انڈیا کو مطلوب ہیروں کے تاجر کی بیلجئیم میں موجودگی، حکومت کی حوالگی کے لیے کارروائی

image
مفرور تاجر میہول چوکسی بیلجیئم کے شہر انٹورپ میں بیوی پریتی چوکسی کے ساتھ رہ رہے ہیں، اور انڈین حکام نے ان کی حوالگی کی کارروائی شروع کرنے کے لیے اپنے بیلجیئم ہم منصبوں سے رابطہ کیا ہے۔

انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی ک مطابق سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کو پنجاب نیشنل بینک (پی این بی) کو 13 کروڑ 850 انڈین روپے کی دھوکہ دہی کے الزام میں مطلوب شخص کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ کیریبین جزیرے ملک انٹیگوا اور باربوڈا میں رہتا تھا۔

تاہم انٹیگوا اور باربوڈا کے وزیر خارجہ ای پی چیٹ گرین نے 19 مارچ کو نیوز ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ انہوں نے طبی علاج کے لیے جزیرہ چھوڑ دیا تھا۔

65 برس کے میہول چوکسی بیلجیئم میں ایک ’ایف ریزیڈنسی کارڈ‘ پر رہ رہے ہیں جو انہیں 15 نومبر 2023 کو ملا تھا جس کے لیے ان کی بیلجیئم کی شہری بیوی نے مدد کی تھی۔

ایسوسی ایٹس ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق مفرور تاجر نے مبینہ طور پر بیلجیئم میں رہائش کے لیے درخواست دینے اور انڈیا کی حوالگی سے بچنے کے لیے گمراہ کن اور من گھڑت کاغذات کا استعمال کیا۔

مہیول چوکسی نے اپنی انڈین شہریت ترک نہیں کی ہے۔ یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ اگر بیلجیئم کی عارضی رہائش مستقل رہائش میں تبدیل ہو جاتی ہے تو اس سے ان کو یورپ کے مختلف ممالک میں سفر کرنے کی آزادی مل سکتی ہے، جس سے انڈیا کے لیے ان کے گرد حوالگی کے جال کو سخت کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔

رپورٹس یہ بھی بتاتی ہیں کہ مہیول چوکسی کینسر کے ہسپتال میں علاج کے لیے سوئٹزرلینڈ جانے کی منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر ایسا کر رہے ہیں کیوںکہ انہیں انڈیا واپس نہ بھیجا جائے۔

پی این بی فراڈ کیس سامنے آنے کے بعد وہ جنوری 2018 میں انڈیا سے فرار ہو گئے تھے۔

واضح رہے کہ 2029 میں اس وقت کے وزیر داخلہ اور موجودہ وزیر خارجہ راج ناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ حکومت کو تھوڑی دیر لگ سکتی ہے لیکن چوکسی کو انڈیا واپس لے آیا جائے گا۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.