امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کی صبح اس وقت اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹُرتھ سوشل‘ پر شیئر مارکیٹ کے حوالے سے کچھ مشورے دیے جب حصص مارکیٹ میں ٹیرف کے سبب اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری تھا۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹ پریس (اے پی) کے مطابق جب ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کی صبح صبح نو بج کر 37 منٹ پر ٹُرتھ سوشل پر پوسٹ کیا ’یہ خریداری کا بہت اچھا وقت ہے۔‘
اس پوسٹ کے صرف چار گھنٹے بعد ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ تقریباً تمام نئے ٹیرف کا اطلاق 90 روز کے لیے ملتوی کر رہے ہیں۔اس خبر کے بعد سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی دیکھنے میں آئی اور کاروبار کے اختتام پر مارکیٹ 9.5 فیصد اضافے کے ساتھ بند ہوئی۔سٹاک مارکیٹ انڈیکس ایس اینڈ پی کے ذریعے ماپا جاتا ہے۔ اس کے مطابق پچھلے چار کاروباری دنوں میں جن شیئرز نے قدر کھوئی تھی، کاروباری شخصیات نے اس کا تقریباً 70 فیصد یعنی 4 کھرب ڈالر کے قریب واپس حاصل کر لیا ہے۔اے پی کے مطابق یہ صدر ٹرمپ کی جانب سے ایک دوراندیشی مبنی اقدام تھا شاید حد سے زیادہ دوراندیش۔ڈونلڈ ٹرمپ کے ناقد اور وائٹ ہاؤس کے سابق وکیل رچرڈ پینٹر نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’وہ اس چیز سے لطف اندوز ہو رہے ہیں کہ مارکیٹ پر ان کا کنٹرول ہے لیکن انہیں محتاط رہنا چاہیے۔‘
امریکہ کا سکیورٹیز قانون اندرونی معلومات پر ٹریڈنگ کرنے سے روکتا ہے (فائل فوٹو: اے پی)
انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکہ کا سکیورٹیز قانون اندرونی معلومات پر ٹریڈنگ کرنے یا دوسروں کو ایسا کرنے میں مدد دینے سے منع کرتا ہے۔
جن افراد نے اس پوسٹ کو دیکھ کر شیئرز کی خریداری کی، انہوں نے اچھا خاصا منافع کمایا مگر سوال یہ ہے کہ کیا ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت ٹیرف کی معطلی پر غور کر رہے تھے جب انہوں نے وہ پوسٹ کی؟جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اس بابت پوچھا گیا کہ انہوں نے یہ فیصلہ کب کیا، تو ٹرمپ نے مبہم سا جواب دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’میں کہوں گا آج صبح، گزشتہ چند دنوں سے میں اس بارے میں سوچ رہا تھا، سچ بتاؤں تو آج صبح ہی۔‘رپورٹ کے مطابق بعد میں جب وائٹ ہاؤس کو ای میل کے ذریعے اس فیصلے کے وقت کے بارے میں وضاحت کے لیے پوچھا گیا تو ترجمان نے براہِ راست جواب نہیں دیا لیکن ٹرمپ کی پوسٹ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کے فرائض کا حصہ ہے۔وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’امریکی صدر کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مارکیٹس اور امریکی عوام کو ان کی معاشی سلامتی کے بارے میں یقین دہانی کروائیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب میڈیا مسلسل خوف پھیلا رہا ہو۔‘