روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے پاس ’ڈومزڈے پلین‘ کہلانے والا ایک خصوصی جہاز ہے جیسے ایٹمی جنگ جیسے بدترین حالات میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔’یاہُو نیوز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ جہاز ’فلائنگ کریملن‘ یا ’میکسڈوم‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روسی صدر یہ بڑا جہاز اس وقت استعمال کر سکتے ہیں جب بالفرض سب کچھ تباہ ہو جائے گا۔اس جہاز ایلیوشِن آئی آئی 80- میکسڈوم کو یہ نام اس لیے دیا گیا ہے کہ یہ بدترین حالات میں صدر پوتن اور دیگر روسی حکام کو ممکنہ طور پر محفوظ رکھنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔یہ خصوصی طیارہ ایک ایئربورن کمانڈ سینٹر کے طور پر کام کرے گا۔امریکی ایئر فورس کے سابق انٹیلی جنس افسر کرنل سیڈرک لیٹن نے اس پراسرار جہاز کے اندر کھڑکیاں موجود نہ ہونے کی وضاحت کی ہے۔
ڈومزڈے پلین کا ایک خصوصی فیچر یہ بھی ہے کہ اسے فضا میں ایندھن بھی فراہم کیا جا سکتا ہے (فائل فوٹو: یوریکٹو)
انہوں نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو بتایا کہ ’وہ کھڑکیاں جو عام جہازوں کے دونوں طرف ہوتی ہیں، وہ اس جہاز میں نہیں ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایٹمی دھماکے کی صورت میں ان کے ٹوٹنے کا امکان تک نہ ہو۔‘
اس جہاز کے اوپر ایک خصوصی ڈوم بھی ہے جس کی مدد سے روسی ’ہر طرح کے حالات میں‘ اپنے مواصلاتی روابط کو بحال رکھنے کے قابل ہوں گے۔یورو نیوز کے مطابق ’ڈومزڈے پلین‘ الیکٹرومیگنیٹ حملوں سے بھی محفوظ ہے اور یہ ان حملوں کو غیرمؤثر کرتے ہوئے صدر پوتن کی فلائنگ کمانڈ پوسٹ کا کام کرے گا۔ڈومزڈے پلین کا ایک خصوصی فیچر یہ بھی ہے کہ اسے فضا میں ایندھن بھی فراہم کیا جا سکتا ہے، سو یہ بہت طویل دورانیے تک زمین سے دور رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ روس دنیا کا واحد ملک نہیں کہ جس کے پاس اس قسم کا جہاز ہے بلکہ اس کے روایتی حریف امریکہ کے پاس بھی چار ڈومزڈے جہازوں پر مشتمل بیڑا ہے۔
روس کے روایتی حریف امریکہ کے پاس بھی چار ڈومزڈے جہازوں پر مشتمل بیڑا ہے (فائل فوٹو: ڈیفنس نیوز)
یہ خصوصی جہاز بہت کم افراد نے دیکھے ہوں گے لیکن اگر کبھی یہ فضاؤں میں اڑتے پائے گئے تو یہ اشارہ ہو گا کہ کچھ بہت ہی بُرا ہو رہا ہے۔
ہاں، جہاں تک امریکی ڈومزے جہازوں کا تعلق ہے تو وہ کبھی کبھار حکومتی عہدے داروں کو خاص ایونٹس پر لے جانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس لیے کبھی اگر ایسا امریکی جہاز دکھائی دے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ مکمل تباہی کا وقت ہے۔لیکن اگر آپ روسی ڈومزڈے پلین کو بلند فضاؤں میں پرواز کرتا دیکھیں تو یہ سوچ سکتے ہیں کہ آخر کیوں اسے استعمال کرنا پڑا۔