’مقدمے کا نتیجہ علامتی‘، ممبئی حملوں کے ملزم تہور رانا کی انڈیا حوالگی آخری مرحلے میں

image
انڈیا میں حکام ممبئی حملوں کے ملزم تہور حسین رانا کو امریکہ سے لانے کی تیاریوں کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 64 سالہ تہور حسین رانا پاکستان میں پیدا ہوئے تھے اور کینیڈین شہری ہیں۔ اُن پر سنہ 2008 میں ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام ہے جن میں 166 افراد مارے گئے تھے۔

انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق ملزم کو عدالت میں مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے امریکہ سے لایا جا رہا ہے۔ انڈیا کی متعدد سکیورٹی ایجنسیوں کے اہلکاروں پر مشتمل ٹیم دہلی سے امریکہ پہنچی ہے۔

انڈیا نے الزام لگایا تھا کہ ملزم تہور رانا پاکستان میں قائم لشکر طیبہ گروپ کے رکن ہیں۔ اس تنظیم کو اقوام متحدہ نے دہشت گرد قرار دیا تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فروری میں اعلان کیا تھا کہ واشنگٹن تہور رانا کو انڈیا کے حوالے کرے گا۔ انہوں نے ملزم کو ’دنیا کے انتہائی برے لوگوں میں سے ایک‘ پکارا تھا۔

امریکی سپریم کورٹ نے رواں ماہ ملزم کی امریکہ میں رکھے جانے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ ملزم امریکہ میں ایک حملے کی منصوبہ بندی میں اپنے کردار کے لیے سزا کاٹ رہا ہے۔

انڈیا نومبر 2008 میں کیے گئے ممبئی حملوں کے لیے لشکر طیبہ کو ذمہ دار قرار دیتا آیا ہے، جب 10 بندوق برداروں نے ملک کے مالیاتی دارالحکومت میں قتل عام کیا تھا۔

انڈیا نے تہور رانا پر اپنے دیرینہ دوست ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کی مدد کرنے کا الزام لگایا، جسے 2013 میں ایک امریکی عدالت نے لشکر طیبہ کے عسکریت پسندوں کی مدد کرنے کا جرم قبول کرنے پر 35 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

پاکستان کی فوج میں خدمات انجام دینے والے سابق فوجی ڈاکٹر تہور رانا 1997 میں کینیڈا ہجرت کر گئے تھے۔ انہوں نے امریکہ کے شہر شکاگو میں ایک قانونی فرم اور ایک مذبح خانہ سمیت متعدد کاروبار قائم کیے۔

تہور حسین رانا کو امریکی پولیس نے سنہ 2009 میں گرفتار کیا تھا۔

ممبئی حملوں میں زندہ بچ جانے والی دیویکا روٹاوان نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ رانا کی حوالگی ’انڈیا کی ایک بڑی جیت‘ ہو گی۔

تہور حسین رانا کو امریکی پولیس نے سنہ 2009 میں گرفتار کیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے بدھ کو مقامی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اس حملے کو کبھی بھول نہیں سکوں گی۔‘

تاہم انسداد دہشت گردی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ تہور رانا کا ان حملوں میں کردار امریکی شہری ہیڈلی کے مقابلے میں کم تھا، جن کی حوالگی کے لیے انڈیا نے بہت کوششیں کیں۔

نئی دہلی میں قائم تھنک ٹینک انسٹیٹیوٹ فار کنفلیکٹ مینجمنٹ کے سربراہ اجے ساہنی نے کہا کہ ’نہوں نے ہمیں ایک چھوٹی مچھلی دی لیکن ڈیوڈ ہیڈلی کو اپنے پاس ہی رکھا، اس لیے اس مقدمے کا نتیجہ علامتی ہوگا۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.