رمضان المبارک میں افطار کے بعد چائے پینا بہت سے لوگوں کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ روزے کی طوالت کے بعد چائے کا ایک کپ جسم اور دماغ کو راحت بخشتا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ چائے کا غلط وقت پر استعمال صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے؟ خاص طور پر جب پکوڑوں کے بعد چائے پی جائے، تو یہ ہاضمے کے لیے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔
چائے اور پکوڑے: نقصان دہ امتزاج؟
پکوڑے افطاری کا ایک لازمی جزو سمجھے جاتے ہیں اور زیادہ تر لوگ افطار میں انہیں کھانے کے عادی ہوتے ہیں۔ تاہم، چائے اور پکوڑوں کا امتزاج معدے کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق، چونکہ پکوڑے گہرے تیل میں تلے جاتے ہیں، اس لیے وہ پہلے ہی نظامِ ہاضمہ پر بوجھ ڈالتے ہیں۔ چائے میں موجود کیفین اس بوجھ کو مزید بڑھا دیتی ہے، جس کے نتیجے میں معدے میں جلن، تیزابیت اور بدہضمی جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
چائے کو صحت بخش بنانے کے طریقے
اگر چائے کے بغیر گزارا مشکل ہو، تو اسے صحت بخش بنانے کے کچھ طریقے اپنانے چاہییں۔ چائے میں ادرک، دارچینی اور الائچی شامل کرنے سے اس کا ذائقہ مزید بہتر ہوتا ہے اور یہ ہاضمے کے لیے بھی مفید ثابت ہوتی ہے۔ اسی طرح کالی مرچ کا اضافہ چائے کے فائدے کو دوگنا کر سکتا ہے، کیونکہ یہ معدے کو سکون دینے کے ساتھ ساتھ غذائی اجزاء کو بہتر طور پر جذب کرنے میں مدد دیتی ہے۔ سبز چائے بھی ایک اچھا متبادل ہو سکتی ہے، کیونکہ اس میں کیفین کی مقدار کم ہوتی ہے اور یہ معدے پر کم بوجھ ڈالتی ہے۔
پکوڑوں کو مزید صحت مند کیسے بنایا جائے؟
پکوڑوں کو بھی صحت مند بنانے کے طریقے موجود ہیں۔ اگر انہیں تلنے کے بجائے بیک یا ایئر فرائی کیا جائے، تو وہ کم تیل جذب کریں گے اور زیادہ نقصان دہ ثابت نہیں ہوں گے۔ اس طرح، رمضان میں روایتی ذائقے کا لطف اٹھانے کے ساتھ ساتھ صحت کا بھی بہتر طریقے سے خیال رکھا جا سکتا ہے۔
چائے اور پکوڑوں کا امتزاج وقتی طور پر خوشگوار لگ سکتا ہے، لیکن صحت کے لیے نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ اس لیے بہتر ہوگا کہ افطار کے فوراً بعد چائے پینے سے گریز کیا جائے، اور اگر پینا ہو تو اسے ہلکا اور صحت بخش بنایا جائے۔ اسی طرح، پکوڑوں کو کم تیل والے متبادل طریقوں سے تیار کر کے ان کے نقصان کو کم کیا جا سکتا ہے۔ رمضان میں صحت مند اور متوازن خوراک اپنانا نہ صرف فوری فائدہ دیتا ہے بلکہ مجموعی صحت کے لیے بھی بہتر ثابت ہوتا ہے۔