پاکستان نے امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات کے فروغ اور نئے ٹیرف کے حوالے سے مذاکرات کے لیے اعلیٰ سطح کا وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملکی برآمدات میں اضافے اور امریکا کی جانب سے درآمدات پر لگائے گئے نئے ٹیرف کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزرا احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، علی پرویز ملک، مشیر وزیرِ اعظم سید توقیر شاہ، معاونین خصوصی طارق فاطمی، ہارون اختر، وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات کے فروغ اور نئے ٹیرف کے حوالے سے مذاکرات کے لیے اعلیٰ سطح کا وفد بھیجا جائے گا۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ وفد میں معروف کاروباری شخصیات اور برآمد کنندگان کو بھی شامل کیا جائے۔
انہوں نے وفد کو امریکا کی جانب سے درآمدات پر لگائے گئے نئے ٹیرف پر مذاکرات کے بعد مستقبل کے لیے باہمی طور پر مفید لائحہ عمل طے کرنے کا ٹاسک سونپا۔
شہباز شریف نے کہا کہ امریکا و پاکستان کے تجارتی تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں، حکومت امریکا کے ساتھ تجارتی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کی خواہاں ہے۔
وزیرِ اعظم کو اجلاس میں امریکا کی جانب سے لگائے گئے نئے ٹیرف پر اسٹیئرنگ کمیٹی اور ورکنگ گروپ کی رپورٹ اور مستقبل کا مجوزہ لائحہ عمل پیش کیا گیا۔
اجلاس میں مختلف متبادل لائحہ عمل پیش کیے گئے، اجلاس کو بتایا گیا کہ امریکا میں پاکستانی سفارتخانہ مسلسل امریکی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے۔
شہباز شریف نے امریکا کے ساتھ اس حوالے سے مذاکرات کے لیے وفد کی تشکیل کے دوران معروف کاروباری شخصیات اور برآمد کنندگان کی شمولیت یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی کمپنیاں پاکستان میں معدنیات کے شعبے سے استفادہ کریں: وزیراعظم
خیال رہے کہ 3 اپریل کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکا کو درآمد کی جانے والی زیادہ تر اشیا پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے ساتھ ساتھ درجنوں حریفوں اور اتحادیوں پر بھی بہت زیادہ محصولات عائد کیے گئے تھے جس نے عالمی تجارتی جنگ کو تیز کر دیا تھا، اور اس سے افراط زر میں اضافے اور ترقی رکنے کا خطرہ ہے۔
امریکی صدر کی جانب سے ٹیکس عائد کرنے کے فارمولے پر غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے زیادہ تر ممالک پر اس کا نصف ٹیکس عائد کیا ہے، جو وہ امریکا سے وصول کرتے ہیں۔
اس طرح انہوں نے پاکستان کی جانب سے وصول کیے جانے والے 58 فیصد کے مقابلے 29 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا۔