پنجاب حکومت کا ’ہوٹل آئی‘ سافٹ ویئر کیا ہے اور کیسے کام کرتا ہے؟

image
لاہور کے ایک نسبتا کم مصروف ہوٹل میں ریسیپشنسٹ علی اپنے کمپیوٹر پر ایک مہمان کا شناختی کارڈ نمبر ’ہوٹل آئی‘ سافٹ ویئر میں درج کر رہا ہے۔ چند سیکنڈز میں سافٹ ویئر اس نمبر کو نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی اور پولیس ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم سے ملاتا ہے اور مہمان کی رجسٹریشن مکمل ہو جاتی ہے اور پھر مہمان اپنے کمرے میں چلا جاتا ہے۔

تھوڑی ہی دیر میں اس چھوٹے سے ہوٹل کے باہر پولیس کی گاڑیاں پہنچ جاتی ہیں۔ علی جو کہ رات کے اس پہر سستانے کے لیے بیٹھا ہے، چوکنا ہو جاتا ہے۔ پولیس اندر آ کر تھوڑی پوچھ گچھ کرتی ہے اور 5 نمبر کمرے سے اس شخص کو حراست میں لے لیتی ہے جو تھوڑی دیر پہلے ہی یہاں پہنچا تھا۔

پنجاب میں ہوٹلوں اور ان میں آںے والے افراد کے لیے بنائے گئے ڈیجیٹل نگرانی کے سافٹ وئیر ’ہوٹل آئی‘ کو حکومت نے اب پبلک کر دیا ہے اور اس کے انٹرفیس کی رسائی عوام کو بھی دے دی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے 15 جون تک ہر اس شخص کو اس سافٹ وئیر میں آئی ڈی بنانے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے جو کسی نہ کسی طرح کمرشل طریقے سے مہمانوں کو ٹھہرانے کا کاروبار کرتا ہے۔

تمام نجی گیسٹ ہاوسز اور ڈیجیٹیل موبائل ایپلیکیشنز جیسے کہ ایئر بی این بی اور بکنگ ڈاٹ کام وغیرہ کو استعمال کرنے والوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے آپ کو ’ہوٹل آئی‘ پر رجسٹرڈ کروائیں۔

’ہوٹل آئی‘ کا مقصد اور پس منظرپنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کا تیار کردہ ’ہوٹل آئی‘ سافٹ ویئر سنہ 2016 میں ہوٹلوں کے لیے متعارف کرایا گیا تھا تاکہ مہمانوں کا ڈیٹا ریئل ٹائم میں ریکارڈ کیا جا سکے جو جرائم، خاص طور پر دہشت گردی کی روک تھام میں معاون ہو۔ پہلے یہ سافٹ ویئر صرف رجسٹرڈ ہوٹلوں تک محدود تھا لیکن حالیہ برسوں میں پنجاب میں گیسٹ ہاؤسز کی بڑھتی تعداد اور آن لائن رہائشی پلیٹ فارمز کے پھیلاؤ نے اس کے دائرہ کار کو بڑھا دیا ہے۔

حال ہی میں پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ نے اعلان کیا ہے کہ تمام گیسٹ ہاؤسز اور رہائشی سروس فراہم کرنے والوں، بشمول Airbnb اور Booking.com جیسے پلیٹ فارمز کے میزبانوں، کے لیے ’ہوٹل آئی‘ میں رجسٹریشن لازمی ہو گی۔ جس کی آخری تاریخ 15 جون 2025 ہے۔ جس کے تحت ہر مہمان کا ڈیجیٹل ریکارڈ بنایا جائے گا تاکہ جرائم پیشہ افراد کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جا سکے۔

سافٹ ویئر کیسے کام کرتا ہے؟’ہوٹل آئی‘ ایک ویب بیسڈ ایپلی کیشن ہے جو میزبانوں کو مہمانوں کے شناختی کارڈ نمبر یا غیرملکی مہمانوں کے لیے پاسپورٹ نمبر درج کرنے کی سہولت دیتی ہے۔ اس کا بنیادی ڈھانچہ کرائم ریکارڈ آفس، نادرا اور پولیس ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم سے منسلک ہے جو مہمانوں کے ڈیٹا کی فوری تصدیق کرتا ہے۔

ہوٹل یا گیسٹ ہاؤس کی انتظامیہ یا آن لائن پلیٹ فارم کا صارف، مہمان کا آئی ڈی کارڈ نمبر یا پاسپورٹ نمبر سافٹ ویئر میں درج کرتے ہیں۔ یہ عمل چیک اِن کے وقت ہوتا ہے۔

سافٹ ویئر چند سیکنڈز میں مہمان کی شناخت کی تصدیق کرتا ہے اور پولیس ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم  سے اس کا جرائم کا ریکارڈ چیک کرتا ہے۔ اگر مہمان مطلوب یا مشکوک ہو تو سافٹ ویئر خودکار طور پر متعلقہ پولیس سٹیشن کو الرٹ بھیجتا ہے۔ جس کا ہوٹل انتظامیہ کو بھی پتا نہیں ہوتا۔

اگر مہمان کے خلاف کوئی ریکارڈ ہو تو پولیس خاموشی سے کارروائی کرتی ہے اور میزبان کو اس کی اطلاع نہیں دی جاتی تاکہ خفیہ آپریشن متاثر نہ ہو۔ تمام مہمانوں کا ڈیٹا محفوظ سرورز پر محفوظ کیا جاتا ہے، جو تفتیش یا انٹیلیجنس کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

ایک ہوٹل کے مینیجر وسیم نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہوٹل آئی نے ہمارا کام آسان کر دیا ہے۔ ہمیں صرف نمبر درج کرنا ہوتا ہے، باقی سب سافٹ ویئر خود کرتا ہے۔ پہلے جب یہ سب کچھ مینوئل ہوتا تھا تو اس سے بعد میں خرابی ہوتی تھی۔ اگر کوئی جرائم پیشہ فرد ٹھہر کے چلا گیا ہو تو ہمیں پتہ ہی نہیں چلتا تھا۔‘

’ہوٹل آئی‘ ایک ویب بیسڈ ایپلی کیشن ہے جو میزبانوں کو مہمانوں کے شناختی کارڈ نمبر یا غیرملکی مہمانوں کے لیے پاسپورٹ نمبر درج کرنے کی سہولت دیتی ہے۔ (فائل فوٹو: پکسابے)

پہلے ’ہوٹل آئی‘ تک رسائی صرف رجسٹرڈ ہوٹلوں اور پولیس سٹیشنز کے ذریعے ممکن تھی، لیکن اب پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ نے اسے پبلک کے لیے اوپن کر دیا ہے۔ اب کوئی بھی شہری آن لائن پورٹلhttp://hoteleye.punjab.gov.pk  پر جا کر اپنا لاگ ان بنا سکتا ہے اور مہمانوں کا ڈیٹا درج کر سکتا ہے۔ یہ سہولت خاص طور پر ان افراد کے لیے ہے جو Airbnb یا Booking.com جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے اپنی پراپرٹیز کرائے پر دیتے ہیں۔

لاہور میں ائیر بی این بی کی ایک میزبان صائمہ کا کہنا تھا کہ ’پہلے ہمیں پولیس سٹیشن جا کر رجسٹریشن کروانی پڑتی تھی۔ پہلے تو خیر مجھے پتہ ہی نہیں تھا، ایک بار پولیس نے مجھ سے خود رابطہ کیا اور کہا کہ آپ گھر کرائے پر دیتی ہیں تو اپنے آپ کو اس سافٹ ویئر پر رجسٹرڈ کروائیں۔ میں نے سچ میں کام ہی چھوڑ دیا تھا کیونکہ تھانے کے چکر نہیں لگائے جاتے۔ لیکن اب سننے میں آ رہا ہے کہ اس کو آسان کر دیا گیا ہے اور گھر بیٹھے آپ اس کو استعمال کر سکتے ہیں، یہ تھوڑا حوصلہ افزا ہے۔‘

پنجاب میں رہائشی سہولیات کی تعداد اور آن لائن پلیٹ فارمز کے استعمال کے بارے میں مکمل اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں لیکن کچھ تخمینوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں تقریباً 600 رجسٹرڈ ہوٹلز ’ہوٹل آئی‘ سافٹ ویئر استعمال کر رہے ہیں، جبکہ گیسٹ ہاؤسز کی تعداد ہزاروں میں ہے، جن میں سے زیادہ تر چھوٹے پیمانے پر ہیں۔

’ہوٹل آئی‘ کی سہولت خاص طور پر ان افراد کے لیے ہے جو Airbnb یا Booking.com جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے اپنی پراپرٹیز کرائے پر دیتے ہیں۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

آن لائن پلیٹ فارمز پر پنجاب میں ہزاروں پراپرٹیز لسٹ ہیں، خاص طور پر لاہور، فیصل آباد، اور راولپنڈی جیسے شہروں میں ایک اندازے کے مطابق 500 سے زائد پراپرٹیز رجسٹرڈ ہیں اور یہ تعداد بڑھ رہی ہے۔ جبکہ گیسٹ ہاوسز کے اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔

محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ جو لوگ 15 جون تک رجسٹریشن نہیں کروائیں گے ان کے خلاف پنجاب انفارمیشن آف ٹیمپریری رہائش ایکٹ 2015 کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی، جس میں جرمانے اور سہولت کی بندش شامل ہو سکتی ہے۔ رجسٹریشن کا عمل آن لائن پورٹل کے ذریعے آسان بنایا گیا ہے، جہاں میزبان اپنی پراپرٹی کی تفصیلات اور مالک کی دستاویزات اپ لوڈ کرتے ہیں۔

ہوم ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’یہ اقدام دہشت گردی، جرائم، اور غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے کیا گیا ہے۔‘

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس سافٹ ویئر نے سنہ 2016 سے اب تک 70 سے زائد بڑے ملزمان کی گرفتاری میں مدد کی ہے۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.