کپڑوں سے خوفناک بیماری کیسے ہوگئی؟ مشہور ٹک ٹاکر کی وہ عام غلطی جو ہم بھی جانے انجانے میں کر بیٹھتے ہیں

image

"بس ایک سیکنڈ ہینڈ شرٹ پہنی تھی، وہ بھی بغیر دھوئے — اور دیکھتے ہی دیکھتے میری جلد پر چھوٹے چھوٹے دانے نکل آئے۔ ڈاکٹر نے بتایا یہ ’مولسکم کانٹیجیوسم‘ ہے، جو جلد سے جلد لگنے والی وائرل بیماری ہے۔"

یہ اعتراف ہے ایک ٹک ٹاک صارف کا، جس نے ایک ایسی غلطی سے سبق سیکھا جو ہم میں سے اکثر جانے انجانے میں کر بیٹھتے ہیں — نئے یا استعمال شدہ کپڑے بغیر دھوئے پہن لینا۔

ویڈیو وائرل ہوئی تو لاکھوں افراد نے دیکھی، کسی نے افسوس کا اظہار کیا، تو کوئی حیران رہ گیا کہ "کسی نے واقعی بغیر دھوئے کپڑے پہن لیے؟"۔ سوشل میڈیا پر کسی نے طنز کیا: "زیادہ حیرت اس بات پر ہے کہ کوئی دھلے کپڑے بیچتا ہے!" اور کسی نے کہا: "نیا خوف کھل گیا!"

ماہرین بھی خبردار کر چکے ہیں۔ کارنیل یونیورسٹی کی ماہر فرانسس کوزن کے مطابق، کپڑوں پر موجود کیمیکل جیسے نرم کرنے والے یا نمی سے بچانے والے اجزاء جلدی حساسیت یا الرجی کا سبب بن سکتے ہیں۔ اور اگر کپڑے سیکنڈ ہینڈ ہوں، تو خطرہ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔

نیو یارک کے مشہور ڈرماٹولوجسٹ ڈاکٹر چارلس پوزا کے مطابق، خاص طور پر فاسٹ فیشن برانڈز کے کپڑے کئی مراحل سے گزرتے ہیں جن میں خطرناک کیمیکل شامل ہوتے ہیں۔ نہ صرف مولسکم، بلکہ داد، خارش یا الرجی جیسے انفیکشن بھی بغیر دھلے کپڑے، تولیے یا بیڈ شیٹس سے پھیل سکتے ہیں۔

CDC (امریکی ادارہ برائے امراض کنٹرول) کا کہنا ہے کہ اگر کسی متاثرہ شخص نے کوئی کپڑا اسٹور میں آزمایا ہو، اور وہی کپڑا آپ بغیر دھوئے پہن لیں، تو آپ بھی انفیکشن کا شکار ہو سکتے ہیں۔

مختصر یہ کہ، چاہے وہ کپڑا نیا ہو یا پرانا، دکان سے لیا گیا ہو یا آن لائن، پہننے سے پہلے ایک بار دھونا معمولی قدم لگتا ہے، مگر اس سے آپ بڑی بیماری سے بچ سکتے ہیں۔ کیونکہ فیشن سے پہلے، حفظانِ صحت ضروری ہے۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.