امرتسر میں شراب پینے سے 23 اموات، پولیس واٹس ایپ پیغامات کے ذریعے جعلی شراب کے نیٹ ورک تک کیسے پہنچی؟

امرتسر میں زہریلی شراب پینے سے 23 افراد کی موت نے انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔پنجاب پولیس کے بارڈر رینج کے آئی جی ستیندر سنگھ نے بتایا ہے کہ مجیٹھا کے مختلف گاؤں میں جعلی شراب کے اس سنگین واقعے کا مقدمہ درج کر کے 16 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور پولیس نے تحقیقات کا دائرہ نئی دہلی تک پھیلا دیا ہے۔
امرتسر شراب سکینڈل
BBC

امرتسر میں زہریلی شراب پینے سے 23 افراد کی موت نے انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔ پنجاب پولیس کے بارڈر رینج کے آئی جی ستیندر سنگھ نے بتایا ہے کہ مجیٹھا کے مختلف گاؤں میں جعلی شراب کے اس سنگین واقعے کا مقدمہ درج کر کے 16 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور پولیس نے تحقیقات کا دائرہ نئی دہلی تک پھیلا دیا ہے۔

جعلی شراب سے اتنی بڑی تعداد میں اموات پیر کی شام کو ہوئیں۔ وزیر اعلیٰ نے متاثرین کے لواحقین کو فی کس 10 لاکھ روپے معاوضہ اور اہلیت کے مطابق ہر خاندان کے ایک فرد کو سرکاری نوکری دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے پنجاب پولیس کے بارڈر رینج کے آئی جی ستیندر سنگھ نے کہا کہ جیسے ہی پولیس انتظامیہ کو پیر کی شام دیر گئے یہ خبر ملی، وہ فوری طور پر گاؤں پہنچ گئی۔ دیہاتوں میں اعلانات کیے گئے کہ اگر کوئی دیسی شراب پیتا ہے تو وہ فوراً ان سے رابطہ کرے۔

اس کے بعد کچھ لوگ بھی آگے آئے اور بیمار لوگوں کو ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا۔

پنجاب پولیس بارڈر رینج کے آئی جی ستیندر سنگھ
BBC
آئی جی ستیندر سنگھ

موبائل فون کے ذریعے شراب بنانے والے گینگ کا راز فاش

اس معاملے کے بارے میں ابتدائی سراغ ملنے کے بعد، صبح تین سے چار بجے تک پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کیا اور پانچ سے چھ لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا۔

پولیس کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ملزمان آن لائن میتھانول خریدتے تھے اور ان کا ایک بڑا نیٹ ورک ہے جس کے بارے میں پولیس تحقیقات کر رہی ہے۔

پنجاب پولیس کے ایک سینیئر پولیس افسر گورو یادو نے بھی تصدیق کی ہے کہ زہریلی شراب بنانے میں استعمال ہونے والا میتھانول آن لائن خریدا گیا۔

ستیندر سنگھ کے مطابق ’یہ میتھانول پربھجیت سنگھ اور ان کے بھائی کو صاحب سنگھ نامی شخص نے فراہم کیا تھا۔‘ صاحب سنگھ مقامی گاؤں ہرشاچھینا کے رہنے والے ہیں۔

ستیندر سنگھ کے مطابق پربھجیت سنگھ کو جیسے ہی اس واقعے کا علم ہوا، انھوں نے فون بند کر دیا اور ادھر ادھر گھومنے لگ گئے۔ لیکن پولیس نے انھیں بھی منگل کی صبح گرفتار کرلیا۔

ستیندر سنگھ نے کہا کہ ’صاحب سنگھ کے فون سے پتہ چلا کہ ا نھوں نے لدھیانہ کی ایک فیکٹری سے 50 لیٹر میتھانول آن لائن آرڈر کیا تھا، جسے بس میں لایا گیا۔

اسی طرح دلی سے 600 لیٹر میتھانول دلی کی انڈیا کی ہیوی کیمیکلز نامی کمپنی سے آن لائن منگوایا گیا جس کے لیے 35000 روپے آن لائن ادا کیے گئے۔

اس طرح پربھجیت اور صاحب سنگھ کے فون کے پیغامات کو پڑھ کر پولیس کو تفتیش میں آسانی ہوئی۔

جعلی شراب سپلائی کرنے والا نیٹ ورک کیسے کام کرتا تھا؟

امرتسر دیہی پولیس کے ایس ایس پی منیندر سنگھ نے بتایا کہ منگل کی شام تک 16 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

ان مبینہ ملزمان کی شناخت صاحب سنگھ، پنکج کمار عرف ساحل، اروند کمار، پربھجیت سنگھ، کلبیر سنگھ، نیندر کور، گرجنت سنگھ، ارون عرف کالا، سکندر سنگھ عرف پپو کے طور پر کی گئی۔

جبکہ بدھ کو دلی سے گرفتار کیے گئے دو تاجروں کی شناخت رشبھ جین اور رویندر جین کے طور پر ہوئی ہے۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ صاحب سنگھ زہریلی شراب بنانے والے گروہ کے اہم ملزم ہیں۔ صاحب سنگھ پر میتھانول آن لائن آرڈر کرنے کا الزام ہے۔ اس کے بعد انھوں نے یہ میتھانول پربھجیت اور اس کے ساتھیوں کو شراب بنانے کے لیے فراہم کیا۔

پولیس کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ میتھانول کی سپلائی کرنے والوں کی شناخت پنکج کمار اور اروند کمار کے طور پر ہوئی ہے۔

پولیس کی تفتیش کے مطابق صاحب سنگھ نے مبینہ طور پر پنکج کمار اور اروند سے آن لائن آرڈر کیا، جسے پھر پربھجیت اور کلبیر سنگھ کو بھیجا، جنھوں نے مجیٹھا میں مبینہ ملزمین نیندر کور، گرجنت سنگھ، ارون عرف کالا اور سکندر عرف پپو کو یہ شراب سپلائی کی تھی۔ یہ وہ لوگ ہیں جن سے متاثرین نے شراب خریدی تھی۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ ان تمام ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان سے وابستہ گروہ کے دیگر ارکان کی تلاش جاری ہے۔

شراب سکینڈل
BBC
مجیٹھا

میتھانول کا آرڈر کیسے دیا گیا؟

پنجاب پولیس کے مطابق ملزم نے زہریلی شراب بنانے کے لیے لدھیانہ اور دہلی کی دو نجی فرموں سے میتھانول کیمیکل منگوایا تھا۔

پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے بھی مجیٹھا میں یہی بیان دیا تھا کہ ’اس معاملے کی جڑیں ماجھا سے ملتی ہیں لیکن اس کی کڑیاں دلی سے بھی جڑی ہوئی ہیں۔‘

پنجاب پولیس کی تفتیش میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ملزم کو لدھیانہ سے منگوایا گیا میتھانول ملا تھا۔ جبکہ ملزمان کو دلی سے آنے والے آرڈر موصول ہونا باقی تھے۔

پولیس کے مطابق ان کی اب تک کی تفتیش سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ زہریلی شراب بنانے میں استعمال ہونے والے کیمیکل میتھانول کے اہم سپلائر لدھیانہ کے رہائشی ہیں۔

لدھیانہ کے سپلائی کرنے والے کون ہیں؟

پنجاب کے سینیئر پولیس افسر (ڈی جی پی) گورو یادو نے کہا ہے کہ ’میتھانول کے اہم سپلائی کرنے والوں کی شناخت پنکج کمار عرف ساحل اور اروند کمار کے طور پر ہوئی ہے، جو سکھ انکلیو، لدھیانہ میں ساحل کیمیکلز کے مالک ہیں۔‘

لدھیانہ کے پولیس کمشنر سوپن شرما نے بی بی سی پنجابی کو بتایا کہ پولیس ان کے ماضی کے ریکارڈ کی تحقیقات کر رہی ہے لیکن پولیس کو ابھی تک ان کا ماضی کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ملا ہے۔

امرتسر دیہی پولیس کے ایس ایس پی منیندر سنگھ نے کہا کہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ مقامی ڈسٹری بیوٹر پربھجیت سنگھ نے مبینہ مرکزی سرغنہ صاحب سنگھ سے ایک کین میں 50 لیٹر میتھانول حاصل کیا تھا۔

پولیس کے دعوے کے مطابق پوچھ گچھ کے دوران صاحب سنگھ نے انکشاف کیا کہ انھوں نے لدھیانہ کی ایک کیمیکل فرم ساحل کیمیکلز سے آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے میتھانول منگوایا تھا۔

ایس ایس پی نے کہا کہ تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ میتھانول بھی صاحب سنگھ نے دلی کی ایک فرم سے منگوایا تھا اور میتھانول کی یہ کھیپ ابھی تک پنجاب نہیں پہنچی تھی۔

دہلی پولیس کیسے پہنچی؟

اس سکینڈل کی ابتدائی تحقیقات کے بعد پنجاب پولیس مزید تحقیقات کے لیے انڈیا کے دارالحکومت دلی پہنچ گئی ہے۔

بدھ کو ڈی جی پی گورو یادو نے دلی سے دو افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔

اپنے ایک ٹویٹ کے ذریعے گورو یادو نے کہا کہ ’صاحب سنگھ کا دلی میں رشبھ جین سے رابطہ تھا، یہ بات واٹس ایپ چیٹ ہسٹری کے ذریعے سامنے آئی ہے۔پولیس کو یہ شبہ ہے کہ صاحب سنگھ نے جعلی شراب بنانے کے لیے رشبھ جین سے کیمیکل حاصل کیا تھا۔‘

پولیس نے بی این ایس اور ایکسائز ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کرکے رشبھ جین اور اس کے والد رویندر جین کو گرفتار کرلیا ہے۔

پولیس افسر گورو یادو کے مطابق معاملے کی مزید گہرائی سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

مقتول جوگندر سنگھ کی بہن منجیت کور نے بتایا کہ ان کے بچے اب زندہ نہیں ہیں۔
BBC
مقتول جوگندر سنگھ کی بہن منجیت کور نے بتایا کہ ان کے بچے اب زندہ نہیں رہے

پٹیالہ میں میتھانول ضبط

پٹیالہ پولیس اور محکمہ ایکسائز کی مشترکہ ٹیم نے زہریلی شراب سے ہونے والی اموات کے بعد منگل کو 600 لیٹر میتھانول کی ایک بڑی کھیپ ضبط کی۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ اس ضبطی کا براہ راست تعلق زہریلی شراب کے سکینڈل سے ہے۔

پٹیالہ کے ایس ایس پی ورون شرما نے بی بی سی کو بتایا کہ ’مجیٹھا میں ہونے والے افسوسناک واقعے کے بعد، ڈی آئی جی بارڈر رینج نے دلی کے ٹرانسپورٹ نگر سے پنجاب آنے والی میتھانول کی ایک مشکوک کھیپ کے بارے میں انٹیلی جنس شیئر کی تھی۔‘

اس اطلاع پر تیزی سے کارروائی کرتے ہوئے پٹیالہ پولیس نے محکمہ آبکاری کے ساتھ مل کر تین ڈرم برآمد کیے جن میں 600 لیٹر میتھانول کے ساتھ دیگر سامان کے ساتھ ٹرک نمبر پی بی 10 ایچ 1577 میں ٹیپلا کے قریب چھپایا گیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ ٹرک ڈرائیور کو گرفتار کر کے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

اس معاملے میں اب تک چار افسران کو معطل کیا جا چکا ہے۔ جس میں ایک پولیس ڈی ایس پی اور ایک ای ٹی او بھی شامل ہے۔

ڈی جی پی نے کہا کہ ڈی ایس پی سب ڈویژن مجیٹھا امولک سنگھ اور ایس ایچ او تھانہ مجیٹھا ایس آئی اوتار سنگھ کو سرکاری فرائض کی انجام دہی میں لاپرواہی برتنے پر معطل کر دیا گیا ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ ملزم کے خلاف محکمانہ تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

پولیس نے اس معاملے میں دو مقدمات درج کیے ہیں۔ ایک ایف آئی آر پولیس سٹیشن مجیٹھا میں درج کی گئی ہے اور دوسری ایف آئی آر پولیس سٹیشن کاتھوننگل میں درج کی گئی ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.