چین نے امریکہ کی طرف سے ٹیرف 145 فیصد تک بڑھانے کے ردعمل میں کہا ہے کہ وہ امریکی اشیا پر ٹیرف کل سنیچر کو 125 فیصد تک بڑھا دے گا۔فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بیجنگ میں سٹیٹ کونسل ٹیرف کمیشن نے کہا کہ امریکی مصنوعات پر ٹیرف سنیچر سے لاگو ہوگا۔امریکی درآمدات پر عائد ٹیرف کے نتیجے میں رواں ہفتے کے دوران عالمی مارکیٹ میں بھونچال رہا تاہم کاروباری ہفتے کے اختتام پر بھی غیریقینی کی صورتحال برقرار ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بدھ کو محصولات میں 90 دن کے تعطل کے اعلان کے بعد سٹاک مارکیٹ عارضی طور پر بحال ہوتے ہوئے نظر آئی تھی لیکن دوسری جانب چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ سے عالمی کساد بازاری کے خدشات کو تقویت ملی ہے۔امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے کابینہ کے اجلاس میں ان خدشات کو دور کرتے ہوئے ارکان کو بتایا کہ 75 سے زائد ممالک نے تجارتی پالیسی کے حوالے سے مذاکرات میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔صدر ٹرمپ نے بھی دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین کے ساتھ معاہدے کے امکان پر امید ظاہر کی ہے۔تاہم اگر کورونا کی وبا کے ابتدائی دنوں سے موازنہ کیا جائے تو ٹرمپ کے اعلان کردہ ٹیرف سے پیدا ہونے والی غیریقینی کی صورتحال سے عالمی مارکیٹ میں کاروبار کہیں زیادہ متاثر ہوا ہے۔جمعرات کو ایس اینڈ پی 500 انڈیکس 3.5 فیصد کی کمی کے ساتھ بند ہوا تھا جبکہ جاپان کے نکی سٹاک انڈیکس میں 4 فیصد کی کمی دیکھی گئی تاہم تائیوان، ہانگ کانگ اور یورپی سٹاک مارکیٹوں میں کچھ بہتری نظر آئی ہے۔ٹیرف میں تعطل کے نتیجے میں جمعے کو حکومتی بانڈز کی فروخت میں بھی اضافہ ہوا جبکہ سونا جو بحرانی صورتحال میں سب سے محفوظ سرمایہ کاری کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے، کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا۔برطانوی امریکی انوسٹمنٹ کمپنی جینس ہینڈرسن کے سربراہ کے خیال میں کساد بازاری کا خطرہ چند ہفتے پہلے کے مقابلے میں بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔
صدر ٹرمپ کے ٹیرف میں تعطل کا اعلان کینیڈا پر لاگو نہیں ہوتا۔ فوٹو: اے ایف پی
اس کے برعکس امریکی وزیر خزانہ نے جمعرات کو اس قسم کے خدشات کو نظرانداز کیا تھا اور کہا تھا کہ ممالک کے ساتھ معاہدوں سے غیریقینی کی صورتحال ختم ہو گی۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکہ اور ویتنام نے تجارتی مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ ٹیرف سے بچنے کے لیے ویتنام نے اس کی سرحدوں سے گزر کر امریکہ برآمد ہونے والی چینی مصنوعات پر پابندی عائد کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔جاپانی وزیراعظم نے تجارتی ٹاسک فورس تشکیل دے دی ہے جو آئندہ ہفتے امریکہ کا دورہ کرے گی۔ تائیوان نے بھی جلد واشنگٹن کا دورہ کرنے اور تجارتی مذاکرات کے باقاعدہ آغاز کا کہا ہے۔صدر ٹرمپ نے ایک طرف ٹیرف معطل کرنے کا اعلان کیا تو دوسری جانب چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیکس عائد کر دیا۔چینی حکومت دیگر تجارتی شراکت داروں کے ساتھ مل کر امریکی ٹیرف سے نمٹنے کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا وہ چینی صدر کا احترام کرتے ہیں اور ’وہ بہت عرصے سے حقیقی معنوں میں میرے دوست ہیں۔ میرے خیال میں ہم بالآخر ایسا (طریقہ کار) وضع کر سکیں گے جو ہمارے دونوں ممالک کے لیے بہت اچھا ہو گا۔‘
تجارتی جنگ بڑھنے سے کساد بازاری کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
چین نے صدر ٹرمپ کے اقدامات کو دھمکیاں اور بلیک میل قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔ صدر ٹرمپ کا ٹیرف عارضی طور پر تعطل کرنے کا اعلان کینیڈا اور میکسیکو پر لاگو نہیں ہوتا اور ان ممالک سے درآمد ہونے والی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیکس کا فیصلہ برقرار ہے۔
انوسٹمنٹ کمپنی گولڈ مین ساکس کے خیال میں امریکہ کی اپنے تین بڑے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ جاری ٹیرف جنگ کے بعد کساد بازاری کا 45 فیصد امکان ہے۔