معروف یو ٹیوبر مسٹر بیسٹ پر میکسیکو کی حکومت نے مقدمہ دائر کیا ہے کہ انہوں نے قدیم مقامات کی ویڈیوز کو ذاتی منافع اور اپنے چاکلیٹ برانڈ کی تشہیر کے لیے استعمال کیا۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مسٹر بیسٹ نے میکسیکو کی قدیم تہذیب مایا کے آثارِ قدیمہ سے متعلق ویڈیو 10 مئی کو یوٹیوب پر اپلوڈ کی تھی اور تب سے یہ تقریباً چھ کروڑ مرتبہ دیکھی جا چکی ہے۔مسٹر بیسٹ نے اپنے یوٹیوب چینل پر ’2000 سال پرانے قدیمی مندروں‘ کے عنوان سے اپلوڈ کی گئی ویڈیو میں مایا تہذیب کے قدیمی شہروں کی سیر کروائی۔ویڈیو میں مسٹر بیسٹ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’مجھے یقین نہیں آ رہا کہ حکومت ہمیں یہ کرنے دے رہی ہے۔‘ان کی اس بات پر متعدد صارفین شکایت کرتے ہوئے نظر آئے کہ مسٹر بیسٹ کو ان علاقوں تک رسائی دی گئی ہے جو صرف میکسیکو کے شہریوں کے لیے مختص ہیں۔بدھ کو میکسکو کی صدر کلاڈیا شینباؤم نے متعلقہ حکام سے وضاحت طلب کی کہ کن شرائط پر یوٹیوبر کو رسائی دی گئی تھی۔ویڈیو میں مسٹر بیسٹ نے اپنے چاکلیٹ برانڈ کی بھی تشہیر کی اور ساتھ میں کہا کہ ’مایا والوں نے اس کی منظوری‘ دی ہے جس پر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف آرکیالوجی اینڈ ہسٹری نے باضابطہ طور پر شکایت بھی دائر کی ہے۔ادارے نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ ’اگرچہ میکسیکو کو خوشی ہے کہ دنیا بھر سے نوجوان ہماری مقامی تہذیب کی قدر کرتے ہیں۔ لیکن اس کا فائدہ اٹھائے جانے کی ہم سختی سے مذمت کرتے ہیں۔‘نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف آرکیالوجی نے مزید کہا کہ مسٹر بیسٹ کو ویڈیو بنانے کی اجازت دی گئی تھی لیکن آثار قدیمہ کی تصاویر اور ویڈیوز کو اپنے برانڈ کی تشہیر اور منافع کمانے کی غرض سے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ادارے نے یہ بھی کہا کہ مسٹر بیسٹ کی کمپنی فل سرکل میڈیا کے خلاف مقدمہ دائر کیا جا رہا ہے۔مقدمے میں شرائط کی عدم تعمیل کی وجہ سے نقصانات کے معاوضے کا مطالبے کیا گیا ہے۔میکسیکو کے 53 سالہ ٹوور گائید نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پابندیاں اور قوائد و ضوابط سب پر لاگو ہونے چاہیں، چاہے وہ مقامی سیاح ہوں یا غیر ملکی۔