پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے انڈیا کے خلاف آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کے حوالے سے کہا ہے کہ پاکستانی افواج نے قوم سے کیا گیا وعدہ پورا کیا۔اتوار کو پاکستان ایئر فورس اور نیوی کے سینیئر افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کی کارروائی اور نتائج سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ’آپریشن ’بنیان مرصوص‘ انڈیا کی بزدلانہ جارحیت کے جواب میں کیا گیا۔ یہ حملے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب کو شروع ہوئے جن کے نتیجے میں معصوم شہری، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ شامل تھے، شہید ہوئے۔ پاکستان نے انڈین جارحیت اور ہمارے شہریوں کے بہیمانہ قتل کے جواب میں انصاف اور انتقام کا وعدہ کیا تھا۔ پاکستان کی مسلح افواج نے یہ وعدہ پورا کیا۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے انڈیا پر حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا جواب ایک نصابی نمونہ تھا جس میں تینوں افواج کی مکمل ہم آہنگی کے ساتھ حقیقی وقت میں صورت حال کی آگاہی، نیٹ ورک سینٹرک وار فیئر اور ملٹی ڈومین آپریشنز کی مکمل صلاحیت بروئے کار لائی گئی۔
’زمین، فضا، سمندر اور سائبر سپیس میں مکمل ہم آہنگی سے ہداف کو تباہ کیا گیا۔ پاکستان کے ایف-1 اور ایف-2 دور مار کرنے والے میزائل، پاک فضائیہ کے ہدف پر درست نشانہ لگانے والے جدید اسلحے، طویل فاصلے تک مار کرنے والے لاٹرنگ ایمونیوشن اور جدید آرٹلری کے ذریعے انڈیا کے 26 اہم فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔‘انہوں نے کہا کہ ’وہ تنصیبات جو پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہوئی تھیں اور وہ تنصیبات جو پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دینے میں استعمال ہوتی ہیں، اور ان تنصیبات کو نہ صرف انڈین غیرقانونی زیرتسلط جموں و کشمیر میں بلکہ انڈیا کے اندر بھی نشانہ بنایا گیا۔ نشانہ بننے والے فضائیہ اور نیوی کے اڈوں میں سورت گڑھ، سرسہ، نالیا، آدم پور، بھٹنڈا، برنالا، ہلواڑہ، اونتی پورہ، سری نگر، جموں، ادھم پور، مامون، انبالہ اور پٹھان کوٹ شامل تھے۔‘’بیاس اور نگروٹہ میں براہموس میزائل کے ذخائر جو پاکستانی شہریوں پر حملوں میں استعمال ہوئے، ان کو تباہ کیا گیا۔ ایس-400 ایئر ڈیفنس سسٹم کو پاک فضائیہ نے بھوج اور آدم پور میں نشانہ بنایا۔ اوڑی میں فیلڈ سپلائی ڈیپو اور پونچھ میں ریڈار سٹیشن جیسے لاجسٹک اور سپورٹ مراکز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ہے جی ٹاپ اور نوشہرہ میں موجود 10 بریگیڈ اور 80 بریگیڈ کی کمانڈ تنصیبات کو بھی تباہ کیا گیا۔ یہ وہ تنصیبات ہیں جہاں سے بلااشتعال فائرنگ کر کے معصوم بچوں اور عورتوں کو نشانہ بنایا گیا۔‘
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ’آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کے دوران بیاس اور نگروٹہ میں براہموس میزائل کے ذخائر کو تباہ کیا گیا۔‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ ’راجوڑی اور نوشہرہ میں موجود ملٹری انٹیلیجنس کی یونٹیں اور ان کے فیلڈ عناصر جو پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث پراکسیز کو سپورٹ دیتے تھے، اب کو بھی ختم کیا گیا۔ لائن آف کنٹرول کے پار وہ تمام آرٹلری، لاجسٹک اور پوسٹیں جو آزاد جموں و کشمیر میں شہریوں پر فائرنگ کرتی تھیں، ان کے خلاف شدید اور مسلسل جوابی کارروائی کی گئی، یہاں تک کہ انہوں نے سفید جھنڈے اٹھا لیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’انڈیا نے ڈرونز کے ذریعے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تاکہ عوام میں خوف پھیلایا جا سکے اور ان کو ہراساں کیا جا سکے۔ اس کے ردعمل میں آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کے دوران پاکستان کے مسلح ڈرونز انڈیا کے بڑے شہروں میں بشمول دارالحکومت نئی دہلی اور جموں و کشمیر سے لے کر گجرات تک مسلسل پرواز کرتے رہیں، تاکہ پاکستان کی صلاحیت کا نہ صرف اظہار کیا جا سکے بلکہ یہ بتایا جا سکے کہ اس ڈرونز کے ڈومین کا موجودہ وار فیئر میں کوئی فائدہ نہیں ہے۔ پاکستانی افواج نے بھرپور سائبر حملے بھی کیے جن کے نتیجے میں ان اہم انڈین مواصلاتی اور انفراسٹکچر نظام کو مفلوج کیا گیا جو انڈین افواج استعمال کر رہی تھیں۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ’انڈیا کے ایس-400 ایئر ڈیفنس سسٹم کو پاکستان فضائیہ نے بھوج اور آدم پور میں نشانہ بنایا۔‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
ایک سوال کے جواب میں میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے جنگ بندی کی کوئی درخواست نہیں کی۔ ’پاکستان نے واضح طور پر بتایا تھا کہ کسی بھی طرح کا رابطہ جارحیت کا جواب دینے کے بعد کیا جائے گا۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے پاکستان کے فضائی اڈوں پر انڈین حملوں کے حوالے سے کہا کہ ان کے کچھ انفراسٹکچر کو نقصان پہنچا ہے اور صرف ایک طیارے کو جزوی نقصان پہنچا ہے جس کی جلد مرمت ہو جائے گی اور وہ دوبارہ آپریشنل ہو جائے گا۔