غزہ پر اسرائیلی جارحیت جاری، شہید فلسطینیوں کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کرگئی

image

اکتوبر 2023 سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ غزہ کی وزارت صحت نے اتوار کو بتایا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو فلسطینی گروپ حماس کی قیادت میں ہونے والے حملے کے بعد سے اسرائیل کے غزہ کے محصور علاقے پر حملوں میں کم از کم 50 ہزار 21 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 13 ہزار 274 زخمی ہوچکے ہیں۔

وزارت صحت نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 41 فلسطینی شہید ہوئے ہیں کیونکہ اسرائیل نے حماس کے ساتھ جنوری میں کیے گئے جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد سے انکار کے بعد غزہ پر اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔

جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کی صورت میں اسرائیل کو غزہ سے اپنی افواج واپس بلانا پڑتیں ۔ یہ ایک شرط تھی جس پر اس نے مصر، قطر اور امریکا کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے میں اتفاق کیا تھا۔

19 جنوری سے نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے پر عمل درآمد کے دوران بھی، جس میں اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے بدلے یرغمالیوں کی رہائی عمل میں آئی، اسرائیل نے غزہ میں 150 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا۔

غزہ میڈیا آفس کے مطابق، تصدیق شدہ شہادتوں میں 11 ہزار سے زیادہ لاپتا افراد شامل نہیں ہیں جن کے شہید ہوجانے کا خدشہ ہے، جبکہ لینسیٹ جریدے میں گزشتہ جولائی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا تھا کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے مجموعی اثرات کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ اصل اموات کی تعداد ایک لاکھ 86 ہزار سے زائد ہوسکتی ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے بار بار دعویٰ کیا ہے کہ اس کے حملوں میں حماس کے ارکان کو احتیاط سے نشانہ بنایا جاتا ہے، لیکن شہید ہونے والے شہریوں کی تعداد ایک مختلف کہانی سناتی ہے۔

مشرق وسطیٰ کونسل برائے عالمی امور کے فیلو عمر رحمٰن نے کے مطابق ’اسرائیل گزشتہ 17 مہینوں سے اس قسم کے بے بنیاد دعوے کرتا رہا ہے، جن کی زمینی شواہد سے کوئی تائید نہیں ہوتی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کچھ ہے تو، شواہد اکثر شہریوں اور شہری انفرا اسٹرکچر کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کی طرف اشارہ کرتے ہیں، جو بچوں کی بڑی تعداد میں شہادتوں کا سبب بنتا ہے۔

دریں اثنا، اسرائیلی فوج نے اتوار کے روز جنوبی غزہ کے شہر رفح کے رہائشیوں سے جبری طور پر انخلا کرنے کا مطالبہ کیا کیونکہ اس کے فوجیوں نے علاقے میں آپریشن شروع کر دیے تھے۔ فوج نے کہا کہ فوجیوں نے رفح کے تل السلطان کی آبادی کو گھیر لیا ہے۔

اسرائیل پر بارہا نام نہاد ’محفوظ علاقوں‘ کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا گیا ہے جہاں اس نے لوگوں کو پناہ لینے پر مجبور کیا۔ اسرائیلی فوج نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ شمالی غزہ میں بیت حنون میں آپریشن کر رہی ہے۔

گزشتہ ہفتے، اسرائیل نے اپنے حملے دوبارہ شروع کر دیے اور وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے اس اعلان کے بعد جنگ بندی کو ختم کردیا کہ وہ حماس پر باقی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے معاہدے کو قبول کرنے کے لیے فوجی راستہ اختیار کریں گے، جن کا جنوری کے جنگ بندی معاہدے میں تبادلہ نہیں ہوا تھا۔

حماس نےاس بات کا اعادہ کیا کہ اگر اسرائیل پہلے جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کے لیے راضی ہو جاتا ہے تو وہ تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔

منگل سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 200 سے زائد بچوں سمیت 600 سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں۔

قبل ازیں حماس نے اعلان کیا کہ اس کے عہدیدار صلاح البردویل اتوار کی صبح خان یونس میں ان کے خیمے پر اسرائیلی حملے میں شہید ہو گئے ہیں۔

اسرائیلی فوجی جارحیت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ مارچ کے اوائل سے اسرائیل کی مکمل ناکہ بندی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے جس کی وجہ سے علاقے میں خوراک، پانی، ادویات اور ایندھن کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غزہ میں سمندری پانی کو صاف کرنے والے پلانٹ کو بجلی کی فراہمی منقطع کرنے کو ’ظالمانہ اور غیر قانونی‘ قرار دیا ہے۔

انسانی حقوق کے گروپوں، امدادی ایجنسیوں اور فرانس، جرمنی اور برطانیہ سمیت متعدد ممالک نے اسرائیل سے غزہ میں انسانی امداد کو داخلے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.