امریکہ کے وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ چینی طلبا کے ویزے منسوخ کرنا شروع کر دے گا۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹد پریس کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ کچھ چینی طلبہ کے ویزے منسوخ کریں گے بشمول ان کے جو کلیدی شعبوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ’صدر ٹرمپ کی قیادت میں محکمہ خارجہ، محکمہ داخلہ کے ساتھ مل کر کام کرے گا تاکہ چینی طلبہ کے ویزے تیزی سے منسوخ کیے جائیں، بشمول ان کے جن کا کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ تعلق ہے یا جو کلیدوں شعبوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔‘انڈیا کے بعد چین دوسرا ملک ہے جس کے طلبہ بڑی تعداد میں امریکہ کا رُخ کرتے ہیں۔ سال 2023-2024 میں غیرملکی طلبہ میں سے ایک چوتھائی یعنی دو لاکھ 70 ہزار سے زائد کا تعلق چین سے تھا۔یہ اقدام ایسے وقت پر لیا جا رہا ہے جب امریکی اور چینی اعلیٰ تعلیمی اداروں کے درمیان تعلقات کی چھان بین میں مزید شدت آئی ہے۔ریپبلکن پارٹی کے ایوان نمائندگان نے رواں ماہ ڈیوک یونیورسٹی پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ چینی یونیورسٹیوں کے ساتھ اپنے تعلقات ختم کریں۔ان کے مطابق ڈیوک یونیورسٹی نے چینی طلبہ کو وفاقی ریسرچ فنڈز تک رسائی دی ہوئی ہے۔گزشتہ سال ایوان نمائندگان نے انتباہی رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ لاکھوں ڈالر کی امریکی دفاعی فنڈنگ چینی حکومت سے منسلک ریسرچ پارٹنرشپس پر خرچ کی جا رہی ہے۔محکمہ داخلہ نے بھی گزشتہ ہفتے اپنے خط میں ہارورڈ یونیورسٹی کے حوالے سے اسی قسم کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔سیکریٹری داخلہ کرسٹی نیوم نے ہارورڈ یونیورسٹی پر چینی کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ شراکت داری کا الزام عائد کیا تھا۔کرسٹی نیوم نے یہ بھی الزام عائد کیا تھا کہ ہارورڈ یونیورسٹی چینی پیراملٹری گروپ سنکیانگ پروڈکشن اینڈ کنسٹرکشن کور کے اراکین کو ٹریننگ فراہم کرتی ہے۔
صدر ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی کو غیرملکی طلبہ کو داخلہ دینے سے روک دیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
ایک دن قبل مارکو روبیو نے امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند طلبہ کے ویزا انٹرویوز روکنے کا اعلان کیا جبکہ ان کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی جانچ پڑتال کے عمل کو سخت کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
ان اعلانات کی وجہ سے امریکہ میں موجود غیرملکی طلبہ مزید غیر یقینی کا شکار ہو گئے ہیں جن کو پہلے ہی ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے سخت نگرانی کا سامنا ہے۔رواں سال کے آغاز میں امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز نے غزہ جنگ کے خلاف مظاہروں میں شامل طلبہ کو گرفتار کیا اور ڈیپورٹ کرنے کی کوشش کی۔ٹرمپ انتظامیہ نے ہزاروں کی تعداد میں غیرملکی طلبہ کی قانوی حیثیت بھی اچانک ختم کر دی جبکہ ان شرائط میں بھی اضافہ کر دیا ہے جن کے تحت امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے حق سے محروم کیا جا سکتا ہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے ہارورڈ یونیورسٹی کو غیرملکی طلبہ کو داخلہ دینے سے روک دیا تھا تاہم عدالت نے ایسا کرنے سے روک دیا ہے۔صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی کو غیرملکی طلبہ کی تعداد 15 فیصد تک محدود کرنی چاہیے جو اس وقت ایک چوتھائی ہے۔صدر ٹرمپ نے اپنے دفتر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ’میں یہ یقینی بنانا چاہتا ہوں کہ غیرملکی طلبہ ایسے ہوں جو ہمارے ملک سے پیار کر سکیں۔‘