چھ اور سات مئی کو پاکستان اور انڈین فضائیہ کے درمیان ہونے والی لڑائی جس کو اب بین الاقوامی ماہرین تاریخ کی طویل ترین ’ڈاگ فائٹ‘ قرار دے رہے ہیں کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس کی نگرانی پاکستان ایئرفورس کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے براہ راست خود کی۔
پاکستانی فضائیہ کے ڈپٹی آپریشنز چیف ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور پاکستانی بحریہ کے کموڈور رب نواز کے ہمراہ انٹرنیشنل میڈیا سے بات چیت کی۔
اس موقعے پر انہوں نے کہا کہ اس روز تمام آپریشن ایئر چیف کی نگرانی میں مکمل کیا گیا اور انہوں نے براہ راست اس کی رابطہ کاری کی۔
ایئروائس مارشل اورنگزیب احمد نے مزید بتایا کہ اس روز انڈین طیارے 12 بج کر 10 منٹ پر فضا میں آئے جس کے دو منٹ بعد پاکستانی طیارے بھی بلند ہو گئے اور پھر دونوں اطراف سے طیاروں کی تعداد بڑھنا شروع ہو گئی۔
انہوں نے بتایا کہ ساڑے بارہ بجے پاکستانی فضائیہ کو اندازہ ہو گیا تھا کہ آج کی رات لڑائی کی رات ہے اور انہوں نے اس کا تمام انتظام مکمل کر لیا۔
اورنگزیب احمد کے مطابق اس ڈاگ فائٹ میں پاکستان کے تینوں بڑے طیاروں جے ایف 17، جے 10 سی اور ایف 16 نے حصہ لیا اور یہ آپریشن ایک گھنٹے سے زائد جاری رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈیا نے پہلے 60 طیارے فضا میں بھیجے جن میں سے 14 رفال تھے اور پھر اپنی پوری قوت لگاتے ہوئے طیاروں کی تعداد 72 کر دی جن کے مقابلے کے لیے پاکستان نے 42 طیارے روانہ کیے۔
انہوں نے بتایا کہ انڈین طیاروں نے پہلے شمال سے آگے بڑھنے کی کوشش کی تاہم جب پاکستانی طیارے میدان میں آئے تو انہوں نے پورے خطے میں اپنی تعداد بڑھا دی۔
ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے کہا کہ انہوں نے رفال کو ٹارگٹ کیا ہوا تھا کیونکہ انڈیا کو اس پر بہت زیادہ فخر تھا۔
ترجمان پی اے ایف کے مطابق ’ہم نے رفال کو ٹارگٹ کیا ہوا تھا کیونکہ انڈیا کو اس پر بہت فخر تھا‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
انہوں نے اس موقع پر گرائے جانے والے انڈیا کے تمام پانچ طیاروں جن میں تین رفال، ایک مِگ 29 اور ایک ایس یو 30 شامل ہے کی تفصیلات بھی بتائیں اور بتایا کہ اس لڑائی میں رفال کے سکواڈرن کا خفیہ نام ’گوڈزیلا‘ تھا۔
انہوں نے اس موقع پر پائلٹس کی ایک ریکارڈ شدہ گفتگو بھی سنائی جس میں وہ گوڈزیلا اور اس سے رابطہ نہ ہونے کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔
’پاکستانی فضائیہ نے آپریشن کے دوران فضا میں حکمتِ عملی تبدیل کی اور فیصلہ کیا کہ انڈین طیاروں کو نقصان پہنچاتے ہوئے اپنے طیاروں کو ہر ممکن حد تک بچانا ہے جس میں وہ کامیاب رہے۔‘
اورنگزیب احمد نے بتایا کہ پاکستانی پائلٹوں نے مزید کئی رفال طیاروں کو بھی لاک کر لیا تھا، تاہم حکمت عملی کے تحت تحمل کا مظاہرہ کیا اور انہیں نقصان نہیں پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا کو اس لڑائی سے سبق سیکھنا چاہیے اور آئندہ ایسی جارحیت نہیں کرنی چاہیے جس میں اسے نقصان اُٹھانا پڑے۔
ڈاگ فائٹ میں پاکستان کے تینوں بڑے طیاروں جے ایف 17، جے 10 سی اور ایف 16 نے حصہ لیا (فائل فوٹو: روئٹرز)
’تاہم وہ سلو لرنر ہیں اور شاید کچھ سبق سیکھ لے، آہستہ آہستہ سیکھ رہے ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے گذشتہ 36 گھنٹوں میں تمام طیارے گراؤنڈ کر دیے ہیں، امید ہے وہ آئندہ ایسی کارروائی نہیں کریں گے۔‘
اورنگزیب احمد نے ’پاکستان ایئر فورس کی قوت کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت فضائی جنگ کی جدید ضروریات کو سمجھتی ہے جو الیکٹرانک وار فیئر پر محیط ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان ایئر فورس نے گذشتہ چار پانچ سال میں بہت زیادہ ٹرانسفارم کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب فضائی لڑائی کا انحصار الیکٹرانک وار فیئر اور الیکٹرومیگنیٹک ٹیکنالوجی پر ہے اور پاکستانی فضائیہ نے اس میں خود کو بہتر بنایا ہے۔
’ہم اپنے الیکٹرانک وارفیئر اور راڈار خود بھی بنا رہے ہیں اور ہمارا دفاعی نظام تیز رفتاری سے نمٹنے کا اہل ہے۔‘