امریکی ٹیرف کے ترقی پذیر ملکوں پر برے اثرات مرتب ہوں گے: پاکستان

image

امریکا کی جانب سے پاکستان پر ٹیرف کے نفاذ سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ کا ردعمل سامنے آگیا۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ ترقی پذیر ملکوں پر اس کے برے اثرات مرتب ہوں گے، چاہتے ہیں کہ معاملات مذاکرات کے ذریعے سے حل ہوں۔ امریکی ٹیرف کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے بھی ایک اسٹیئرنگ کمیٹی قائم کی ہے، اسٹیئرنگ کمیٹی امریکی حکام کے ساتھ مذاکرات کرے گی۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ ہم نے ٹیرف کے نفاذ کو نوٹ کیا ہے، اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں، وزیر اعظم نے اس بابت ایک کمیٹی بنائی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا تھا امریکی ٹیرف کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے بھی ایک اسٹیئرنگ کمیٹی قائم کی ہے، اسٹیئرنگ کمیٹی امریکی حکام کے ساتھ مذاکرات کرے گی۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا بھارت میں وقف قوانین وہاں مسلمانوں کا بنیادی حق ہے، بھارت میں وقف املاک قوانین میں تبدیلی مسلمانوں کو دیوار کے ساتھ لگانے کی کوشش ہے، بھارتی اقدامات امتیازی سلوک اور اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔

افغانستان سے دہشت گرد حملوں سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا افغانستان میں چھوڑے گئے جدید امریکی ہتھیار ہماری سکیورٹی فورسز پر حملوں میں استعمال ہو رہے ہیں، یہ معاملہ بارہا امریکا کے ساتھ اٹھایا ہے، نائب وزیراعظم کے امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ حالیہ ٹیلیفونک گفتگو میں بھی یہ بات زیربحث آئی۔

ان کا کہنا تھا غیر قانونی طورپر مقیم غیر ملکیوں کی واپسی پر عملدرآمد کر رہے ہیں، خارجہ پالیسی وفاق کا معاملہ ہے، صوبائی حکومت کے افغانستان سے مذاکرات کے ٹی او آرز کا معاملہ افغان ڈیسک سے چیک کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں شفقت علی خان کا کہنا تھا امریکا کی جانب سے بگرام میں ایئربیس قائم کرنے کا معاملہ سوشل میڈیا افواہیں ہیں، یہ افغانستان اور امریکا کی حکومتوں کا آپس کا معاملہ ہے، ہم تمام مسائل کے بات چیت کے ذریعہ حل کے خواہشمند ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا امریکا میں تعلیمی ویزوں کی معطلی کی اطلاعات دیکھی ہیں، ہم اس پرامریکا سے رابطے میں ہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.