’نام کی غلطی‘ جس نے ایک بےگناہ آسٹریلوی شہری کو سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیا

image
آسٹریلیا کی پولیس نے ملک کے مغربی حصے کے ایک شہری کو نام کی غلطی کی وجہ سے دو مرتبہ گرفتار کیا اور حراست میں رکھا رہا۔

نیو یارک ٹائمز کے مطابق پولیس حکام کی جانب سے غلط فہمی کی بنیاد پر کی گئی ان کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

بے گناہ شہری کی گرفتاری کے سلسلے کا آغاز اس وقت ہوا جب پولیس کی کرائم اینڈ کرپشن کمیشن (سی سی سی) میں سنہ2023 میں کشتی کے تنازع کے ایک کیس میں مارکھ سمتھ (فرضی شہری) ملوث ہوا۔

انہوں نے پولیس کی ہنگامی سروس کو کال کی اور شکایت درج کروائی کہ انہیں مذکورہ کشتی کے مالک سے خطرہ ہے۔

اسی دوران پولیس کو ایک دوسری شکایت بھی موصول ہوئی جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ ایک شخص کشتی چوری کر رہا ہے۔

پولیس کی ایمرجنسی سروس کے ڈسپیچر نے غلطی سے ’مارس‘ کے بجائے ’مارک‘ کے ورانٹ جاری کر دیے اور ان پر کسی اور کی ضمانت کی خلاف ورزی کا الزام بھی عائد کر دیا۔

جائے وقوعہ پر پہنچنے والے پولیس افسران نے مارک کی شناخت یا اس کا پتہ جانچنے کی کوشش کیے بغیر ہی انہیں کشتی چوری اور ایک چوری شدہ سمارٹ رائیڈر کارڈ کی ملکیت رکھنے کے الزام میں دھر لیا۔

مارک نے پولیس کو اپنے نام کے غلط سپیلنگ کی نشاندہی کی لیکن حکام نے شناخت کی مزید تصدیق نہیں کی۔

حتی کہ ان کے فنگر پرنٹس بھی لیے گئے جو کہ وارنٹ والے شخص سے میچ بھی نہیں ہوتے تھے۔

وارنٹ، سسٹم میں درست ظاہر ہوا اور یوں عدالت نے ان کی ضمانت مسترد کر دی جس کے باعث مارک کو رات حوالات میں گزارنا پڑی۔

اگلے دن ایک مجسٹریٹ نے کیس کا جائزہ لیتے ہوئے فوری طور پر غلطی کو بھانپ لیا اور تمام الزامات کو ختم کرتے ہوئے بے گناہ مارک کی رہائی کا حکم دیا۔

اس کے تین ماہ بعد اسی پولیس سٹیشن کے ایک دوسرے پولیس افسر کے مارک کے نام کو غلط ڈسپیچ کرنے کی وجہ سے اس کے دوبارہ وارنٹ جاری کر دیے۔

جب مارک کسی کام کے تحت پولیس سٹیشن گئے تو پولیس حکام نے ان کے نام پر وارنٹ دیکھا اور دوبارہ گرفتار کر لیا۔

مارک نے وضاحت کی کہ یہ پچھلی غلطی دہرائی جا رہی ہے جس پر مزید تفتیش کے بعد انہیں دوبارہ رہا کر دیا گیا۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.