وادی ہنزہ فطری حسن میں اپنی مثال آپ ہے۔ مٹی کے کچے گھروندے اور لکڑیوں سے بنی عمارتیں اس علاقے کے حسن کو چار چاند لگا دیتی ہیں۔
تاہم رفتہ رفتہ پختہ سڑکوں اور کنکریٹ کی عمارتوں نے نہ صرف اس حسین وادی کی خوب صورتی کو دھندلایا ہے بلکہ سیمنٹ کی پختہ گلیاں وادی کے تاریخی مقامات کو مٹا رہی ہیں۔
ہنزہ کے غلکین گاؤں کے رہائشیوں نے علاقے کی عظمتِ رفتہ کی بحالی کے لیے ایک منفرد منصوبے کا آغاز کیا ہے جس کے تحت تمام گھروں کی دیواروں اور گلی کوچوں کو مٹی کے پلستر کرکے ان کی تزئین و آرئش کی جا رہی ہے۔
غلکین گاؤں کے مرد، خواتین اور بچے اپنی مدد آپ کے تحت اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔
مقامی افراد مٹی کے پلستر سے گاؤں کے در و دیوار سجا رہے ہیں۔ اس منفرد منصوبے کو شروع کرنے والے نوجوان کریم احمد کا کہنا ہے کہ ’میں ایک آرٹسٹ ہوں اس لیے اپنی برادری کو گاؤں کو پرانے مٹی کے دور میں بدلنے کا مشورہ دیا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد گاؤں کی خوب صورتی بحال کرنا ہے۔گاؤں میں ہر ایک دیوار اور عمارت کو مٹی سے پرانا رنگ دے رہے ہیں تاکہ یہ ماضی کا منظر پیش کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم گھروں کے ساتھ پختہ سڑک پر پتھر کا استعمال کر رہے ہیں۔ یہ گاؤں 200 گھروں پر مشتمل ہے جب کہ سکاؤٹس کے رضاکار نوجوان اپنی مدد آپ کے تحت کام کر رہے ہیں اور انہیں انتظامیہ کا کوئی تعاون حاصل نہیں ہے۔‘
کریم احمد کے مطابق ’ہمارے ساتھ گاؤں کے مرد و خواتین شریک ہیں۔ ہر گھر اپنی استطاعت کے مطابق ہمارے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔‘
انہوں نے اردو نیوز کو مزید بتایا کہ ’مٹی کا پلستر کرنے سے گرمی میں درجہ حرارت معتدل رہتا ہے جب کہ سردیوں میں گھر کے اندر کمرے گرم رہتے ہیں۔‘
مقامی افراد گاؤں میں ہر دیوار اور عمارت کو مٹی سے پرانا رنگ دے رہے ہیں تاکہ یہ ماضی کا منظر پیش کریں (فوٹو: سکرین گریب)
انہوں نے کہا کہ ’کنکریٹ کی عمارتوں سے ماحول پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اس لیے مقامی افراد مٹی کے استعمال کو ترجیح دے رہے ہیں۔‘
کریم احمد کہتے ہیں کہ دوسرے مرحلے میں سولر سٹریٹ لائٹس نصب کی جا رہی ہیں جس کے بعد گاؤں کے سائن بورڈ پر آرٹ کا کام کر کے نئے انداز میں بورڈ لگائے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ’گذشتہ ایک ہفتے سے کام جاری ہے تاہم کام کی تکمیل میں کچھ دن مزید لگیں گے۔‘
غلکین گاؤں کی اس منفرد کاوِش کی سیاح بھی تعریف کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وادی کے حسن کو برقرار رکھنے کے لیے غلکین کے رہائشیوں کا یہ اقدام قابل تعریف ہے۔
سیاحوں کے مطابق ہنزہ ایک پُرکشش وادی ہے جہاں صفائی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے مگر کنکریٹ کے مکانات نے قدرتی حسن کو ماند کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مٹی کی سوندھی سوندھی خوشبو سے فطرت کے قریب تر ہونے کا احساس پیدا ہوتا ہے۔