وزیراعظم شہبازشریف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا کی طرف سے کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا پوری طاقت سے دفاع کرے گا۔منگل کو وزیراعظم کے دفتر سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے کہا کہ وہ انڈیا کو ذمہ داری سے کام لینے اور تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیں۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں بہت سی قربانیاں دی ہیں اور وہ دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر میں مذمت کرتا ہے۔پاکستان کے خلاف انڈیا کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے پاکستان کو پہلگام واقعہ سے جوڑنے کی کسی بھی کوشش کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کیا اور واقعہ کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔انہوں نے خاص طور پر سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے انڈیا کے غیرقانونی و غیر ذمہ دارانہ اقدامات کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس کا پانی 24 کروڑ لوگوں کی لائف لائن ہے۔انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔وزیراعظم نے بین الاقوامی برادری کے ذمہ دار رکن اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے جنوبی ایشیا میں امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ دنیا اس اہم وقت میں خطے میں کسی قسم کی کشیدگی کی متحمل نہیں ہو سکتی۔انتونیو گوتیرس نے انڈین وزیر خارجہ جے شنکر سے بھی رابطہ کیا اور دونوں فریقین سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی۔سیکریٹری جنرل کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’انتونیو گوتیرس نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتے تناؤ پر تشویش کا اظہار کیا اور تصادم سے بچنے کی ضرورت پر زور دیا جس کے بھیانک نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ انہوں نے کشیدگی کرنے کے لیے مدد کی پیشکش کی۔‘