ایمانداری سے بتائيں آپ نے آخری بار کب میک اپ پروڈکٹس کی میعاد ختم ہونے کی تاریخ چیک کی تھی؟ کیا آپ نے کبھی سوچا کہ میعاد ختم ہونے والا میک اپ آپ کی جلد کو نقصان پہنچا سکتا ہے، یا آپ کی صحت کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے؟

ایمانداری سے بتائيں کہ آپ نے آخری بار کب میک اپ مصنوعات کی میعاد ختم ہونے کی تاریخ چیک کی تھی؟ کیا آپ نے کبھی سوچا کہ میعاد ختم ہونے والا میک اپ آپ کی جلد کو نقصان پہنچا سکتا ہے، یا آپ کی صحت کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے؟
آپ اپنے میک اپ برش کو کتنی بار دھوتی ہیں؟ کیا آپ نے کبھی کسی دوست سے کاجل ادھار لیا یا سٹور پر لپ سٹک کا تجربہ کیا؟ کیا آپ کے علم میں ہے کہ میک اپ بیگ میں کون سی چیز میں سب سے زیادہ بیکٹیریا ہوتے ہیں؟ کیا وہ کاجل ہے یا پھر آئی لائنر، سپنج یا برش ہے؟
میں تسلیم کرتی ہوں کہ میں اپنے میک اپ اپلی کیٹرز یعنی برش اور سپنج وغیرہ کو صاف کرنے یا میک کی مصنوعات کی میعاد ختم ہونے کی تاریخوں کو چیک کرنے کے بارے میں بہت محتاط نہیں رہی ہوں لیکن میں نے ان کی جانچ کا فیصلہ کیا اور انھیں برطانیہ کی لندن میٹروپولیٹن یونیورسٹی لے گئی جہاں ایک محقق کے مائیکروسکوپ سے انھیں دیکھنے کوشش کی۔
سکول آف ہیومن سائنسز میں بائیو سائنسز کی ایک سینیئر لیکچرر ڈاکٹر ماریا پیلر بوٹی سالو نے اس مطالعہ کی نگرانی کی۔ انھوں نے 70 سے زائد میعاد ختم ہونے والے آئی لائنرز، کاجل، لپ گلوز، لپ سٹکس اور فاؤنڈیشنز کے ساتھ ساتھ میک اپ برش اور سپنج (میرے اپنے سمیت) کی لیبارٹری میں جانچ کرنے والی ٹیم کی قیادت کی۔
نمونے نکالے گئے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ ان میں کیا چھپا ہوا ہے۔
ڈاکٹر بوٹی سالو نے مصنوعات کے ساتھ ساتھ اس کو لگانے والے سامان کی بھی جانچ کیمیرا میک اپ کتنا گندا تھا؟
ہم نے دیکھا کہ میرےفراہم کردہ سامان کے نمونوں میں بیکٹیریا کی تعداد حیرت انگیز طور پر بہت زیادہ تھی۔
ڈاکٹر سالو نے کہا کہ ’آپ کے میک اپ کے دوسرے سازوسامان میں سب سے زیادہ آلودہ آپ کی آئی لائنر یا پنسل تھی، جہاں سب سے زیادہ بیکٹریا دیکھے گئے۔‘
انھوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ’ایسا اس لیے ہو سکتا ہے کہ پلکوں کے ساتھ رابطے میں آنے کی صورت میں اس نے بیکٹیریا اٹھا لیے ہوں۔ ان بیکٹریا میں سٹیفیلوکوکس جیسے بیکٹریا بھی شامل ہیں۔‘
میں نے اعتراف کیا کہ میں عام طور پر اپنا میک اپ بیگ باتھ روم میں رکھتی ہوں اور اکثر استعمال کے بعد چند منٹوں کے لیے اپنے آئی لائنر کو کھلا چھوڑ دیتی ہوں۔
ڈاکٹر سالو نے کہا کہ ’ہاں، اس کی یہ وجہ بھی ہو سکتی ہے۔ اگر وہ ماحول سے نمی حاصل کرتا ہے، تو اس سے مائکروبیل نشوونما میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ہمیں مطالعہ کے دیگر نمونوں میں بھی سٹیفیلوکوکس ملے۔ یہ برش، سپنج اور کاجل میں پائے گئے۔‘
سٹیفیلوکوکس کی وجہ سے کئی قسم کی بیماریاں ہو سکتی ہیں۔ ان میں ہلکی سوزش سے لے کر زیادہ سنگین انفیکشن جیسے آشوب چشم، سرخ باد اور حصفہ جیسی جلد کی متعدی بیماری شامل ہے۔
یہاں میرے ذہن میں یہ سوال ابھر رہا ہے کہ کئی بار آئی لائنر استعمال کرنے کے باوجود مجھے ان میں سے کوئی شکایت کیوں نہیں ہوئی؟
ڈاکٹر سالو نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ کی جلد ٹھیک ہے تو یہ اپنے آپ میں ایک مضبوط دفاع ہے۔ ایسے میں آپ کو کچھ نہیں ہو سکتا۔‘
’لیکن اگر آپ کی جلد کہیں سے زخمی ہو جاتی، اس میں کوئی خراش لگتی ہے یا آپ کی جلد پر زخم ہیں تو یہ وہ جگہ ہے جہاں بیکٹیریا گھس کر نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اگر کسی کا مدافعتی نظام کمزور ہے، تو ان کے لیے بھی یہ تشویش کا باعث بن سکتا ہے۔‘
محققین نے زائد المیعاد مصنوعات کو خصوصی ڈبوں میں رکھ کر ان میں بیکٹریا کی افزائش کو جانچامیک اپ سے پہلے ہاتھ دھونے کی اہمیت
کیا آپ میک اپ سے پہلے ہاتھ دھوتی ہیں؟ ہر قسم کے گندے مادے ہاتھوں پر ہو سکتے ہیں اور اگر حفظان صحت کی مناسب عادات پر عمل نہ کیا جائے تو اس سے جراثیم ہاتھوں سے بیوٹی پراڈکٹس میں منتقل ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔
یہ خطرہ خاص طور پر آئی شیڈو، لپ بام اور فاؤنڈیشن جیسی مصنوعات سے ہو سکتا ہے کیونکہ یہ براہ راست ہاتھوں سے لگایا جاتا ہے۔
ڈاکٹر بوٹی سالو اپنے تجربے کے بعد حیران کن نتائج پر پہنچی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان میں سے کچھ مصنوعات میں ’ہمیں انٹروبیکٹیریا جیسے بیکٹیریا ملے جو کہ عام طور پر آنتوں میں پائے جاتے ہیں۔ اس کی وجہ صفائی کی ناقص عادات ہیں اور یہاں تک کہ یہ بیت الخلا میں فلش کرتے وقت بوندوں سے آنتوں کی آلودگی کی منتقلی کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔‘
تحقیق کے مطابق جب ٹوائلٹ فلش کیا جاتا ہے تو قطرے سیکنڈوں میں دو میٹر کی اونچائی تک پہنچ سکتے ہیں۔ ان بوندوں میں انٹروبیکٹیریا لے جانے کا امکان ہے۔ لہذا، اس ماحول میں میک اپ کی مصنوعات بیکٹیریا سے آلودہ ہو سکتی ہیں۔
میٹروپولیٹن یونیورسٹی کی تحقیقی ٹیم نے کاسمیٹک مصنوعات میں کینڈیڈا نامی فنگس بھی پایا ہےجراثیم کی بعض اقسام انٹروبیکٹریا اقسامسے متعلق ہیں اور وہ انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں۔ یہ پیشاب کی نالی کے انفیکشن، سانس کے انفیکشن، اوسٹیومائلیٹس (ہڈی کی سوزش) اور انڈوکارڈیٹس کا موجب بن سکتے ہیں۔
پچھلے مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ پاخانہ کی آلودگی سے منسلک جراثیم ای کولی میک اپ کی مصنوعات پر زندہ رہ سکتا ہے۔ اور چونکہ ان مصنوعات کو چہرے اور آنکھوں کے قریب استعمال کیا جاتا ہے اس لیے یہ تشویشناک ہے۔
میٹروپولیٹن یونیورسٹی کی تحقیقی ٹیم نے کاسمیٹک مصنوعات میں کینڈیڈا نامی فنگس بھی پایا ہے۔ اگر یہ فنگس جلد میں داخل ہو جائے تو یہ اندام نہانی کینڈیڈیاسس یا اورل یعنی منھ کے کینڈیڈیاسس (چھالے/خارش) کا سبب بن سکتا ہے۔
برطانیہ میں برمنگھم کی آسٹن یونیورسٹی میں تقریباً 500 کاسمیٹک مصنوعات پر مزید تحقیق کی گئی ہے۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ 79 سے 90 فیصد تک کاسمیٹکس جو لوگ استعمال کرتے ہیں ان میں کسی نہ کسی قسم کے جراثیم، بیکٹیریا یا فنگس ہوتے ہیں۔ یہ کم خطرے والے بیکٹیریا سے لے کر ممکنہ طور پر مہلک ای کولی تک ہو سکتے ہیں۔
اس تحقیق کی سرکردہ محقق ڈاکٹر امرین بشیر نے کہا کہ ’اگرچہ استعمال شدہ کاسمیٹکس اور ٹولز پر موجود بیکٹیریا آلودگی کی نشاندہی کرتے ہیں، لیکن ضروری نہیں کہ ان سے انفیکشن کا کوئی خاص خطرہ لاحق ہو۔ انفیکشن کے لیے منتقلی کے راستے کی ضرورت ہوتی ہے، جیسے خراش۔ اچھی حفظان صحت، بشمول دھونے اور ماضی کی کسی بھی اشیا کو جراثیم سے پاک کرنے کے ممکنہ طریقے سے خطرات کو کم کر سکتے ہیں۔‘
مصنوعات پر تحقیق میں کچھ اہم چیزوں کی نشاندہی کی گئیمیعاد ختم ہونے کی اہمیت
میعاد ختم ہونے کی تاریخ اہم ہے کیونکہ وہ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ مصنوعات میں موجود پرزرویٹوز کب تک مؤثر طریقے سے جراثیم کی نشوونما کو روک سکتے ہیں۔ پانی کی زیادہ مقدار والی مصنوعات میں کھلنے کے بعد آلودگی کے زیادہ خطرے ہو سکتے ہیں، کیونکہ یہ بیکٹیریا اور فنگس کے بڑھنے کے لیے موزوں ماحول فراہم کرتی ہیں۔
الگ الگ مصنوعات کی ایکسپائری الگ ہوتی ہے اور یہ کہ پروڈکٹ کھولنے کے بعد ختم ہونے کی تاریخ 3 سے 12 ماہ تک ہوتی ہے۔
ڈاکٹر امرین بشیر نے کہا کہ ’اگر کسی کاسمیٹک پروڈکٹ کی کوئی میعاد ختم ہونے کی تاریخ نہیں ہے، تو یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ اسے تین ماہ کے بعد یا جیسے ہی انھیں معلوم ہو کہ یہ ممکنہ طور پر آلودہ ہو چکی ہوں جیسے کہ وہ فرش پر گر گئی ہیں یا پھر دوسرے بھی استعمال کر رہے ہیں انھیں آلودگی کے خطرے کو کم کرنے کے لیے ہٹا دینا چاہیے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’اگر صارفین کو یقین نہیں ہے کہ آیا ان کے میک اپ کی میعاد ختم ہو گئی ہے تو ممکنہ آلودگی کے خطرے سے دوچار ہونے کے بجائے مصنوعات کو تبدیل کرنا زیادہ محفوظ ہے۔‘
میک اپ کرتے وقت آپ کو کتنا محتاط رہنے کی ضرورت ہے؟سب سے ’خطرناک‘ سامان
لندن میٹروپولیٹن یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق آلودگی کی اعلی سطح اور مختلف قسم کے جراثیم والی اشیاء کاجل اور مائع فاؤنڈیشن ہیں جن میں سب سے بڑے مجرم برش اور سپنج ہیں جو مائع فاؤنڈیشن لگانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر سالو نے کہا کہ ’سپنج اور برش جیسی پانی کی زیادہ مقدار والی اشیا میں جراثیم کو پناہ دینے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’ہماری تحقیق صرف میعاد ختم ہونے والے میک اپ کے مصنوعات اور ان کو لگانے والے سامان پر مبنی تھی۔‘
ڈاکٹر بوٹی سالو میک اپ کی آلودگی سے بچنے کے لیے چند نکات پیش کرتی ہیں:
- میک اپ لگانے سے پہلے اپنے ہاتھ دھوئیں۔
- دکانوں میں میک اپ ٹیسٹرز کا استعمال نہ کریں کیونکہ آپ یہ نہیں جانتیں کہ جن لوگوں نے یہ مصنوعات استعمال کی ہیں انھوں نے پہلے ہاتھ دھوئے تھے۔
- سپنج اور برش جیسی اشیاء کو گرم پانی اور صابن سے باقاعدگی سے صاف کریں، اور انھیں اچھی طرح خشک کریں۔ مہنگے محلول کی ضرورت نہیں ہے۔ بیکٹیریا سے بچانے کے لیے انھیں چھوٹے بیگ میں ذخیرہ کرنے سے پہلے ہوا میں مکمل طور پر خشک ہونے دیں۔
- میک اپ رکھنے کے لیے سب سے بری جگہ باتھ روم ہے کیونکہ یہ نم اور تاریک ہوتے ہیں۔
- مائع فاؤنڈیشن، کاجل اور آئی لائنرز کو ڈھکن کے ساتھ رکھنا چاہیے۔ یہ ہوا میں تیرتے جرثوموں سے بچائے گا اور دھول کے ذرات کو اس پر جمع ہونے سے بچائے گا۔
- میعاد ختم ہونے کی تاریخ پر توجہ دیں۔ اپنے آپ کو یاد دلانے کے لیے ہر میک اپ پروڈکٹ پر ایک نوٹ لگائیں کہ کب آپ کو اسے پھینکنے کی ضرورت ہے۔
- اور اپنا میک اپ دوسروں کے ساتھ شیئر نہ کریں۔