برطرفی کے چند گھنٹوں بعد ہی ٹرانسپورٹ وزیر کی پراسرار موت روس کی سیاسی اشرافیہ کے لیے ’ایک انتباہ‘؟

سوموار کی صبح روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اپنے وزیر ٹرانسپورٹ کو برطرف کر دیا۔ اور دوپہر تک وہ مر چکے تھے۔ ان کی لاش ماسکو کے باہر ایک پارک میں ملی۔ سر میں گولی کا زخم تھا۔
وزیر ٹرانسپورٹ سٹیرووئٹ کی برطرفی کے بعد ان کی لاش ماسکو کے باہر ایک پارک میں ملی
EPA
وزیر ٹرانسپورٹ سٹیرووئٹ کی برطرفی کے بعد ان کی لاش ماسکو کے باہر ایک پارک میں ملی

سوموار کی صبح روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اپنے وزیر ٹرانسپورٹ رومن سٹیرووئٹ کو برطرف کر دیا۔ اور دوپہر تک سٹیرووئٹ مر چکے تھے۔

ان کی لاش ماسکو کے باہر ایک پارک میں ملی۔ سر میں گولی کا زخم تھا۔ مبینہ طور پر لاش کے پاس ایک پستول بھی پائی گئی۔

تحقیقات کرنے والے افسروں کا کہنا ہے کہ وہ یہ ’فرض کر رہے ہیں کہ سابق وزیر نے خودکشی کی ہے۔‘ منگل کی صبح ’موسکوسکی کومسومولٹس‘ میں اس واقعے پر صدمے کا اظہار کیا گیا ہے۔

اخبار نے لکھا: ’صدر کی جانب سے برطرفی کے صرف چند گھنٹوں بعد رومن سٹیرووئٹ کی خودکشی روسی تاریخ میں تقریباً ایک انوکھا واقعہ ہے۔‘

اس کے لیے سوویت یونین کے خاتمے سے پہلے کے دور میں یعنی 30 سال سے زائد عرصہ پہلے جانا ہوگا۔

اس طرح کا واقعہ اگست سنہ 1991 میں سخت گیر کمیونسٹوں کی ناکام بغاوت کے بعد سامنے آیا تھا جب اس بغاوت کے رہنماؤں میں سے ایک یعنی سوویت وزیر داخلہ بورس پُوگو نے خود کو گولی مار لی تھی۔

کریملن نے سٹیرووئٹ کی موت پر زیادہ بات نہیں کی۔

میں نے کریملن کی ایک کانفرنس کال میں صدر پوتن کے ترجمان دمتری پیسکوف سے پوچھا کہ ’ایک وفاقی وزیر صدر کی جانب سے برطرف کیے جانے کے صرف چند گھنٹے بعد مردہ پا‏‏ئے جاتے ہیں، آپ کو کتنی حیرانی ہوئی؟‘

پیسکوف نے جواب دیا: ’عام لوگ اس پر حیران نہ ہوں تو اور کیا کریں؟ یقیناً ہم بھی حیران ہوئے۔‘

’اب تمام سوالات کے جوابات تفتیش پر منحصر ہیں۔ جب تک تفتیش جاری ہے، صرف قیاس ہی کیا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ میڈیا اور سیاسی تجزیہ کاروں کا میدان ہے، ہمارا نہیں۔‘

صدر پوتن نے وزیر ٹرانسپورٹ رومن سٹیرووئٹ کو برطرف کر دیا تھا
Getty Images
صدر پوتن نے وزیر ٹرانسپورٹ رومن سٹیرووئٹ کو برطرف کر دیا تھا

روسی میڈیا، درحقیقت قیاس آرائیوں سے بھرا ہوا ہے۔

آج کئی روسی اخبارات نے رومن سٹیرووئٹ کے ساتھ پیش آئے واقعے کو کورسک کے علاقے میں ہونے والے واقعات سے جوڑا جو یوکرین کی سرحد سے متصل ہے۔

مئی سنہ 2024 میں ٹرانسپورٹ وزیر بننے سے پہلے سٹیرووئٹ پانچ سال سے زیادہ عرصے تک کورسک کے علاقائی گورنر کے طور پر کام کرتے رہے۔

ان کی قیادت میں، اور حکومت کے بھاری فنڈز کے ساتھ، گورنر سٹیرووئٹ نے سرحد پر دفاعی تعمیرات کا عمل شروع کیا تھا۔ لیکن یہ قلعہ بندیاں اتنی مضبوط ثابت نہ ہو سکیں کہ وہ گزشتہ سال یوکرینی فوج کو کورسک میں داخل ہونے اور وہاں کے کچھ حصے پر قبضہ کرنے سے روک پاتیں۔

اس واقعے کے بعد سٹیرووئٹ کے جانشین گورنر الیکسی سمرنوف اور ان کے سابق نائب الیکسی دیدوف کو قلعہ بندیوں کی تعمیر سے متعلق بڑے پیمانے پر فراڈ کے الزامات میں گرفتار کر لیا گیا۔

کمرشیل روزنامہ کومرسانت میں یہ لکھا گیا ہے کہ ’مسٹر سٹیرووئٹ ممکنہ طور پر اس مقدمے میں مرکزی ملزمان میں شامل ہونے والے تھے۔‘

روسی حکام نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔

لیکن اگر واقعی ایک سابق وزیر نے مقدمے کے خوف سے خودکشی کی، تو یہ آج کے روس کے بارے میں کیا ظاہر کرتا ہے؟

نیو یارک کے ’دی نیو سکول‘ میں بین الاقوامی امور کی پروفیسر نینا خروشچیوا کہتی ہیں: ’اس پورے معاملے کا سب سے المناک پہلو یہ ہے کہ روس میں حالیہ برسوں میں جو دوبارہ سٹالن ازم کی فضا پیدا ہوئی ہے، اس میں ایک اعلیٰ سطح کا سرکاری عہدیدار خودکشی کرتا ہے کیونکہ اس کے لیے نظام سے نکلنے کا کوئی اور راستہ باقی نہیں رہتا۔‘

’انھیں یقیناً یہ خدشہ رہا ہوگا کہ اگر ان کے خلاف تفتیش ہوئی تو اسے درجنوں سال قید کی سزا ملے گی، اور ان کے خاندان کو بھی سخت نقصان اٹھانا پڑے گا۔ لہٰذا فرار کا کوئی راستہ نہیں بچتا۔‘

’میرے ذہن میں فوراً سرگو اوردژونیکدزے کا خیال آیا، جو سٹالن کے وزیر تھے اور جنھوں نے 1937 میں خودکشی کی کیونکہ انھیں کوئی اور راستہ نظر نہیں آیا تھا۔ جب آپ 1937 کے حالات کا موازنہ آج کے ماحول سے کرتے ہیں، تو یہ آپ کو گہرے غور و فکر پر مجبور کرتا ہے۔‘

مئی سنہ 2024 میں ٹرانسپورٹ وزیر بننے سے پہلے سٹیرووئٹ پانچ سال سے زیادہ عرصے تک کورسک کے علاقائی گورنر کے طور پر کام کرتے رہے۔
Reuters
مئی سنہ 2024 میں ٹرانسپورٹ وزیر بننے سے پہلے سٹیرووئٹ پانچ سال سے زیادہ عرصے تک کورسک کے علاقائی گورنر کے طور پر کام کرتے رہے

رومن سٹیرووئٹ کی موت نے یہاں اخبارات میں تو سرخیاں بنائیں لیکن ’روسی تاریخ میں رونما ہونے والا یہ تقریباً ایک انوکھا واقعہ‘ سرکاری ٹیلی ویژن پر بمشکل ہی دکھایا گیا۔

شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ کریملن اس بات سے واقف ہے کہ ٹیلی ویژن عوامی رائے کو تشکیل دینے کی کتنی طاقت رکھتا ہے۔ روس میں ٹی وی اخبارات سے کہیں زیادہ اثر رکھتا ہے اسی لیے جب بات ٹی وی پر آتی ہے تو حکام پیغام رسانی کے طریقے میں زیادہ محتاط ہوتے ہیں۔

پیر کی شام ’روسیا-1‘ کے مرکزی نیوز بلیٹن میں صدر پوتن کی جانب سے نئے عبوری ٹرانسپورٹ وزیر آندرے نیکِتین کی تقرری پر چار منٹ کی رپورٹ شامل تھی۔

اس میں سابق ٹرانسپورٹ وزیر کی برطرفی کا کوئی ذکر نہیں تھا، نہ ہی اس بات کا کہ وہ مردہ پائے گئے۔ تقریباً 40 منٹ بعد نیوز بلیٹن کے اختتام پر اینکر نے رومن سٹیرووئٹ کی موت کا مختصر سا ذکر کیا۔

خبر پیش کرنے والے نے اس خبر پر صرف 18 سیکنڈ دیے، جس کا مقصد ہے کہ بیشتر روسی شاید پیر کے ان ڈرامائی واقعات کو کوئی اہم پیش رفت نہ سمجھیں۔

لیکن سیاسی اشرافیہ، وزراء، گورنر اور دیگر روسی عہدیداروں کے لیے یہ ایک الگ کہانی ہے جو سیاسی نظام کا حصہ بننے کی خواہش رکھتے ہیں۔ ان کے لیے سٹیرووئٹ کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ ایک واضح انتباہ ہے۔

نینا خروشچیوا کہتی ہیں: ’پہلے آپ ان عہدوں پر فائز ہو کر دولت کما سکتے تھے اور علاقائی سطح سے وفاقی سطح تک ترقی پا سکتے تھے لیکن اس کے برعکس آج یہ راستہ اگر آپ زندہ رہنا چاہتے ہیں تو آپ کے لیے محفوظ نہیں۔‘

’نہ صرف یہ کہ اوپر جانے کا کوئی راستہ نہیں بچا، بلکہ نیچے جانے کا راستہ بھی اب موت پر ختم ہوتا ہے۔‘

یہ اس خطرے کی یاد دہانی ہے جو نظام کی نظر سے گرنے پر لاحق ہو سکتا ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts