پاکستان نے ڈرون یا راکٹ حملے کا آغاز نہیں کیا صرف بھارتی فوجی چوکیوں پر جوابی کارروائی کی جا رہی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

image

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے جوابی طور پر صرف ایل او سی کی چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا گیا ڈرونز اور راکٹ حملے نہیں کہے جارہے جب کہ بھارت سویلین کو نشانہ بنارہا ہے۔

ترک میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر فائرنگ اور گولہ باری کی جا رہی ہے، بھارتی افواج جان بوجھ کر پاکستانی شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہیں، جن بھارتی پوسٹوں سے شہریوں پر فائرنگ ہو رہی ہے صرف ان ہی پوسٹوں پر جوابی کارروائی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ڈرون یا راکٹ حملے کا آغاز نہیں کیا، نہ ہی کوئی فضائی حملہ کیا، صرف چھوٹے ہتھیاروں سے بھارتی فوجی چوکیوں پر جوابی کارروائی کی جا رہی ہے، بھارت نے مہم چلائی کہ پاکستان نے ڈرون، فضائی حملے کیے، جو جھوٹ اور افسانہ ہے، 21 ویں صدی کی جنگ میں ہر حملے کا الیکٹرانک ثبوت ہوتا ہے، اگر پاکستان نے کوئی میزائل حملہ کیا ہوتا تو اس کا کوئی الیکٹرانک ثبوت ہوتا۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارتی دعویٰ ہے انہوں نے پاکستانی طیارے گرائے تو پھراس کا ملبہ کہاں ہے؟ اگر ان کے پاس ہمارے پائلٹ ہیں تو وہ کہاں ہیں؟ بھارت نے وہاں پر بین الاقوامی میڈیا کو خاموش کر دیا ہے، اب بھارتی میڈیا ہر گھنٹے فرضی کہانیاں بنا رہا ہے جو مضحکہ خیز بن چکی، جب ہم جواب دیں گے تو دنیا خود سن لے گی، ہمیں بھارتی میڈیا کی ضرورت نہیں ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا بھارت دہشتگردی کے واقعات کو بہانہ بنا کر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے، پاکستان نے پہلگام واقعے کے بعد غیر جانبدار، شفاف تحقیقات کی پیشکش کی تھی، بھارت نے پہلگام واقعے کی غیرجانبدار اور شفاف تحقیقات کرانے سے انکار کیا۔

پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا بھارت نے پاکستان میں 6 مختلف مقامات پر عبادت گاہوں پر حملے کیے، بھارت نے بغیر ثبوت عورتوں، بچوں اور بزرگوں کو نشانہ بنایا، پاکستان نے بھارتی الزامات کی سختی سے تردید کی ہے، بھارتی دعوے کے ثبوت نہیں دیکھے، ایسا کوئی ثبوت موجود ہی نہیں، بھارت کو جج، جیوری اور سزا دینے والا بننے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.