پاکستانی افواج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے تردید کی ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزرز کے مابین کوئی براہ راست رابطہ ہوا ہے۔جمعے کو پاکستان کے جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایج کیو) میں پاکستان ایئرفورس کے ڈپٹی آپریشنز چیف ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد اور پاکستان نیوی کے کموڈور رب نواز کے ہمراہ انٹرنیشنل میڈیا سے بات کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ دونوں ممالک کے سکیورٹی ایڈوائزرز کے مابین براہ راست رابطہ نہیں ہوا، تاہم بلاواسطہ سفارتی رابطے ہوتے رہتے ہیں۔یاد رہے کہ پاکستان کے ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ دونوں ممالک کے سکیورٹی ایڈوائزرز میں رابطہ ہوا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک مرتبہ پھر واشگاف انداز میں کہا کہ ’پاکستان انڈیا پر جوابی حملہ ضرور کرے گا اور اس کے لیے وقت، جگہ اور طریقے کا انتخاب خود کرے گا۔‘انٹرنیشنل میڈیا سے ملاقات کے دوران ایئرفورس کے ڈپٹی آپریشنز چیف ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے سات اور آٹھ مئی کی درمیانی شب ہونے والی پاک انڈیا لڑائی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ انہیں 12 بجے کے قریب پتہ چل گیا تھا کہ آج لڑائی کی رات ہے۔احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ انڈین حملوں میں سات خواتین اور پانچ بچوں سمیت 33 پاکستانی جان سے گئے جبکہ 10 خواتین اور دو بچوں سمیت 62 لوگ زخمی ہوئے اور ان کے خون کے ایک ایک قطرے اور ان کی تصویروں سے پاکستانی قوم اور ریاست آگاہ ہے اور اس کا بدلہ چکایا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’آپ چاہتے ہیں کہ ایک نیا نارم ہو کہ جب انڈیا چاہے پاکستان آئے اور حملہ کرے، دہشت گردی کرے۔ آپ پاکستان کو سمجھتے کیا ہیں؟‘’ابھی تک تو ہم اپنا دفاع کر رہے ہیں اور شان سے کر رہے ہیں۔ جب ہم حملہ کریں گے، جواب دیں گے تو اس کی آواز ہر جگہ سنی جائے گی۔ ہم اپنے منتخب کردہ وقت، جگہ اور طریقے سے حملہ کریں گے جیسا ہم کرنا چاہتے ہیں۔‘پاکستان کے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جنگ میں کشیدگی میں اضافے کی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔
احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ انڈین حملوں میں سات خواتین اور پانچ بچوں سمیت 33 پاکستانی جان سے گئے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
’جب تک پاکستان کی خود مختاری اور وقار کی ضرورت ہے، (جنگ) جاری رہے گی۔ ہم ہر طرح کے انجام کے لیے تیار ہیں، جس چیز کا آغاز انہوں نے کیا ہے اس کا اختتام ہم کریں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ پاکستان اب تک انڈیا کے 77 اسرائیل ساختہ ڈرون گرا چکا ہے اور یہ بات یقینی ہے کہ ان کا کوئی ڈرون جو پاکستان کی طرف آئے گا وہ بچ کر نہیں جائے گا۔بیشتر ڈرونز سافٹ پاور سے گرائے گئے ہیں جبکہ کچھ کو گرانے کے لیے ہارڈ پاور بھی استعمال ہوئی ہے۔احمد شریف چوہدری نے کہا کہ وہ ان ڈرونز کا ملبہ ’وار ٹرافی‘ کے طور پر اکٹھا کر رہے ہیں اور انڈیا کو سروس دے رہے ہیں کہ ان کے بھیجے گئے ڈرونز کا ملبہ اکٹھا کر رہے ہیں۔’پاکستان کے پاس شاندار دفاعی نظام ہے جو ممکمل طور پر نافذ اور موثر ہے اور انڈیا کو علاقے کی بالادست طاقت کا رویہ چھوڑ دینا چاہیئے کیوںکہ وہ علاقے میں بالادست نہیں ہے۔‘انہوں نے کہا کہ انڈیا نے سات اور آٹھ مئی کی رات کو چار لانگ رینج میزائل بھی فائر کیے تھے جن کو انہوں نے دفاعی نظام کے ذریعے ناکارہ بنایا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں جن کی بنا پر وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ پہلگام واقعے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ یہ شواہد صرف ایک آزاد تحقیقاتی کمیشن کے سامنے رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے پاس انڈین فوجیوں کی ہلاکتوں کے بارے میں کچھ معلومات ہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سات اور آٹھ مئی کی درمیانی شب ہونے والی لڑائی میں نہ تو پاکستان کا کوئی عسکری اہلکار مارا گیا اور نہ ہی کسی جہاز کو نقصان پہنچا۔ تاہم انہوں نے گذشتہ چند روز میں انڈیا کی فوجی تنصیبات کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے پاس انڈین فوجیوں کی ہلاکتوں کے بارے میں کچھ معلومات ہیں لیکن یہ مصدقہ نہیں ہیں اور جب تک ان کے پاس مصدقہ حقائق نہیں ہوں گے وہ اس بارے میں بات نہیں کریں گے۔احمد شریف چوہدری نے کہا کہ انڈیا کے پاکستان پر حملے کے وقت سعودی عرب، قطر، دوسرے خلیجی ممالک، چین اور کوریا سمیت 57 بین الااقوامی اور مقامی مسافر طیارے پاکستان کی فضاوں میں تھے جن میں سوار مسافروں کی جان انڈیا نے حملہ کرکے خطرے میں ڈالی۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’درحقیقت انڈیا میں دہشت گردی کے ٹریننگ کیمپس ہیں جو پاکستان میں دہشت گردی کرواتے ہیں اور دنیا بھر میں قتل کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔‘