انڈیا کا دعویٰ ہے کہ اس نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں ’آپریشن سندور‘ کے تحت متعدد مقامات پر ’دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر‘ حملے کیے ہیں۔ ادھر پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ انڈین فضائی حدود سے ہونے والے اِن حملوں میں بچوں اور خواتین سمیت آٹھ عام شہری ہلاک اور 35 زخمی ہوئے ہیں جبکہ دو افراد لاپتہ ہیں۔

انڈیا کا دعویٰ ہے کہ اس نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں ’آپریشن سندور‘ کے تحت متعدد مقامات پر ’دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر‘ حملے کیے ہیں۔ ادھر پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ انڈین فضائی حدود سے ہونے والے اِن حملوں میں بچوں اور خواتین سمیت آٹھ عام شہری ہلاک اور 35 زخمی ہوئے ہیں جبکہ دو افراد لاپتہ ہیں۔
پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ اب تک کی معلومات کے مطابق انڈیا نے چھ مقامات پر مختلف اسلحہ استعمال کرتے ہوئے مجموعی طور پر 24 حملے کیے ہیں۔
منگل کی شب دیے گئے ایک بیان میں پاکستانی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ انڈیا کی جانب سے پاکستان کے صوبہ پنجاب میں احمدپور شرقیہ، مریدکے، سیالکوٹ اور شکرگڑھ جبکہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں کوٹلی اور مظفرآباد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
انڈین حکومت نے پاکستان اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر میں نو مقامات پر ’دہشتگردوں کے انفراسٹرکچر‘ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا تاہم اس نے اس تناظر میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔ اس کا دعویٰ ہے کہ ان حملوں میں عام شہریوں یا فوجی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔
پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بی بی سی کو ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ انڈیا کے میزائل حملوں کے بعد جوابی کارروائی میں پاکستان نے انڈین فضائیہ کے دو جنگی طیارے اور ایک ڈرون مار گرایا ہے۔
آئیے جانتے ہیں کہ انڈیا نے جن شہروں اور قصبوں کو نشانہ بنایا، وہ کہاں واقع ہیں اور وہاں کتنا نقصان ہوا ہے۔
احمد پور شرقیہ (بہاولپور)
احمد پور شرقیہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع بہاولپور میں واقع ایک تاریخی قصبہ ہے۔
پاکستانی فوج کے ترجمان کے مطابق اس علاقے میں واقع مسجد سبحان کو نشانہ بنایا ہے جس پر چار حملے کیے گئے جن سے ’مسجد شہید ہوئی جبکہ اردگرد واقع آبادی کو بھی نقصان پہنچا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں ایک تین سالہ بچی، دو خواتین اور دو مرد شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں می 31 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
خیال رہے بہاولپور میں کالعدم تنظیم جیشِ محمد کا مرکزی ہیڈکوارٹر بھی واقع ہے اور مدرستہ الصابر اور جامع مسجد سبحان اسی کا حصہ ہیں۔
مریدکے
مریدکے میں وہ مقام جہاں حملہ ہوا مریدکے پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع شیخوپورہ میں واقع شہر ہے جو لاہور سے تقریباً 40 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔
خیال رہے کہ لاہور کے نواح میں واقع اس قصبے میں جماعت الدعوۃ کا مرکز ’دعوۃ و الارشاد‘ بھی واقع ہے۔
فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مریدکے میں مسجد اُم القرا اور اس کے اردگرد واقع کوارٹر چار انڈین حملوں کا نشانہ بنے ہیں اور ان حملوں میں ایک شخص ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے جبکہ دو افراد لاپتہ ہیں۔
بی بی سی کے نامہ نگار عمر دراز ننگیانہ بدھ کی صبح مرید کے میں اس مقام پر پہنچے
جہاں رات گئے انڈین حملہ ہوا۔ ان کے مطابق مرید کے میں جو عمارت نشانہ بنی ہے وہ
مریدکے شہر سے تھوڑا سا دور جی ٹی روڈ سے ہٹ کر مگر آبادی کے اندر واقع پبلک ہیلتھ
اینڈ ایجوکیشن کمپلیکس ہے جو کہ ایک بڑے رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اس پر چاروں طرف
سے باڑ لگی ہوئی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس کمپلیکس کے اندر ایک ہسپتال اور ایک سکول ہے اور ان کے بالکل
ساتھ واقع عمارت کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کے ساتھ ایک بڑی مسجد بھی تھی۔ حملے کے
نتیجے میں مذکورہ عمارت تباہ ہو گئی ہے اور اس کا ملبہ دور دور تک پھیلا ہوا ہے۔
حملے سے مسجد کے بھی ایک حصے کو نقصان پہنچا ہے جبکہ کمپلیکس بھی کافی متاثر ہوا ہے۔
نامہ نگار کے مطابق سکول اور ہسپتال کی عمارت کے ساتھ کچھ اور بھی عمارتیں بھی تھیں
جو دیکھنے میں رہائشی کمپلیکس کا حصہ لگ رہی تھیں جبکہ ایک جانب کچھ کوارٹرز بھی
ہیں جن میں مقامی رہائشیوں کے مطابق ملازمین رہتے تھے۔
بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق ماضی میں یہ مقام جماعت الدعوۃ اور اس کی ذیلی
تنظیموں کی فلاحی سرگرمیوں کا مرکز تھا جس کے لیے ایجوکیشن کمپلیکس اور صحت کے
مراکز بنائے گئے تھے تاہم تنظیم پر پابندی عائد ہونے کے بعد حکومتِ پاکستان نے اس
کا انتظام سنبھال کر اسے عوام کے لیے سہولیات پہنچانے کے مراکز کے طور پر استعمال
کرنا شروع کر دیا تھا۔

مظفرآباد

یہ شہر پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کا دارالحکومت ہے جہاں کئی اہم دفاتر اور سرکاری عمارتیں موجود ہیں۔
پاکستانی فوج کے ترجمان نے بتایا ہے کہ یہاں شوائی نالہ کے مقام پر ایک مسجد نشانہ بنی ہے جس کا نام مسجد بلال ہے۔
بی بی سی کی نامہ نگار تابندہ کوکب کے مطابق شوائی نالہ مظفرآباد میں مرکزی سڑک پر واقع ہے جو اوپر پہاڑی تک جاتی ہے اور اس پہاڑی کے سب سے اوپر والے مقام کو شہید گلی کہا جاتا ہے۔
وہ بتاتی ہیں کہ حملے کا نشانہ بننے والے شوائی اور اس سے متصل سماں بانڈی سے کچھ لوگ شہر کے دوسرے علاقوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔ اس وقت گاڑیوں کی قطاریں ہیں، کچھ لوگ اپنے عزیزوں کی خیریت دریافت کرنے اور انھیں لے جانے کے لیے پہنچے ہیں جبکہ سکیورٹی فورسز علاقے میں پہنچ چکی ہیں۔
پاکستانی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بلال مسجد پر سات حملے کیے گئے جن میں ایک بچی زخمی ہوئی ہے۔

کوٹلی
کوٹلی پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں اسلام آباد سے تقریباً 120 کلومیٹر کے فاصلے پر لائن آف کنٹرول کے قریب واقع ہے۔
فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کوٹلی میں بھی ایک مسجد نشانہ بنی اور اس حملے میں ایک 16 سالہ لڑکی اور 18 سالہ نوجوان ہلاک جبکہ دو خواتین زخمی ہوئی ہیں۔

سیالکوٹ
سیالکوٹ دریائے چناب کے کنارے واقع صوبہ پنجاب کا ایک اہم شہر ہے۔ یہاں سے انڈیا کے زیرِ انتظام جموں کا علاقہ صرف 48 کلومیٹر کے فاصلے پر شمال کی سمت واقع ہے۔
ورکنگ باؤنڈری ضلع سیالکوٹ کو انڈیا کے زیرِ انتظام علاقے سے الگ کرتی ہے۔
فوج کے ترجمان کے مطابق سیالکوٹ کے شمال میں ورکنگ باؤنڈری گاؤں کوٹلی لوہاراں پر دو گولے داغے گئے جن میں سے ایک پھٹ نہیں سکا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

شکرگڑھ
شکرگڑھ پنجاب کے ضلع نارووال کی تحصیل ہے۔ اس قصبے کے مشرق میں انڈیا کا ضلع گورداسپور جبکہ شمال میں جموں کا علاقہ ہے یعنی اس کی سرحد پاکستان اور انڈیا کی بین الاقوامی سرحد اور ورکنگ باؤنڈری دونوں سے ملتی ہے۔
فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شکرگڑھ پر بھی دو گولے داغے گئے جن سے ایک ڈسپنسری کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔