پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پہلگام واقعے کی تحقیقات کے لیے تین چار ممالک پر مشتمل کمیشن بنا دیا جائے۔جیو ٹی وی کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا ’ہم کسی بھی طرح کی تحقیقات کے لیے تیار ہیں۔ دو تین یا اس زائد ممالک مل کر تحقیقات کرلیں یا اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کوئی کمیشن قائم کردیں، ہم خیرمقدم کریں گے۔ بحران میں اس قسم کی پیش کش وہی کرتاہے جس کے ہاتھ صاف ہوں۔‘’انڈیا تحقیقات کی پیشکش اس لیے قبول نہیں کررہا ہے کہ اس کے پیچھے کچھ اور نہ نکل آئے۔ انڈیا کے دعوے کی ساکھ پر اندرسے سوالات اُٹھ رہے ہیں۔ پاکستان انڈیا تصادم کا امکان کم ضرور ہوا ہے مگر انڈیا میں بہت بوکھلاہٹ ہے کیونکہ وہاں ایسے واقعات کے پیچھے سیاست اور اقتدار کی بھوک ہوتی ہے۔’خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ایک طرف واقعہ ہوتا ہے اور ٹھیک 10 منٹ میں اس کی ایف آئی آر درج ہوتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ بات چیت کے امکان کو کسی بھی حالات میں خارج ازامکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔’کشیدگی جتنی بھی ہو مذاکرات کا راستہ اپنایا جاتا ہے۔ ’ساری دنیا کہہ رہی ہے کہ معاملہ بات چیت سے حل ہونا چاہیے۔‘ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مشیر قومی سلامتی کے تقرر کا مذاکرات کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔’امریکی وزیرخارجہ کے رابطہ کرنے کی اپنی اہمیت ہے، اُنہوں نے متوازن بات کی ہے ۔ساری دنیا یہی کہہ رہی ہے کہ یہ معاملہ بات چیت سے حل ہونا چاہیے۔‘خواجہ آصف نے کہا کہ ’مقبوضہ کشمیر کی حیثیت جب تبدیل کی گئی تو اُس وقت کی حکومت نے وہ نہیں کیا جو کرنا چاہیے تھا، جس سے کشمیریوں کی ناراضگی اور زیادہ بڑھ گئی۔‘