حکمت عملی میں تبدیلی، خیبر پختونخوا میں پولیس کا ہائبرڈ سکیورٹی ماڈل کیا ہے؟

image
خیبر پختونخوا میں امن و امان کی خراب صورتحال اور پولیس پر آئے روز ہونے والے حملوں کے بعد سکیورٹی کی حکمتِ عملی میں تبدیلی لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ موجودہ حالات کے پیش نظر پولیس کے لیے نیا سکیورٹی پلان صوبائی کابینہ نے منظور کر لیا ہے۔

پولیس کے اس نئے سکیورٹی ماڈل کو ہائبرڈ سکیورٹی کا نام دیا گیا ہے جس پر عمل درآمد کے لیے صوبائی کابینہ نے 56 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز کی منظوری دی ہے۔ صوبائی حکومت کے مطابق آزمائشی طور پر یہ ماڈل ضلع بونیر، سوات، مہمند، خیبر، لکی مروت اور چترال کے اضلاع میں نافذ کیا جائے گا۔

پولیس حکام کے مطابق ہائبرڈ سکیورٹی ماڈل کے کامیاب نتائج سامنے آنے کے بعد ہی اسے دیگر اضلاع میں لاگو کیا جائے گا۔

ہائبرڈ سکیورٹی ماڈل کیا ہے؟ 

انسپکٹر جنرل آف پولیس ذوالفقار حمید نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’نئے سکیورٹی ماڈل کے تحت پولیس کو فرنٹ لائن میں تعینات کر کے تمام سکیورٹی کی ذمہ داری پولیس کے حوالے کی جائے گی۔ چیکنگ پوائنٹس اور چیک پوسٹوں سمیت اہم مقامات پر تعینات پولیس اہلکاروں کو سکیورٹی ماڈل کے تحت محفوظ بنایا جائے گا۔‘ 

ان کا کہنا تھا کہ ’ہائبرڈ سکیورٹی کا صرف دہشت گردی کے خلاف آپریشن سے ہی  تعلق نہیں ہے  بلکہ سکیورٹی کا یہ جدید ماڈل روزمرہ کے حالات میں پولیس کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بھی ہے۔‘

آئی جی پولیس ذوالفقار حمید نے کہا کہ ’ہائبرڈ سکیورٹی کے لیے اسلحہ، گولہ بارود، مشینری، ٹرانسپورٹ اور دیگر آلات خریدے جائیں گے تاکہ پولیس مکمل طور پر اپنی حفاظت کرکے سکیورٹی کے معاملات سنبھالے اور اس کو آپریشنل معاملات کے لیے کسی بھی چیز کی کوئی کمی نہ ہو۔‘

ہائبرڈ سکیورٹی ماڈل میں پولیس اہلکاروں کی تعینات کے علاوہ ڈیجیٹل مانیٹرنگ کا نظام بھی موجود ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ’جنوبی اضلاع میں آئے روز پولیس چوکیوں اور تھانوں پر حملے کیے جا رہے ہیں تاہم پولیس کی مؤثر جوابی کارروائی کی وجہ سے دہشت گرد پسپا ہو رہے ہیں۔‘

آئی جی پولیس کے مطابق جدید اسلحہ اور پولیس کی مؤثر حکمت عملی کی بدولت دہشت گردوں کو منہ کی کھانی پڑ رہی ہے۔ 

ہائبرڈ سکیوٹی ماڈل کی ضرورت کیوں پڑی؟ 

ایک ہفتے میں خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں پولیس پر 50 سے زائد حملے کیے گئے (فوٹو: کے پی پولیس)

پولیس حکام کے مطابق ہائبرڈ سکیورٹی کے تحت پولیس کی سکیورٹی کو یقینی بنایا جائے گا کیوںکہ دہشت گردوں کا براہِ راست نشانہ پولیس اہلکار ہیں جو ہر جگہ موجود ہونے کے باعث سافٹ ٹارگٹ بن رہے ہیں۔

دہشت گردوں کے ان حملوں میں پولیس فورس کو ناقابلِ تلافی نقصان بھی پہنچایا گیا ہے مگر اب نئے سکیورٹی ماڈل کے تحت پولیس کی سیکورٹی کو یقینی بنایا جائے گا جس  کے لیے جدید سکیورٹی آلات، مشینیں، گاڑیاں اور خود کار اسلحہ خریدا جائے گے۔

 ہائبرڈ سکیورٹی ماڈل کے تحت جدید آلات اور کیمروں کی تنصیب کے ذریعے پولیس چوکی اور تھانوں کی سکیورٹی کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔

پولیس حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’اس نئے ماڈل کو لاگو کرنے کا مقصد پولیس کو بااختیار بنانا ہے تاکہ وہ مکمل مستعدی اور ذمہ داری کے ساتھ اپنی ڈیوٹی انجام دیں اور اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آتا ہے تو پولیس اپنے وسائل کو دیکھ کر حکمت عملی مرتب کرے۔‘

واضح رہے کہ گذشتہ ایک ہفتے میں خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں پولیس پر 50 سے زائد حملے کیے گئے ہیں جن میں 6 اہلکار ہلاک جب کہ 10 سے زائد زخمی ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق بنوں، لکی مروت، ڈی آئی خان، ضلع خیبر اور پشاور پولیس پر سب سے زیادہ حملے کیے گئے ہیں۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.