دنیا میں پہلی بار جاپان نے چھ گھنٹے میں ٹرین کا تھری ڈی پرنٹڈ سٹیشن تعمیر کر کے سب کو حیران کر دیا ہے۔
نیو یارک ٹائمز کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ویسٹ جاپان ریلوے کمپنی نے اریڈا شہر میں یہ تھری ڈی پرنٹ شدہ ٹرین سٹیشن تعمیر کیا ہے۔
یہ نیا ہتسوشیما سٹیشن 1948 کے قدیم لکڑی کے ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لیے بنایا گیا تھا اور اسے صرف چھ گھنٹے سے کم وقت میں اپنے مقام پر اسمبل کیا گیا۔
یہ سٹیشن سنہ 2018 سے خودکار ہے اور روزانہ تقریباً 530 مسافروں کو خدمات فراہم کرتا ہے، یہاں ایک عام سی پٹڑی موجود ہے جس پر ہر گھنٹے میں ایک سے تین ٹرینز چلتی ہیں۔
اس سٹیشن کو بنانے کے لیے ریلوے آپریٹر نے تعمیراتی فرم ‘سیرینڈکس‘ کے تیار کردہ تعمیراتی ڈھانچے کا استعمال کیا ہے۔
سیرینڈکس کے مطابق سٹیشن کے ڈھانچوں کی پرنٹنگ اور کنکریٹ کو مضبوط کرنے میں سات دن لگے۔ یہ کام اریڈا سے تقریباً 804 کلومیٹر دور کیوشو جزیرے پر کماموٹو پریفیکچر کی ایک فیکٹری میں کیا گیا تھا۔ پرزے سڑک کے ذریعے منتقل کیے گئے اور 24 مارچ کی شام کو پہنچے۔
سیرینڈکس کے شریک بانی کونی ہیرو ہانڈا نے بتایا کہ ’عام طور پر تعمیر کئی مہینوں میں ہوتی ہے جبکہ ٹرینیں ہر رات نہیں چلتیں۔ ٹرین آپریشن میں خلل ڈالنے سے بچنے کے لیے تعمیر عام طور پر رات کے اوقات تک محدود رہتی ہے۔‘
تعمیراتی ڈھانچوں کو الگ فیکٹری میں تیار کر کے سٹیشن پر اسمبل کیا گیا ہے۔ (فوٹو: نیو یارک ٹائمز)
’جیسے ہی ٹرک منگل کی رات پہنچے، درجنوں مقامی لوگ اس تاریخی تعمیر کو دیکھنے کے لیے جمع ہوئے۔ ایک بار جب آخری ٹرین رات 11 بجکر 57 منٹ پر روانہ ہوئی، ورکرز فوری کام پر لگ گئے۔ ایک کرین کا استعمال کرتے ہوئے مزدوروں نے پہلے سے پرنٹ شدہ مارٹر پر مبنی حصوں کو اپنی جگہ پر اتارا اور تمام ڈھانچے کو اپنی جگہ پر اسمبل کیا۔
مرکزی ڈھانچہ، جس کی پیمائش 100 مربع فٹ سے کچھ زیادہ تھی، اگلی صبح 5 بج کر 45 منٹ پر آنے والی ٹرین کے پہنچنے سے پہلے پوری طرح تیار ہو چکا تھا۔
اگرچہ عمارت باہر سے مکمل ہے لیکن ٹکٹ مشینیں اور آئی سی کارڈ ریڈرز جیسے فنشنگ ٹچز اب بھی نصب کیے جا رہے ہیں۔ توقع ہے کہ یہ سٹیشن جولائی میں مسافروں کے لیے کھول دیا جائے گا۔
ٹرین سٹیشن کو جولائی تک مکمل فعال کیا جائے گا۔ (فوٹو: نیو یارک ٹائمز)
جدید طرز کے تعمیری کام کے بعد کمپنی نے غور کیا کہ اس سٹیشن کی روایتی تعمیر میں دو ماہ سے زیادہ وقت اور دو گنا زیادہ پیسہ لگ سکتا تھا۔
جاپان کی بڑھتی ہوئی آبادی اور کم ہوتی ہوئی افرادی قوت کے ساتھ تعمیر کا یہ ماڈل دور دراز علاقوں میں عملے اور بنیادی ڈھانچے کے چیلنجز کا حل پیش کر سکتا ہے۔
ویسٹ جاپان ریلوے کی ذیلی کمپنی جے آر ویسٹ انوویشنز کے صدر ریو کاواموٹو کا کہنا تھا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ اس پراجیکٹ کی اہمیت اس بات میں ہے کہ تعمیر کے لیے مطلوبہ افراد کی تعداد میں بہت زیادہ کمی واقع ہو جائے گی۔‘