چھوٹے چھوٹے پَھرّے بنا کر کاپی میں چھپائے اور۔۔ ندا یاسر نقل کرتے ہوئے کیسے پکڑی گئیں؟ دلچسپ قصہ سنا دیا

image

پاکستان کی مشہور اداکارہ اور ٹی وی میزبان ندا یاسر نے حال ہی میں اپنے مارننگ شو میں اسکول اور کالج کے دنوں کی کچھ شرمناک مگر دلچسپ یادیں شیئر کیں، جنہوں نے ناظرین کو خوب محظوظ کیا۔

ندا نے بتایا کہ وہ مطالعہ پاکستان سے ہمیشہ خوفزدہ رہتی تھیں، کیونکہ سوالات کے جوابات اتنے لمبے ہوتے تھے کہ انہیں یاد کرنا ایک خواب لگتا تھا۔ امتحان سے پہلے انہوں نے چیٹنگ کے لیے چھوٹے چھوٹے نوٹس تیار کیے اور بڑی ہوشیاری سے اپنی کاپی میں رکھ بھی لیے، لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ جیسے ہی پیپر ختم ہونے کو آیا، ٹیچر ان کے سر پر آن کھڑی ہوئیں اور وہ نوٹس کاپی میں ہی رہ گئے۔

جب بعد میں ٹیچر نے وہی کاپیاں چیک کیں، تو ندا کا چیٹنگ نوٹ سب کے سامنے نکال کر ہوا میں لہرایا اور کہا، "ندا! شرم کرو، تمھیں تو نقل کرنا بھی سیکھنا پڑے گا۔"

لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوئی۔ ندا نے ایک اور قصہ سنایا جب وہ بورڈ کے امتحان میں مطالعہ پاکستان کا پرچہ دینے گئیں۔ انہیں یقین دلایا گیا کہ چند مخصوص سوالات ہی آئیں گے، لہٰذا انہوں نے صرف وہی یاد کیے۔ لیکن جب پیپر ہاتھ آیا تو پورا سوالنامہ ہی "سرپرائز" تھا۔ گھبراہٹ میں انہوں نے فوراً امتحانی کمرے کے باہر سے اپنا بیگ کھولا اور پوری کی پوری "فائیو ایئر" کتاب لے آئیں۔

بدقسمتی سے اس بار بھی وہ ٹیچر کی عقابی نظر سے نہ بچ سکیں۔ کتاب دیکھ کر ٹیچر نے حیرانی سے کہا، لوگ نقل کے لیے چھوٹے پرچے لاتے ہیں، تم پوری کتاب ہی لے آئیں! نقل نہیں کرنے دوں گی چاہے کچھ بھی ہو جائے۔

ندا یاسر کی یہ مزاحیہ اور بے باک کہانیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ بچپن کی شرارتیں اور ناکام چالاکیاں بھی کبھی کبھی مسکراہٹوں کی وجہ بن جاتی ہیں۔ اور شاید یہی خوبصورتی ہے یادوں کی—چاہے وہ فائیو ایئر کے ساتھ پکڑے جانے کی ہوں یا پوری کلاس کے سامنے شرمندہ ہونے کی۔


About the Author:

Salwa is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.