’امریکہ مخالف پالیسیاں‘، ٹرمپ کی برکس ممالک پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی

image

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کسی بھی ایسے ملک پر 10 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا جائے گا جو ترقی پذیر ممالک کے گروپ ’برکس‘ کی ’امریکہ مخالف پالسییوں‘ کے مطابق چلے گا۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی صدر کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب اتوار کو برکس گروپ میں شامل ممالک نے برازیل میں سربراہی اجلاس کا ٓآغاز کیا ہے۔

بڑی معیشتوں کے گروپس جیسا کہ جی سیون اور جی 20 کو اس وقت امریکی صدر کے ’سب سے پہلے امریکہ‘ جیسے خلل انگیز نقطہ نظر کی وجہ سے تقسیم کا سامنا ہے اور ایسے میں برکس گروپ خود کو ایک کثیرالجہت سفارت کاری کے گڑھ کے طور پر خود کو پیش کرتا ہے۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ پر ایک پوسٹ میں برکس ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے لکھا کہ ’جو بھی ملک برکس کی امریکہ مخالف پالیسیوں کے ساتھ کھڑا ہو گا اس کو 10 فیصد اضافی ٹیکس کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس پالیسی میں کوئی رعایت نہیں ہو گی۔‘

دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ تجارتی شراکت داروں پر دباؤ بڑھا رہی ہے کہ وہ بدھ کی آخری تاریخ سے قبل نئے معاہدے کریں۔ پیر سے مختلف ممالک کو خط بھیجنا شروع ہو جائیں گے جن میں خبردار کیا جائے گا کہ اگر معاہدے نہ ہوئے تو یکم اگست سے زیادہ ٹیرف نافذ ہو سکتا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ تجارتی شراکت داروں پر دباؤ بڑھا رہی ہے کہ وہ بدھ کی آخری تاریخ سے قبل نئے معاہدے کریں۔ پیر سے مختلف ممالک کو خط بھیجنا شروع ہو جائیں گے جن میں خبردار کیا جائے گا کہ اگر معاہدے نہ ہوئے تو یکم اگست سے زیادہ ٹیرف نافذ ہو سکتا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس صورت حال نے کاروباری افراد، صارفین اور امریکہ کے تجارتی شراکت داروں میں غیریقینی کو مزید بڑھا دیا ہے اور ایسے سوالات پیدا ہو رہے ہیں کہ خطوط کن ممالک کو بھیجے جا رہے ہیں، آنے والے دنوں میں صورت حال میں کیا تبدیلی آ سکتی ہے اور کیا صدر ٹرمپ ایک بار پھر ٹیرف کے نفاذ پر زور دیں گے؟

صدر ٹرمپ اور ان کے اعلیٰ تجارتی مشیروں کا کہنا ہے ہو سکتا ہے کہ مہلت کے دورانیے میں اضافہ کر دیا جائے تاہم ساتھ ہی وہ انتظامیہ پر زور دے رہے ہیں کہ ممالک پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالا جائے۔

وائٹ ہاؤس کی اقتصادی کونسل کے ڈائریکٹر کیون ہیسیٹ نے اتوار کی رات کو سی بی ایس کے پروگرام ’فیس دی نیشن‘ میں بتایا کہ اس بات کا فیصلہ خود ٹرمپ کریں گے مذاکرات کے لیے مہلت کب ختم ہو گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’امریکہ ہمیشہ سے ہر کسی کے ساتھ کسی بھی معاملے پر بات کرنا چاہتا ہے، ڈیڈلائنز موجود ہیں جن کے ختم ہونے کا وقت قریب آ رہا ہے اس لیے ہو سکتا ہے کہ ان کو بڑھا دیا جائے یا پھر شاید وہ باقی نہ رہیں۔ اس کا فیصلہ آخر میں صدر ٹرمپ ہی کریں گے۔‘

وائٹ ہاؤس کی اقتصادی کونسل کے سربراہ سٹیفن مائرئن کی جانب سے بھی کچھ ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا گیا ہے۔

معاشی میدانوں میں شدید ہلچل کے بعد ٹیرف کو 90 روز کے لیے معطل کر دیا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

ان کے مطابق ’نیک نیتی سے مذاکرات کرنے اور رعایتیں دینے والے ممالک اپنے اس طریقہ کار سے مہلت کی تاریخ کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔‘

صدر ٹرمپ نے دو اپریل کو دنیا کے بیشتر ممالک پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد عالمی معیشت میں کافی اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا تھا اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے تجارتی جنگیں چھڑ سکتی ہیں۔

اس کے اگلے ہفتے ہی اقتصادی منڈیوں میں بہت ہلچل پیدا ہوئی جس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے نفاذ سے قبل درآمدات کے زیادہ تر ٹیکسوں کو 90 روز کے لیے معطل کر دیا تھا۔

اس مہلت کے دوران 9 جولائی تک صرف برطانیہ اور ویت نام کے ساتھ کچھ تجارتی معاہدے ہوئے ہیں۔

 


News Source   News Source Text

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts