انڈین سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس بی آر گوائی نے وجے شاہ کی سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’آئینی عہدے پر فائز شخص سے ایک خاص سطح کی تعظیم کی توقع کی جاتی ہے۔ جب ملک ایسی سنگین صورتحال سے گزر رہا ہو تو ہر لفظ ذمہ داری کے ساتھ بولنا چاہیے۔‘
انڈین ریاست مدھیہ پردیش کے وزیر اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن وجے شاہ کا انڈین فوج کی کرنل صوفیہ قریشی سے متعلق متنازع بیان کا معاملہ اب عدالت پہنچ گیا ہے۔
انڈین سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس بی آر گوائی نے وجے شاہ کی سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’آئینی عہدے پر فائز شخص سے ایک خاص سطح کی تعظیم کی توقع کی جاتی ہے۔ جب ملک ایسی سنگین صورتحال سے گزر رہا ہو تو ہر لفظ ذمہ داری کے ساتھ بولنا چاہیے۔‘
یاد رہے کہ بدھ کے روز مدھیہ پردیش کی ہائی کورٹ نے وجے شاہ کے بیان کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد بی جے پی وزیر نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران وجے شاہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ نے اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا اور جب تک سماعت نہیں ہو جاتی، کوئی کارروائی نہیں کی جائے۔ اس پر چیف جسٹس نے انھیں ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیا تاہم بعد ازاں وہ جمعے کو کیس کی سماعت کے لیے راضی ہو گئے۔
واضح رہے کہ اپنے بیان میں بی جے پی وزیر نے براہ راست کرنل صوفیہ قریشی کا نام تو نہیں لیا تھا تاہم انڈین میڈیا اور خبررساں اداروں ’اے این آئی‘ اور ’پی ٹی آئی‘ کے مطابق وجے شاہ کی تنقید کا نشانہ انڈین آرمی کی یہی مسلمان فوجی افسر تھیں۔
حکومتی وزیر کی جانب سے یہ بیان سامنے آنے کے بعد انھیں اپوزیشن جماعتوں بشمول کانگریس اور سماجی حلقوں کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا، جس کے بعد انھوں نے معافی بھی مانگی تھی۔
شدید تنقید کے بعد بی جے پی وزیر کا کہنا تھا کہ ’اگر غصے میں میرے منہ سے کچھ نکل گیا اور کسی کو بُرا لگا تو میں کہنا چاہوں گا کہ میں خدا نہیں بلکہ انسان ہوں۔ میں دس مرتبہ معافی مانگتا ہوں۔‘
یہ وہی کرنل صوفیہ قریشی ہیں، جو سات مئی کو انڈیا کی جانب سے پاکستان میں کیے گئے ’آپریشن سندور‘ کی ابتدائی تفصیلات بتانے کے لیے کی گئی پریس کانفرنس کا حصہ تھیں۔ اس اہم پریس کانفرنس میں آپریشن کی تفصیلات بتانے کے لیے دیگر حکام بھی موجود تھے تاہم ان میں سے صرف کرنل صوفیہ قریشی ہی مسلمان افسر تھیں۔
وجے شاہ نے اپنے بیان میں کیا کہا تھا؟
منگل کے روز انڈیا میں سوشل میڈیا پر وجے شاہ کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں وہ ’آپریشن سندور‘ کے تناظر میں انڈیا کے پاکستان پر حملوں کے بارے میں بات کر رہے تھے۔
انڈین خبر رساں ادارے ’اے این آئی‘ کے مطابق سوموار کے روز مدھیہ پردیش کے شہر اندور کے نزدیک ایک گاؤں میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وجے شاہ نے انڈیا کی جانب سے پاکستان میں شدت پسندوں کے مبینہ ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’جنھوں نے ہماری بیٹیوں کے سندور اجاڑے تھے، ہم نے اُن ہی کی بہن بھیج کر کے اُن کی ایسی کی تیسی کروائی۔‘
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں انھیں یہ کہتے ہوئے بھی سُنا جا سکتا ہے کہ ’اب انڈیا کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے ’ان کی ہی برادری کی بہن کو بھیجا ہے۔۔۔‘
انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق اس بیان میں وجے شاہ کا اشارہ مسلمان خاتون افسر کرنل صوفیہ قریشی کی جانب تھا۔
’یہ زبان پھسلنا نہیں بلکہ نفرت اور فرقہ وارانہ زہر ہے‘
انڈیا کے رکن پارلیمان رئیس شیخ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’بی جے پی رہنما نے کرنل صوفیہ قریشی کو دہشت گردوں کی برادری کی بہن کہا۔ یہ محض زبان پھسلنا نہیں بلکہ نفرت اور فرقہ وارانہ زہر ہے۔‘
انڈیا میں سینٹر فار سوشل ریسرچ کی ڈائریکٹر ڈاکٹر رنجنا کماری لکھتی ہیں کہ ’ایک وزیر کی جانب سے کرنل صوفیہ قریشی جیسی اعزاز یافتہ فوجی افسر کی توہین صرف بدتمیزی نہیں بلکہ غداری کے مترادف ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی کو وجے شاہ کی پارٹی رکنیت ختم کر دینی چاہیے۔ ’ایسے لوگوں کی انڈیا کی سیاست میں کوئی جگہ نہیں۔‘
روشن رائے نامی ایک صارف نے وجے شاہ کے بیان کو ’مکروہ اور افسوسناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’کرنل قریشی نے انڈیا کا سر فخر سے بلند کیا اور انڈیا کے لیے شیرنی کی طرح دھاڑیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کرنل صوفیہ کو ایسے تبصرے بی جے پی کے رہنماؤں کی طرف سے ہی مل سکتے تھے۔
پرتاپ نامی صارف لکھتے ہیں کہ وجے شاہ کا بیان بی جے پی کی مسلم مخالف نفرت کو ظاہر کرتا ہے۔ ’اگر وہ ان کی تعریف نہیں کر سکتے تو انھیں اپنا زہر نگل لینا چاہیے تھا۔‘
انڈیا کی اپوزیشن جماعت کانگریس کے صدر ملیکارجن کھرگے کا کہنا ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کی ذہنیت ہمیشہ سے خواتین مخالف رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پہلے پہلگام حملے میں مارے جانے والے انڈین بحریہ کے افسر کی اہلیہ کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا، پھر سیکریٹری خارجہ وکرم مصری کی بیٹی کو ہراساں کیا گیا اور اب بی جے پی کے وزرا ہماری بہادر صوفیہ قریشی کے بارے میں ایسے نازیبا تبصرے کر رہے ہیں۔‘
کرنل صوفیہ قریشی کون ہیں؟
انڈین ریاست گجرات سے تعلق رکھنے والی کرنل صوفیہ قریشی انڈین بری فوج کی افسر ہیں اور وہ پہلی مرتبہ خبروں میں سنہ 2016 میں اس وقت آئی تھیں جب انڈیا کے شہر پونے میں کثیر القومی فیلڈ ٹریننگ مشقوں کا انعقاد کیا گیا تھا۔
’فورس 18‘ کے نام سے ہوئی ان مشقوں میں آسیان پلس ممالک شامل تھے اور انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ انڈیا میں اب تک کی سب سے بڑی زمینی افواج کی مشقیں تھیں۔
ان مشقوں میں شامل 40 فوجیوں پر مشتمل انڈین فوجی دستے کی قیادت سگنل کور کی خاتون افسر لیفٹیننٹ کرنل صوفیہ قریشی نے کی تھی۔ اُس وقت انھیں کثیر القومی مشقوں میں انڈین فوج کی تربیتی ٹیم کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون افسر بننے کا اعزاز حاصل ہوا تھا۔
اُس وقت انڈیا کی وزارت دفاع نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اُن کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کی تصاویر بھی شیئر کی تھیں۔
صوفیہ قریشی کا تعلق ریاست گجرات کی ایک فوجی فیملی سے ہے اور اُن کے دادا بھی انڈین فوج میں افسر تھے۔ انھوں نے بائیو کیمسٹری میں پوسٹ گریجویشن کر رکھی ہے۔
وہ چھ سال تک اقوام متحدہ کی امن فوج میں بھی کام کر چکی ہیں اور اسی ذمہ داری کے تحت انھوں نے سنہ 2006 میں کانگو میں بھی وقت گزارا تھا۔ اُس وقت ان کا بنیادی کردار امن آپریشنز میں تربیت سے متعلق تعاون فراہم کرنا تھا۔