آڈری بیکیبرگ کی عمر 20 سال تھی جب وہ سات جولائی 1962 کو وسکونسن کے چھوٹے سے شہر ریڈزبرگ میں واقع اپنے گھر سے غائب ہو گئیں تھیں۔
امریکی ریاست وسکونسن کی پولیس کا کہنا ہے کہ تقریباً 63 برس قبل لاپتا ہونے والی ایک خاتون کا پتا چلا لیا گیا ہے اور وہ زندہ اور خیریت سے ہیں۔
پولیس نے حال ہی میں ان کی گمشدگی کی دوبارہ سے تفتیش شروع کی تھی۔
آڈری بیکیبرگ کی عمر 20 سال تھی جب وہ سات جولائی 1962 کو وسکونسن کے چھوٹے سے شہر ریڈزبرگ میں واقع اپنے گھر سے غائب ہو گئیں تھیں۔
سوک کاؤنٹی کے شیرف چِپ مائسٹر کے مطابق آڈری نے خود اپنی مرضی سے غائب ہونے کا فیصلہ کیا تھا اور اس میں کسی جرم یا سازش کا کوئی عمل دخل نہیں تھا۔ شیرف نے بتایا کہ وہ اب وسکونسن سے باہر ایک جگہ پر زندگی گزار رہی ہیں تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
وسکونسن میں لاپتا افراد کی فلاح کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے کے مطابق آڈری بیکبرگ جب لاپتا ہوئیں، اس وقت وہ شادی شدہ تھیں اور ان کے دو بچے تھے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ آڈری نے لاپتا ہونے سے کچھ دن پہلے اپنے شوہر کے خلاف پُرتشدد رویے اور جان سے مارنے کی دھمکی کی شکایت درج کروائی تھی۔ ان کی شادی 15 سال کی عمر میں ہوئی تھی۔
جس دن آڈری لاپتا ہوئیں، وہ اپنی تنخواہ کا چیک لینے کے لیے کام کی جگہ (ایک اونی مل) میں جا رہی تھیں
ان کی 14 سالہ بیبی سِٹر (بچوں کی نگران) نے پولیس کو بتایا تھا کہ اس دن انھوں (آڈری اور بیبی سٹر) نے ہچ ہائیکنگ کے ذریعے وسکونسن کے دارالحکومت میڈیسن تک کا سفر کیا، پھر وہاں سے انڈیاناپولِس (ریاست انڈیانا کا شہرجو تقریباً 480 کلومیٹر دور ہے) کے لیے بس لی۔
بیبی سِٹر بعد میں گھبرا گئی اور اس نے واپس جانا چاہا لیکن آڈری نے انکار کر دیا اور آخری بار انھیں بس سٹاپ سے پیدل جاتے ہوئے دیکھا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کئی سالوں تک مختلف سراغ ملنے کے باوجود یہ کیس حل نہ ہو سکا گا اور پھر فائل بند کر دی گئی تھی۔ تاہم اس سال پرانی فائلز کا دوبارہ جائزہ لیا گیا۔
کیس کو حل کرنے والے تفتیشی آفسیر آئزک ہینسن نے بتایا کہ آڈری کی بہن کے ایک آن لائن فیملی ٹری اکاؤنٹ کی مدد سے ان تک پہنچنا ممکن ہوا۔
انھوں نے بتایا کہ جس علاقے میں آڈری اب رہ رہی ہیں، وہاں کے مقامی حکام سے رابطہ کیا گیا اور خود انھوں نے آڈری سے فون پر 45 منٹ بات کی۔
ہینسن نے بتایا ’مجھے لگتا ہے کہ وہ بس سب کچھ چھوڑ کر اپنی نئی زندگی کی طرف بڑھ گئیں اور اپنا الگ راستہ چُن لیا۔ وہ خوش لگ رہی تھیں، وہ پُراعتماد تھیں اور انھیں اپنے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں تھا۔‘