’میرا وقت ختم ہو گیا‘، ایلون مسک نے ٹرمپ انتظامیہ کو خیرباد کہہ دیا

image

ٹیسلا، سپیس ایکس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے مالک ایلون مسک، ٹرمپ انتظامیہ میں صرف پانچ ماہ کی خدمات کے بعد باضابطہ طور پر اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے ہیں۔

فنانشل ٹائمز کے مطابق ایلون مسک وائٹ ہاؤس میں بطور سینئر ایڈوائزر کام کر رہے تھے اور امریکی محکمہ برائے حکومتی کارکردگی (DOGE) کے سربراہ تھے۔ اس دوران انہوں نے حکومت میں کفایت شعاری کو فروغ دینے کے مقصد سے کام کیا۔

بدھ کے روز ایکس پر کی گئی پوسٹ میں مسک نے کہا ’ایک خصوصی سرکاری ملازم کے طور پر میری مقررہ مدت مکمل ہو چکی ہے، اور میں صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے فضول اخراجات میں کمی کا موقع دیا۔‘

دنیا کے امیر ترین شخص مسک، امریکی سول سروس کی ایک کیٹیگری ’خصوصی سرکاری ملازم‘ کے تحت کام کر رہے تھے، جو سرکاری عملے کو ایک سال میں 130 دن سے زیادہ خدمات انجام دینے سے روکتی ہے۔

تاہم مسک کا اصل ارادہ یہ تھا کہ وہ اگلی گرمیوں تک ڈوج کی قیادت جاری رکھیں اور ذرائع کے مطابق حکام کو یقین تھا کہ انہیں مزید مدت تک برقرار رکھنے کے لیے کچھ متبادل طریقے موجود تھے۔

مسک نے عندیہ دیا کہ یہ مہم ان کے بغیر بھی جاری رہے گی۔ انہوں نے ایکس پر مزید لکھا ’ڈوج مشن وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوگا، کیونکہ یہ پورے نظامِ حکومت میں طرزِ زندگی بن جائے گا۔‘

As my scheduled time as a Special Government Employee comes to an end, I would like to thank President @realDonaldTrump for the opportunity to reduce wasteful spending.

The @DOGE mission will only strengthen over time as it becomes a way of life throughout the government.

— Elon Musk (@elonmusk) May 29, 2025

وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار کے مطابق مسک کے ’عہدے سے رخصت ہونے‘ کا عمل شروع ہو چکا ہے۔

مسک نے اصل میں سالانہ وفاقی بجٹ سے 2 کھرب ڈالر تک کی کٹوتی کا وعدہ کیا تھا، جو کہ کل حکومتی اخراجات کا تقریباً ایک تہائی بنتا ہے۔ تاہم، مئی تک ڈوج نے صرف 175 ارب ڈالر کی بچت ظاہر کی تھی، اور فنانشل ٹائمز کے مطابق ان میں سے کئی لائن آئٹمز کی تصدیق ممکن نہیں ہوسکی۔

گزشتہ ہفتوں میں ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹو نے قانون سازوں کو ڈوج کی سست پیش رفت کا ذمہ دار ٹھہرایا اور ایوان نمائندگان میں حال ہی میں منظور ہونے والے ریپبلکن ٹیکس بل کو تنقید کا نشانہ بنایا جو کہ کانگریس میں ٹرمپ کی اولین ترجیح ہے۔

اندازوں کے مطابق، یہ بل جو ابھی سینیٹ سے منظور ہونا باقی ہے، آئندہ دہائی میں امریکی خسارے میں 3.3 کھرب ڈالر سے زیادہ کا اضافہ کرے گا۔

مسک نے سی بی ایس کو ایک انٹرویو میں بتایا، ’میرا خیال ہے کہ کوئی بل یا تو بڑا ہو سکتا ہے یا خوبصورت، لیکن دونوں ایک ساتھ شاید نہ ہوں۔‘

فوربز کے مطابق، مسک کی مجموعی دولت 428 ارب ڈالر سے زائد ہے، اور وہ 2024 کی انتخابی مہم میں ٹرمپ کے سب سے بڑے مالی معاون تھے، جنہوں نے ان کی مہم کو 250 ملین ڈالر سے زیادہ کی امداد فراہم کی۔ تاہم، حال ہی میں انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ انتخابی مہمات پر ’کافی کم‘ خرچ کریں گے، کیونکہ وہ سیاسی عطیات کے لیے کافی کچھ کر چکے ہیں۔

حالیہ ہفتوں میں، مسک نے یہ عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ مکمل طور پر اپنی کاروباری سرگرمیوں کی طرف واپس لوٹیں گے، خاص طور پر اس وقت جب ٹیسلا کی فروخت میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، جس کا جزوی سبب ان کی ٹرمپ انتظامیہ سے وابستگی بھی قرار دیا جا رہا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.