ذخائرمستحکم کرنے کیلئے اسٹیٹ بینک کا بڑا فیصلہ

image

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے جون 2024 سے اب تک کرنسی مارکیٹ سے 5 ارب 90 کروڑ ڈالر خرید لیے ہیں، تاکہ اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط کیا جا سکے، حالاں کہ اسے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) اور دوست ممالک سے بھی معاونت حاصل ہوئی ہے۔

زیادہ ترسیلات زر کی آمد نے اسٹیٹ بینک کو ڈالر خریدنے کا مناسب موقع فراہم کیا، لیکن اس کے باوجود وہ اپنے مقرر کردہ ہدف کو حاصل کرنے میں ناکام رہا۔

اوورسیز پاکستانیوں سے توقعات سے بڑھ کر ترسیلات زر موصول ہونے کے بعد، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے مالی سال 2025 کے لیے اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کا ہدف 14 ارب ڈالر اور ترسیلات زر کا ہدف 38 ارب ڈالر مقرر کر دیا ہے۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے مطابق اسٹیٹ بینک نے فروری میں 22 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی خریداری کی، جب کہ جون 2024 سے فروری کے آخر تک مجموعی طور پر 5 ارب 90 کروڑ ڈالر خریدے جا چکے ہیں۔

16 مئی کو آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر موصول ہونے کے بعد اسٹیٹ بینک کے ذخائر ساڑھے 11 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، جو ظاہر کرتا ہے کہ تقریباً نصف ذخائر کرنسی مارکیٹ سے ڈالر خرید کر بڑھائے گئے، اسٹیٹ بینک مسلسل ڈالر خرید رہا ہے، اور اس سال ممکنہ طور پر ڈالر کی خریداری ریکارڈ سطح پر پہنچ سکتی ہے۔

7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی پروگرام کے تحت دوسری قسط کی آمد کے ساتھ، پاکستان کو ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی کلائمیٹ فنڈنگ موصول ہونے کی توقع ہے، جو کہ آئی ایم ایف کی ریسیلینس اینڈ سسٹین ایبلیٹی فسیلٹی (آر ایس ایف) کے تحت پہلے ہی منظور ہو چکی ہے۔

مالیاتی شعبے کا ماننا ہے کہ پاکستان نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ ایک ارب ڈالر کا معاہدہ کر لیا ہے، یہ رقم رواں ماہ یا اگلے ماہ کے اوائل میں آ سکتی ہے۔

مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی جارحیت کے خلاف پاکستان کے مؤثر اور مضبوط جواب کے بعد، اس نے اپنا علاقائی مقام بحال کر لیا ہے، اور غیر ملکی سرمایہ کار ملک کو طویل المدتی سرمایہ کاری کے لیے ایک مستحکم معیشت کے طور پر دیکھ سکتے ہیں۔

تاہم رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) گزشتہ سال کی نسبت کچھ کم رہی، ماہرین تسلم کرتے ہیں کہ بھارتی مہم جوئی کے بعد اگر خطے میں طویل المدت امن قائم رہتا ہے تو بڑی تعداد میں غیر ملکی سرمایہ کاری آ سکتی ہے۔

اگرچہ ملک نے گزشتہ 3 برسوں میں کمزور معاشی نمو کا سامنا کیا ہے، جس کے باعث بے روزگاری میں نمایاں اضافہ ہوا، لیکن اب صورت حال نسبتاً بہتر ہے، کیوں کہ مالی سال 2025 کے پہلے 10 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ کا توازن ایک ارب 88 کروڑ ڈالر سرپلس میں ہے۔

ڈالر کی مارکیٹ میں دستیابی مناسب سطح پر ہونے کے باوجود، کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے درآمدات پر پابندیاں برقرار رکھی ہوئی ہیں۔

اپریل میں تجارتی خسارہ ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا تھا، جب کہ مالی سال 2025 میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع کی وطن واپسی بھی غیر معمولی رہی۔

کچھ کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک درآمدات کی اجازت آسانی سے نہیں دیتا، مالیاتی مارکیٹ میں یہ عام بات ہے کہ اسٹیٹ بینک نہ صرف مارکیٹ سے ڈالر خریدتا ہے بلکہ ایکسچینج ریٹ کو بھی کنٹرول کرتا ہے۔

ایک تجزیہ کار کے مطابق اسٹیٹ بینک کو مارکیٹ سے آسانی سے ڈالر تو مل جاتے ہیں، لیکن یہ کافی نہیں ہیں، کیوں کہ ملک کو مالی سال 2025 میں قرضوں کی ادائیگی کے لیے 26 ارب 20 کروڑ ڈالر درکار ہوں گے، اور اتنی ہی رقم مالی سال 2026 کے لیے بھی چاہیے ہو گی۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.