جنگ بندی: انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سب سے زیادہ متاثرہ قصبے کے رہائشی گھروں کو لوٹنے لگے

image
انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے ایک قصبے کے رہائشی جو پاکستان کے ساتھ دہائیوں کی سب سے مہلک لڑائی میں سب سے زیادہ متاثر ہوئے، سنیچر کو ہونے والی حیران کن جنگ بندی کے ایک روز بعد اتوار کو آہستہ آہستہ اپنے گھروں میں واپس آ رہے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جنگ بندی سے قبل میزائل، ڈرون اور توپ خانے کے حملوں میں 60 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ جبکہ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی ابتدائی اطلاعات کے بعد اب اس پر عمل درآمد ہو رہا ہے۔

ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر شہری تھے جن میں سے اکثریت کا تعلق پاکستان سے ہے۔

حکام کے مطابق انڈیا کے زیرِانتطام کشمیر میں پونچھ میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور 49 زخمی ہوئے۔

ان میں 12 سالہ ضیا خان اور ان کی جڑواں بہن عروہ فاطمہ بھی شامل ہیں، جو بدھ کو اپنے والدین کے ساتھ شہر چھوڑنے کی کوشش میں توپ خانے کے گولے کا نشانہ بنے۔

60 ہزار کی آبادی پر مشتمل اس قصبے کے زیادہ تر لوگ گاڑیوں، بسوں اور یہاں تک کے پیدل بھی فرار ہو گئے، اور پیچھے کچھ ہزار افراد ہی بچے۔

پونچھ کی گلیوں میں زندگی کی دوبارہ آہٹ کو سن کر طارق احمد اتوار کو واپس آ گئے اور ساتھ ہی اپنی بس میں 20 افراد کو بھی واپس لائے۔

انہوں نے قصبے کے مرکزی بس ٹرمینل پر اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بھاگنے والوں میں زیادہ تر اب بھی خوفزدہ ہیں، اور وہ انتظار کریں گے اور دیکھیں گے کہ کیا جنگ بندی پر عمل درآمد ہوتا ہے۔‘

پونچھ انڈیا کے زیرِانتطام کشمیر کا دوسرا بڑا شہر ہے اور جموں سے 230 کلومیٹر دور ہے۔

جنگ بندی سے قبل میزائل، ڈرون اور توپ خانے کے حملوں میں 60 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

46 سالہ حضور شیخ جن کا مین مارکیٹ میں سٹور ہے، ان ابتدائی افراد میں شامل ہیں جنہوں سے سب سے پہلے اپنی دوکان کھولی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آخر کار کئی دنوں کے بعد ہم سکون سے سو سکے۔ یہ صرف میری یا میرے خاندان کی بات نہیں ہے بلکہ گذشتہ روز یہاں رہنے والے ہر شخص کے چہرے پر مسکراہٹ تھی۔‘

تاہم حافظ محمد شاہ بخاری جنگ بندی کو دیرپا نہیں سمجھتے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہمیں یقین نہیں ہے کہ اس جنگ بندی پر زیادہ دیر عمل درآمد چل سکے گا اور یہ میں اپنے کئی برسوں کے تجربے کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں۔‘

’یہ ہم جیسے لوگ ہیں، سرحد پر رہنے والے لوگ، جو دکھ سہتے ہیں اور سب کچھ کھو دیتے ہیں۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.