پاکستانی فوج کا ’رفال سمیت پانچ انڈین جنگی طیارے‘ گرانے کا دعویٰ: ہم اب تک کیا جانتے ہیں؟

پاکستان کی جانب سے انڈین لڑاکا طیاروں کو مار گرائے جانے کے دعوے پر انڈیا یا انڈین فضائیہ کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
انڈیا
Getty Images

پاکستان فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ منگل کی رات کو افواج پاکستان نے انڈیا کے پانچ طیارے مار گرائے ہیں۔

یاد رہے کہ چھ مئی کی رات انڈیا کی فوج کے مطابق پاکستان اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں نو مقامات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

انڈین فوج کا دعویٰ ہے کہ یہ مبینہ عسکریت پسند تنظیموں کے مراکز تھے تاہم پاکستانی فوج کے ترجمان نے اس کی تردید کی ہے۔ دوسری جانب پاکستان کی جانب سے انڈین لڑاکا طیاروں کو مار گرائے جانے کے دعوے پر انڈیا یا انڈین فضائیہ کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

اس حملے کے بعد پاکستان کی جانب سے انڈین فضائیہ کے طیارے گرانے کی خبریں سامنے آنے لگی تھیں اور سوشل میڈیا پر رات گئے ہی مختلف دعوے سامنے آنے لگے۔ ایسے میں سرحد کے دونوں جانب سے ان دعووں پر سوالات بھی اٹھے اور جوابی دعوے بھی سامنے آئے۔

تاہم بدھ کے دن انڈیا کے حملے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے باضابطہ طور پر انڈین فضائیہ کے پانچ طیارے گرانے کا دعویٰ کیا۔

پاکستان فوج کا دعویٰ: ’رافیل سمیت پانچ طیارے‘

ڈی جی آئی ایس پی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا کہ انڈین فضائیہ کے پانچ گرائے جانے والے طیاروں میں سے ’تین رفال طیارے تھے جبکہ ایک مگ 29 لڑاکا طیارہ اور ایک ایس یو طیارہ شامل ہے۔‘

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’ایک لڑاکا ہیرون ڈرون بھی مار گرایا گیا ہے۔‘

ترجمان پاکستان فوج کے مطابق ’یہ طیارے عمومی طور پر انڈین پنجاب میں بھٹنڈہ، انڈیا کے زیر انتظام جموں میں، دو طیارے اونتی پور کے علاقے میں، ایک اکھنور اور ایک سری نگر میں مار گرایا گیا۔‘ ان میں لڑاکا ڈرون بھی شامل ہے۔

اس پریس کانفرنس کے دوران انھوں نے دعویٰ کیا کہ انڈین لڑاکا طیاروں کو پاکستانی فضائیہ نے نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ان طیاروں کو اس وقت گرایا گیا جب انھوں نے پاکستان کے اوپر حملہ کیا۔ جب انھوں نے اپنے ہتھیار ریلیز کیے، اس کے بعد ہی ان کو انگیج کیا گیا اور ان پر فائر کیا گیا۔‘

پاکستان فوج کے ترجمان نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ’افواج پاکستان انڈیا کے دس سے زیادہ طیاروں کو مار گرا سکتی تھیں لیکن ہم نے احتیاط کا مظاہرہ کیا۔‘

لیفٹینینٹ جنرل احمد شریف نے دعویٰ کیا کہ ’اس دوران کسی بھی وقت میں انڈیا کے طیاروں کو پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ دوسری جانب ان کے مطابق پاکستانی طیارے بھی کسی وقت انڈیا کی فضائی حدود میں داخل نہیں ہوئے۔‘

ساتھ ہی ساتھ ڈی جی آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ ’پاکستانی فضائیہ کے تمام طیارے مکمل طور پر محفوظ رہے۔‘

واضح رہے کہ اس دعوے پر انڈیا کی فوج یا فضائیہ کی جانب سے اب تک کوئی ردعمل نہیں دیا گیا ہے اور نہ ہی انڈین افواج کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس بارے میں کوئی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔

انڈین فوج کی جانب سے حملے کے بارے میں پریس کانفرنس کے دوران بھی اس بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی جب انڈیا کی جانب سے اہداف کو نشانہ بنانے کی تفصیلات فراہم کی گئیں۔

بی بی سی نے پلوامہ میں کیا دیکھا؟

طیارہ
BBC
بی بی سی کے نمائندے کے مطابق جس مقام پر طیارہ گرا، اس جگہ کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا گیا ہے

اگرچہ انڈین حکومت کی جانب سے اب تک کسی قسم کی تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی ہے، بی بی سی نامہ نگار نے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ کے قصبے پام پور میں گرنے والے ایک طیارے کے ملبے کو بلڈوزر کی مدد سے منتقل ہوتے ہوئے دیکھا۔

بی بی سی کے نامہ نگار ریاض مسرور کے مطابق مقامی افراد نے بتایا کہ انھوں نے جیٹ بمباروں کی زوردار آوازوں کے بیچ ایک بڑے دھماکے کی آوار سنی۔ ریاض مسرور کے مطابق قصبے کے مختلف حصوں میں گرنے والے ایک جہاز کے ٹکروں کو جمع کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملبے کے معائنے کے لیے انڈین ایئر فورس کی ایک ٹیم بھی جائے وقوعہ پر موجود ہے تاہم حکام کی جانب سے تاحال تصدیق نہیں کی گئی کہ یہ کون سا طیارہ تھا یا کس ملک کا تھا۔

بی بی سی کے نمائندے کے مطابق جس مقام پر طیارہ گرا، اس جگہ کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا گیا ہے اور کسی بھی شخص کو اس مقام تک جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ جموں کے ضلع رام بن میں بھی منگل کی شب ایک طیارہ تباہ ہوا ہے۔

ضلع رام بن کے علاقے پنتھیال کے سرپنچ ظہور احمد نے بی بی سی کو بتایا کہ اُن کے گاؤں میں بدھ کی شب جیٹ طیاروں کی آواز کے ساتھ ہی ایک زوردار دھماکہ ہوا جس کے بعد وہ خود پولیس کے ہمراہ جائے واردات پر پہنچے۔

نامہ نگار کے مطابق اس کے علاوہ انڈیا کی ریاست پنجاب کے ضلع بھٹنڈہ میں بھی طیارہ گرنے کی اطلاعات ہیں تاہم سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ طیارہ اکلیان کلاں نامی گاؤں کے قریب گر کر تباہ ہوا اور اس واقعے میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور نو زخمی ہوئے ہیں۔

طیارہ
Getty Images

متضاد خبریں

ان طیاروں کی تباہی کے بارے میں بھی انڈین فضائیہ نے تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ انڈیا کے اخبار ’دی ہندو‘ کی جانب سے انڈین حکام کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی گئی کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں تین طیارے گر کر تباہ ہوئے ہیں۔

تاہم بعد میں ’دی ہندو‘ کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے یہ خبر ہٹاتے ہوئے لکھا گیا کہ ’ہم نے آپریشن سندور میں انڈین طیاروں کی شمولیت کے بارے میں پوسٹ ہٹا دی ہے کیوں کہ سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔‘

بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کی جانب سے بھی خبر دی گئی کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر سے چار سرکاری حکام نے بتایا کہ تین طیارے الگ الگ علاقوں میں گرے ہیں۔

اس خبر میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حکام نے بتایا کہ ان طیاروں کے پائلٹس کو ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیوز بھی گردش کرتی رہیں جن میں طیاروں کا ملبہ دیکھا جا سکتا ہے تاہم بی بی سی ان ویڈیوز کی تصدیق نہیں کر سکتا۔

پاکستان اور انڈین فضائیہ کے ماضی میں متضاد دعوے

حالیہ دعووں سے ایک بار پھر پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور انڈیا کی کشیدگی اور بالاکوٹ حملے کے ردعمل میں پاکستان کی جانب سے انڈین فضائیہ کے طیارے مار گرانے کے دعوے کی یاد تازہ ہوئی۔

واضح رہے کہ 2019 میں جب انڈین فضائیہ نے پلوامہ حملے کے ردعمل میں پاکستان کے اندر بالاکوٹ میں مبینہ عسکریت پسندوں کے کیمپ پر حملہ کیا تھا تو ایک ہی دن بعد پاکستانی فضائیہ نے انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں جوابی کارروائی کی تھی جس کے بعد پاکستانی فوج نے انڈیا کے دو لڑاکا طیارے گرانے کا دعوی کیا تھا۔

دوسری جانب انڈین فضائیہ نے دعوی کیا تھا کہ ان کی جانب سے پاکستانی فضائیہ کا ایک ایف سولہ طیارہ مار گرایا گیا ہے۔ اس دعوے کے حق میں انڈین فضائیہ نے ایک پریس کانفرنس بھی کی تھی۔

انڈین فضائیہ کے حکام نے فضائی جھڑپ سے متعلق بیانات میں کہا تھا کہ پاکستانی طیاروں کا نشانہ بننے والے انڈین پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان نے اپنا طیارہ گرنے سے قبل پاکستان کا ایک ایف 16 طیارہ مار گرایا تھا۔

پاکستان نے اس دعوے کو متعدد بار مسترد کیا۔ ایسے میں امریکی جریدے فارن پالیسی کی خبر سامنے آئی کہ امریکہ کے محکمۂ دفاع کے اہلکاروں نے پاکستانی ایف 16 طیاروں کی گنتی کی اور وہ تعداد میں پورے تھے۔ اس کے بعد پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ ’انڈیا کی جانب سے حملے اور اس کے اثرات کے بارے میں بھی دعوے جھوٹے ہیں اور وقت آ گیا ہے کہ انڈیا اپنی طرف ہونے والے نقصان بشمول پاکستان کے ہااتھوں اپنے دوسرے طیارے کی تباہی کے بارے میں سچ بولے۔‘

پاکستان کا اب تک یہ دعویٰ ہے کہ 2019 میں انڈین فضائیہ کے دو طیارے گرائے گئے تھے جبکہ دوسری جانب انڈین صدر رام ناتھ کووند نے انڈین فضائیہ کے پائلٹ ابھینندن ورتھمان کو فروری 2019 میں ’پاکستانی فضائیہ کے ایف 16 طیارے کو مار گرانے پر‘ ملک کے تیسرے سب سے بڑے فوجی اعزاز ’ویر چکرا‘ سے نوازا تھا۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.