہائش اور بعد میں امریکی شہریت حاصل کرنے کا موقع بھی ملے گا۔

موجودہ ای بی فائیو ویزا پروگرام کے برعکس جس کے لیے کم از کم ایک لاکھ 50 ہزار ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہوتی ہے جبکہ گولڈ کارڈ کی قیمت 5ملین ڈالر رکھی گئی ہے۔

ای بی فائیو ویزا پروگرام کو کیوں تبدیل جارہا ہے؟

ای بی فائیو ویزا پروگرام کو 1990 میں امریکی معیشت کو فروغ دینے کے لیے شروع کیا گیا تھا تاکہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری اور ملازمت کے مواقع پیدا کیے جا سکیں تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اس پروگرام پر بدعنوانی اور غلط استعمال کے الزامات عائد کیے جاتے رہے۔ اس پروگرام کے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اپنی اصل شکل سے ہٹ چکا ہے۔

ٹرمپ کے کامرس سیکرٹری ہاورڈ لٹنک نے اس پروگرام کو "بکواس” اور "فراڈ” قرار دیا اور کہا کہ گولڈ کارڈ ایک زیادہ شفاف اور مؤثر متبادل فراہم کرے گا، جس سے ای بی فائیو کے مسائل ختم ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ ای بی فائیو پروگرام کے ذریعے کم قیمت پر گرین کارڈ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس لیے صدر ٹرمپ نے اس بے مقصد کارڈ کی جگہ ای بی فائیو پروگرام ہی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

گولڈ کارڈ پروگرام کی اہم خصوصیات

پانچ ملین ڈالر سرمایہ کاری کی شرط: ای بی فائیو کے مقابلے میں زیادہ سرمایہ درکار ہوگی، جس کا ہدف انتہائی امیر افراد ہوں گے۔

گرین کارڈ کے فوائد: سرمایہ کاروں کو امریکہ میں مستقل رہائش اور کام کرنے کے حقوق حاصل ہوں گے۔

شہریت کا حصول: اس اسکیم کے تحت سرمایہ کار اور ان کے اہلِ خانہ امریکی شہریت کے حقدار ہوں گے۔

ای بی فائیو کا متبادل: یہ پروگرام مکمل طور پر ای بی فائیو ویزا کو ختم کر دے گا، جس پر بدعنوانی اور بے ضابطگیوں کے الزامات ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ’ای بی فائیو‘ پروگرام کے تحت ہر سال 10 ہزار امریکی ویزے جاری کیے جاتے تھے جن میں سے تین ہزار ویزے ایسے افراد کے لیے تھے جو ایسے شعبوں میں کام کر رہے تھے جن میں نوکریاں کم ہیں۔

نیا گولڈ ویزا کس کو مل سکتا ہے؟

ٹرمپ کے اعلان کے دوران ایک صحافی نے دریافت کیا کہ کیا روسی اولیگارک (بڑے کاروباری شخصیات) بھی اس اسکیم کے اہل ہوں گے؟ جس کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ ہاں، ممکن ہے۔ میں کچھ روسیوں کو جانتا ہوں جو بہت اچھے لوگ ہیں۔”

ٹرمپ کے مطابق یہ اُن افراد کو مل سکتا ہے جن کے پاس کافی ڈالر ہیں۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آیا اس کے نتیجے نوکریوں میں اضافہ کرنے کی شرط ہوگی یا نہیں۔

گولڈ کارڈ کی قیمت اور مراعات کیا ہوں گی؟

اس ویزا اسکیم کیلیے درخواست جمع کروانے کی فیس50 لاکھ ڈالر رکھی گئی ہے۔ ٹرمپ کے مطابق اس بارے میں مزید تفصیلات دو ہفتے بعد شائع کی جائیں گی جب یہ ویزے فروخت ہونا شروع ہوں گے۔

گرین کارڈ رکھنے والے بشمول وہ جو ای بی فائیو پروگرام کے تحت یہ مراعات حاصل کر چکے ہیں انہیں امریکہ کے قانونی مستقل شہری کے طور پر پانچ سال تک امریکہ میں زندگی گزارنے کی اجازت ملتی ہے جس کے بعد وہ باقاعدہ شہریت کے لیے اہل ہو جاتے ہیں۔

تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ آیا گولڈ کارڈ ویزا حاصل کرنے والوں اس ضمن میں انتظار کرنا پڑے گا یا نہیں۔

ٹرمپ کا یہ منصوبہ یقینی طور پر دنیا بھر کے دولت مند سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کرے گا، لیکن ساتھ ہی ساتھ ناقدین یہ سوال بھی اٹھا رہے ہیں کہ یہ امیگریشن کی شفافیت اور قومی سلامتی پر کیا اثرات مرتب کرے گا؟۔

یاد رہے کہ سال 1990 میں ’ای بی فائیو‘ ویزا ایسے غیرملکیوں کے لیے شروع کیا گیا تھا جو کسی ایسی کمپنی میں 10 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کریں جن میں کم از کم 10 ملازمین کو ملازمت فراہم کی جائے۔

ایسے افراد کو اس کے بدلے فوری طور پر گرین کارڈ مل جاتا ہے، عام طور پر گرین کارڈز کے خواہش مند افراد کو مستقل رہائش حاصل کرنے کے لیے کئی کئی سال کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.