سامعہ حجاب نے وائرل ہونے والی مبینہ غیر اخلاقی ویڈیوز پر خاموشی توڑ دی

image

ٹک ٹاکر اور ابھرتی ہوئی اداکارہ سامعہ حجاب نے وائرل ہونے والی اپنی مبینہ فحش ویڈیوز پر خاموشی توڑتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پھیلنے والی ویڈیوز جعلی ہیں۔

سامعہ حجاب نے انسٹاگرام ویڈیو میں وائرل ہونے والی اپنی نامناسب ویڈیوز کے حوالے سے بات کی اور ساتھ ہی بتایا کہ ان کی فحش ویڈیوز ان کے سابق بوائے فرینڈ نے پھیلائیں۔

ایک طرف جہاں اداکارہ نے دعویٰ کیا کہ وائرل ہونے والی ویڈیوز ان کی نہیں، جعلی ہیں، ویڈیوز میں نظر آنے والی لڑکی وہ نہیں ہیں، دوسری جانب انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی ویڈیوز سابق بوائے فرینڈ نے وائرل کیں۔

سامعہ حجاب نے کہا کہ وہ مذکورہ معاملے پر بات نہیں کرنا چاہتی تھیں لیکن اپنے مداحوں کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے وہ واضح کرنا چاہتی ہیں کہ وائرل ہونے والی ویڈیوز جعلی ہیں۔

ان کے مطابق بہت سارے لوگوں نے انہیں میسیجز کرکے بتایا کہ وائرل ہونے والی فحش ویڈیوز میں آپ نہیں لگ رہیں، لگتا ہے کہ وہ آپ کی آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سے بنائی گئی ویڈیوز ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وائرل ہونے والی فحش ویڈیوز میں نظر آنے والی لڑکی کہیں سے بھی ان کی طرح نہیں دکھائی دیتیں، ویڈیوز جعلی ہیں۔

سامعہ حجاب نے مزید کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ ان کی ویڈیوز کس نے پھیلائیں؟ اور پھر انہوں نے ویڈیو میں ایک مرد کی آڈیو کلپ بھی سنائی۔

ان کی جانب سے سنائی جانے والی آڈیو کلپ میں مرد ان سے پیسوں کا تقاضہ کرتا سنائی دیتا ہے۔

ٹک ٹاکر و اداکارہ نے بتایا کہ یہ ان کے سابق بوائے فرینڈ ہیں جو ان سے پیسوں کا تقاضہ کر رہے تھے اور انہوں نے ہی ان کی ویڈیوز پھیلائیں، انہوں نے لڑکے کے گھر والوں سے بات چیت بھی کی ہے۔

سامعہ حجاب نے دعویٰ کیا کہ وائرل ہونے والی فحش ویڈیوز ان کی نہیں، وہ اے آئی سے بنی جعلی ویڈیوز ہیں۔

سامعہ حجاب کی مبینہ فحش ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد ان کا نام گوگل سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی ٹرینڈ کرنے لگا اور سوشل میڈیا صارفین دعویٰ کرتے دکھائی دیے کہ ٹک ٹاکر کی ویڈیوز اصلی ہیں، جنہیں کسی نے لیک کردیا، تاہم سامعہ حجاب کے مطابق ان کی ویڈیوز جعلی ہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.